بی جے پی ہٹاؤ۔ دیش اور دستور بچاؤ

مولانا سجاد نعمانی کا حیدرآباد میں خطاب۔ رپورٹ محمد حسام الدین ریاض
ہندستان کے ممتاز ومایہ ناز عالم باعمل ومفکر بے مثال مصلح قوم وملت حضرت مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی ندوی نے واضح انداز میں فرمایا کہ پورے ملک میں بڑے پیمانہ پر مخالف بی جے پی مہم چل رہی ہے لیکن میڈیا کے کچھ گوشے عوام کو غلط باور کروانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کامیاب ہوگی۔ مولانا نے کہا کہ میڈیا کے جھوٹے پروپگنڈہ سے کچھ ہونے والا نہیں ہے اور ان شاء اللہ بی جے پی کو شکست فاش ہوکر رہے گی۔ مسجد اکبری اکبر باغ ملک پیٹ حیدرآباد میں 19/اپریل کو نمازجمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے مولانا نے اپنے خطاب میں یہ بات کہی۔ مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کہا کہ جن مسلمانوں کے پاس ووٹر آئی ڈی کارڈ نہیں ہے وہ فوری بنوالیں۔ ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے مولانا نے کہا کہ وہ یہ بات بڑی ذمہ داری سے بتارہے ہیں کہ بی جے پی نے ایک دستور تیار کرلیا ہے۔ اگر اب ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو حکومت بنانے کے لئے جو عددی طاقت کی ضرورت ہے وہ اگر مل جائے تو مسلمانوں سے مذہبی آزادی چھین لی جائے گی، حجاب پر پابندی عائد کردی جائے گی، مدرسوں کو ختم کردیا جائے گا، ہم سے ووٹ ڈالنے کا حق بھی چھین لیاجائے گا اور ایسے ہی کتنے ناپاک عزائم ہیں جس کو بی جے پی نے تیار کر رکھا ہے۔
مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے رات کے اندھیروں سے صبح روشن نکالنے کی جو سنت قائم کی ہے ایسے حالات ملک میں کچھ مہینوں سے بنے ہیں اور پچھلے ایک مہینے سے بہت ساری ایجنسیوں نے حکومت کوخبر دی ہے کہ آپ الیکشن ہاررہے ہیں پورے ملک میں مختلف سماجی اکائیاں اور سوشیل یونیٹس متحد ومنظم ہوگئی ہیں اور بی جے پی جیسی دہشت گرد جماعت کیخلاف کھڑی ہوگئی ہیں مزدور، کسان اور بالخصوص جاٹ برادری جوشمالی ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہے ان لوگوں نے سو فیصد حلف اٹھالیا ہے کہ بی جے پی کو آنے نہیں دیں گے۔
پنجاب، ہریانہ، راجستھان، مہاراشڑا، یوپی، بہار اور بنگال وغیرہ اوردیگر ریاستوں میں عوام مکمل طور پر بی جے پی کے خلاف ووٹ دینے کا ذہن بنا چکے ہیں۔ مولانا نے کہاکہ ٹھاکر برادری کی پنچایتیں پورے ملک میں ہورہی ہیں۔ مولانا نے کہا کہ یوپی میں ٹھاکر برادری کی ہر پنچایت میں 50 ہزار سے لیکر ایک ہزار لوگ شریک ہورہے ہیں اور وہ بی جے پی کو شکست دینے کا فیصلہ لے چکے ہیں۔ مولانانے کہا کہ غافل اگر ہیں تو ہم ہیں جتنے پڑھے لکھے ہیں اتنے ہی غافل ہیں جتنے ریٹائرڈ آفیسرس ہیں وہ ایرکنڈیشنس میں بیٹھے ہیں۔ اللہ کے بندو اپنا کردار ادا کرو انہوں نے کہاکہ الحمدللہ بی جے پی کو روکنا ممکن ہوگیا ہے۔ بڑے بڑے تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس آرہی ہیں کہ بی جے پی 200 سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ 180 سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ مولانا نے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ مسلمانو! جاگو، اجتماعی بیدار امت بنو، صورتحال انتہائی بگڑنے والی ہے۔ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے پاس سب سے بڑی طاقت و قوت ووٹ کا صحیح اور لازمی استعمال ہے۔ مولانا نے کہا کہ نئے خفیہ دستور کا ڈرافٹ بہت ہی خطر ناک ہے۔ اگر خدانخواستہ بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوجائے تو یہ ہمارے ملک میں اب ہونے والے انتخابات آخری انتخابات ہوسکتے ہیں‘ کیونکہ ہم سے ووٹ ڈالنے کا اختیار چھین لیا جانے والا ہے۔ بی جے پی تین چوتھائی اکثریت حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے لیکن باشعور ہندو اور مسلمان اور دیگر اقوام مل کر اگر حالات کا مقابلہ کریں تو دہشت گردی کرنے والوں اور ملک وقوم کے دشمنوں کو ان کی اوقات دکھا سکتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ مسلمان ووٹ ڈالنے کے اپنے بنیادی حق سے ہرگز ہرگز غفلت نہ کریں۔ مولانا نے کہا کہ فلسطین کے عوام اس وقت جن مصائب ومشکلات اور بدترین حالات سے گزر رہے ہیں‘ اس بات سے سب ہی واقف ہیں لیکن چھ مہینے سے بموں کی آوازوں اور خوفناک صورتحال بھوک وپیاس اورہر دن معصوموں سے لے کر بزرگوں کی شہادت کے باوجود ان کے عزم واستقلال میں کوئی کمی نظر نہیں آتی ایسے ماحول کے باوجود 36 ہزار سے زائد لڑکیوں نے اپنے ایمان کو مزید مضبوط کیا ہے اور وہ حافظ قرآن بن گئی ہیں لیکن ہم اپنے ملک میں غفلت کی زندگی گزاررہے ہیں اور ووٹ ڈالنے سے غفلت کرتے ہوئے ملک دشمن طاقتوں کو مضبوط کرنے والے بنتے ہیں۔
مولانا نے کہاکہ بھارت کے مسلمانو! اپنے ایمان کی فکر کرو‘ ہمارے ملک میں یہاں کفر و اسلام کا مقابلہ اب آخری اسٹیج میں پہنچ چکا ہے۔ آپ کی داڑھی وکرتا پاجامہ اس بات کی علامت نہیں کہ آپ ایمان والے ہیں۔ مولانا نے افسوس کا اظہار کیا کہ رائے دہی کے دن ہمارے نوجوان کرکٹ کھیلتے ہیں‘ اسے چھٹی کے دن کی طرح گزاردیتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم رائے دہی پر بھرپور توجہ دیں۔ مولانا نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ مساجد میں عوامی شعور بیداری پر خطابات ہورہے ہیں۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ ہم کو 5 سال کی مہلت ملتی ہے لیکن ہم ان برسوں میں ایسی طاقت بنانے کی کوشش نہیں کرتے کہ جس سے ہمارا ملک مضبوط اور سماج کے تمام طبقات کو لیکر چلنے والا ملک بنے۔ رائے دہی میں بھر پور سو فیصدی اپنا حصہ اداکرنے کے لئے خواتین پر زور دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ خواتین رائے دہی کے دن ہرگز ہرگز غفلت نہ کریں۔ مولانا نے کہا کہ ہمارے گھروں کی عورتیں، بہو، بیٹیاں اگر ووٹ نہ ڈالیں گی تو وہ اللہ کے ہاں غفلت کے مجرم کہلائیں گے اور عورتیں و مرد رائے دہی میں حصہ نہ لیں تو یہی سمجھا جائے گا کہ ہم نے اپنے ملک کو 50 فیصدی طور پر دہشت گردوں کے حوالے کردیا ہے۔ مولا نے کہا کہ حیدرآباد سے زیادہ شادی خانے کہیں اور نظر نہیں آتے اور ہرشادی خانہ آباد ہے ہم پیسہ خرچ کرتے وقت معصوموں، غریبوں، یتیموں اور فلسطینیوں کو بھول جاتے ہیں۔ مولانا نے افسوس کا اظہار کیا کہ عورتیں بازاروں میں رات دیرگئے تک نظر آتی ہیں‘ مرد حضرات دو بجے رات تک عید کی شاپنگ کراتے ہیں۔ شادی بیاہ کی تقاریب میں عورتیں رات دیر گئے تک شریک رہتی ہیں اور مرد حضرات بخوشی اجازت بھی دیتے ہیں لیکن ووٹ ڈالنے کے لئے عورتوں کا شعور بیدار نہیں کیا جاتا اور بعض حضرات تو خواتین کوووٹ ڈالنے کی اجازت بھی نہیں دیتے یہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے۔ مولانا نے کہا مساجدکو شہید کرنے والوں اور ان پر بلڈوزر چلانے والوں، بے قصور نوجوانوں کو جیلوں میں بند کرنے والوں اوردہشت گردی کرنے والوں کو سبق سکھانے کا یہ موقع ہمیں کھونا نہیں چاہئے۔ موجودہ صورتحال کو بدلنے کا ہمیں بہترین موقع ووٹ ڈالنے کے ذریعہ حاصل ہورہا ہے۔ اس موقع کو نہ گنوائیں اگر ہم نے اب غفلت کی تو یاد رکھیں کہ آئندہ الیکشن ہی نہیں ہوگا اور جب ہم ووٹ ڈالنے کے بنیادی حق سے ہی محروم کردیئے جائیں گے تو اس وقت پچھتانے سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔
مولانا نے کہاکہ وہ ملک بھر کا دورہ کررہے ہیں مسلمانوں سے ہی نہیں دیگر ابنائے وطن سے رابطہ ہورہا ہے ان کے بزرگوں، بچوں اور بچیوں سے ملاقات کرتا ہوں اور وہ اگر بیمار پڑتے ہیں ان کی عیادت کرتا ہوں۔ وہ اگر ضرورتمند ہوتے ہیں تو ان کی امداد کے لئے کوشش کرتا ہوں۔ مولانا نے کہا کہ ہم غیر مسلوں سے رابطہ نہیں رکھتے اور اگر رکھتے بھی ہیں تو اپنے ذاتی کاموں کی حد تک رکھتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے ہم ملک کی سلامتی اورقومی مقصد سے اور ملک کو دہشت گردوں سے بچانے کی غرض سے بھی ہمارے غیر مسلم بھائیوں سے روابط کو بڑھائیں۔ مولانا نے کہاکہ امت کا ایک بڑا طبقہ گھنٹوں موبائل فون پرمصروف ہے۔ رات دیر گئے تک بھی شوہر اور بیوی فون پر مصروف ہیں ایک دوسرے سے بات تک کرنے کا ان کو خیال نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ انسانی زندگی میں ایسی منحوس صورتحال کبھی نہیں دیکھی گئی کہ سب کے سب دین سے غافل اور قرآن کی تلاوت سے غافل فون پر ہی مصروف ہیں مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ موبائل فون کے غلط استعمال نے روحانی حس کو بالکل ختم کردیا ہے۔ آخرت کی یاد بالکل بھلادی جارہی ہے مولانا نے یہ بھی کہا کہ مندر اور مسجد میں آنے والوں نے اپنی زندگیوں کو فراموش کردیا ہے۔ ملت کے نوجوانوں اور خواتین کو دین بچانے اور ملک کو بچانے کی فکر کرنا لازم ہوگیا ہے۔ مولانا نے آخر میں دعا کی کہ اللہ آپ سب کے رتبوں کوبلند کرے اور دنیا وآخرت کی خوشیاں نصیب ہوں ابتداء میں مولانا عبدالقوی نے مولانا سجاد نعمانی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان عمومی غفلت کا شکارہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی رہنمائی ضروری نہیں اسے دین سے باہر اور دین سے خارج بات سمجھی جاتی ہے۔ مولانا عبدالقوی نے کہا کہ جس ملک میں ہم رہتے ہیں اس ملک کی خیرخواہی ہمارا ملی فریضہ ہے اس بات کو اہل دین اور زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے مولانا نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات کو ہم اگر ابھی بھی سمجھ نہ پائیں اور جب بعد میں ہمیں اندازہ ہونے لگے تو اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔

ہندوستان کے شہریوں کے نام مسلم رہنماؤں کی اپیل
انڈیا میں جمہوریت کے جشن یعنی عام انتخابات کی آمد آمد ہے۔ انتخابات جمہوریت کی سنگ بنیاد ہیں۔ عدل،آزادی، برابری اور بھائی چارگی ہمارے دستور کے اقدار ہیں اور انتخابات ان اقدار کے تحفظ کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ان انتخابات کے نتائج بڑے دور رس ہوتے ہیں، اسلئے یہ ضروری ہے کہ تمام شہری اورخاص کرا قلیت برادری کے تمام مرد اور عورت اس جشن میں پرزور طریقے سے حصہ لیں اور اسے اپنی آواز دیں۔ ووٹ کیوں:
بااختیار بنانا: آ پ کا ووٹ آپ کی آواز ہے، آپکا ووٹ ملک کو صحیح سمت دے سکتا ہے۔
نمائندگی: آپ کا ووٹ آپ کے معاشرے کے مفادات اور خدشات کو حکومت کے ذریعہ آپ کے لئے بنائی جارہی تمام پالیسیوں میں جگہ دلواتاہے۔
سیکولرزم: آپ کا ووٹ ملک میں امن وامان کو قائم رکھنے کا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔
کیا کرنا ہے: رجسٹرکریں: یقینی بنائیں کہ آپکا نام ووٹر لسٹ میں رجسٹر ڈ ہو، اگر نہیں تو آن لائن رجسٹر یشن کرالیں
بیداری: تمام لوگوں کو ووٹ کی اہمیت بتائیں اور اس کا استعمال کرنے کے لئے بیدار کریں۔
تیار رہیں: ووٹ دینے کیلئے آپ کا نام ووٹر لسٹ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ شناخت کے لیے ووٹر آئی ڈی یا فہرست میں دی گئی 12قسم کی آئی ڈی میں کوئی ایک آئی ڈی کارڈ لے جاسکتے ہیں،مثلا آدھا ر کارڈ،ڈرائیونگ لائسنس،فوٹو کے ساتھ بینک پاس بک وغیرہ۔
وقت کی پابندی کریں: آخری لمحات کی بھیڑ سے بچنے کے لیے پولنگ بوتھ پر وقت پر پہنچیں۔
ووٹ ڈالنے کی مہم چلائیں: ووٹ خود بھی دیں اور دوسروں سے بھی دلوائیں،اپنے محلے کے لوگوں کا بوتھ تک پہنچنے کا نظم کریں۔
نوٹ: عدل، آزادی،برابری اور بھائی چارگی کے لیے متحد رہیں اور ووٹ کو تقسیم نہ ہونے دیں یہی ہماری سب سے بڑی قوت ہے۔ آ پ کا ووٹ صرف اس الیکشن میں نہیں بلکہ اگلے الیکشن کی پلانگ میں بھی بہت کام آتا ہے۔ اس لیے صد فی صد ووٹنگ کو یقینی بنائیں۔ ہر ایک خاتون کو ووٹ کی اہمیت بتائیں اور ان سے ووٹ ڈلوائیں،گارجین حضرات کو اس کام میں ان کے لیے سہولت پیدا کرنے کی بہت ضرورت ہے۔ رائے عامہ ہموار کرنے او ر ووٹنگ صد فیصد یقینی بنانے کیلئے سماجی کارکن اور دانشمند طبقہ آگے آئیں اور اپنا قومی وملی فرض پورا کریں۔ ہرووٹ کی اہمیت ہے، اور ہر آواز ایک مضبوط،زیادہ ہم آہنگ اور ملنسار معاشرے کی تعمیر میں اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے ہم اکٹھے ہوں، اپنے جمہوری حق کا استعمال کریں،اور اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالیں۔
اپیل کنندگان
(۱) امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف،پٹنہ،
(۲) ادارہ شرعیہ سلطان گنج، پٹنہ بہار (۳) جمعیۃ العلماء ہند، بہار
(۴) جماعت اسلامی ہند، بہار حلقہ (۵) جمعیت اہل حدیث،بہار
(۶) مجلس علماء وخطباء امامیہ (اہل تشع) بہار (۷) آل انڈیا مومن کانفرنس، بہار

About Gawah News Desk

Check Also

کے ذریعہ ہندوستانی انتخابات میں چین کی مداخلتAI

”مائیکرو سافٹ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ چین ہندوستان میں آئندہ ہونے …

اب ووٹ کی خاطر سی اے اے کا ہتھکنڈہ

محمد اعظم شاہد مرکز میں مودی کی زیرِ قیادت برسرِاقتدار بی جے پی حکومت تیسری …

Leave a Reply