ا فغانستان کے شیر کہلانے والے رشید دوستم جن کا شمار اب بھگوڑوں میں کیا جارہا ہے ان کے عالی شان محل پر طالبان نے قبضہ کرلیا ہے۔ یہ محل اپنی شان و شوکت سے رشید دوستم اور اُن جیسے افغان قائدین کی عیش و عشرت کی زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔ کروڑوں روپیوں کی لاگت سے یہ تعمیر کیا گیا جس کے قیمتی قالین اور صوفوں پر طالبان سپاہی نیند کے مزے لے رہے ہیں اس محل پر

قبضہ کرنے والے کمانڈر قاری صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ طالبان عیش و عشرت کی زندگی کے خلاف ہے کیوں کہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ رشیددوستم بدنام زمانہ ہے۔ سابقہ حکومت سے اس نے رشوت کے طور پر کروڑوں روپئے کمایا ہے۔ 15/اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد وہ ازبکستان کو فرار ہوگیا۔کمانڈر صلاح الدین ایوبی نے رشید دوستم کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کاروائی نہ کرنے کا اعلان کیا۔

اسی اثناء میں طالبان کے وزیر اعلیٰ تعلیم عبدالباقی حقانی نے کہا کہ افغان خواتین کو یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کی اجازت ہے تاہم وہ لڑکوں کے ساتھ مشترکہ کلاس میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ طالبات کو خواتین ہی پڑھائیں گی۔ حجاب ان کے لئے لازم ہوگا اگر خاتون ٹیچرس دستیاب نہ ہوں تو متبادل انتظام کیا جائے گا۔ اسی اثناء میں طالبان نے پاکستانی وزیر کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ افغانستان کی تجارت پاکستانی کرنسی میں ہوگی۔

About Gawah News Desk

Check Also

دو نابالغ بھائیوں کاقاتل ملزم واقعہ کے صرف دو گھنٹے بعد ہی انکاؤنٹر میں ہلاک

اتر پردیش کے بداویوں ضلع میں دو کمسن بھائیوں کے قتل اور پھر مبینہ پولیس …

ڈاکٹر محمد خواجہ مخدوم محی الدین

انچار ج صدر شعبہ اُردو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی ڈاکٹر محمد خواجہ مخدوم …

Leave a Reply