Monday , April 29 2024
enhindiurdu

جدید آلات سے علاج کرنے میں کسی پیتھی کا کما ل نہیں:ڈاکٹر سید فاروق 

یونانی طریقہ علاج کی ترقی کےلئے حکومت ہند کی توجہ ضرو ری :حکیم سید احمد خاں 
(دہلی سے ٹی این بھارتی کی رپورٹ)
آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کی جانب سے جنرل باڈی میٹنگ کے دوران پروفیسر فضل اللہ قادری نے بطور صدر یونانی طریقہ علاج پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکیم اجمل خان کی خدمات کو پایہ تکمیل پہنچانے کےلئے طبی کانگریس کے علاوہ کسی تنظیم نے آواز بلند نہیں کی۔ ہماری میراث پر حملہ ہو رہا ہے اور ہم خا موش تماشا ئی بنے ہوئے ہیں۔ا نھوں نے یاد ماضی تازہ کرتے ہوئے کہا کہ گلی قاسم جان احاطہ کالے صاحب میںقائم طبی یونانی دفتر میں کسی زمانے میں حکما کا جم غفیر ہوتا تھا اور بڑے پیمانے پر یونانی ادویات و علاج پر جا بجا بحث و مباحثہ کی محفل آراستہ کی جاتی تھی لیکن قابل فکر امر ہے کہ اب وہاں تا لا لگا دیا گیا ہے۔ نیشنل کمیشن میں یو نا نی کی کو ئی وقعت نہیںکمیشن میںایک بھی یونانی ڈاکٹرکو شامل نہیںکیا گیا۔پروفیسر قادری نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اجمل خان طبیہ کالج کو آج تک یو نانی یو نیور سٹی کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا؟ گھر گھر یونانی نعرہ کی پایہ تکمیل کےلئے لازمی ہے کہ مطب میں یو نانی ادویات کا استعمال کر یں۔ 
آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے پروردہ حکیم سید احمد خاں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ برس ہا برس سے طبی کانگریس نے یو نانی ایمس اور یو نانی یو نیور سٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیاہے لیکن حکومت ہند نظر انداز کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ یونانی طریقہ علاج کےلئے حکومت ہند کی توجہ اشد ضروری ہے۔ مزید یہ کہ آیورویدک اور یو نانی طریقہ علاج جدا جدا طرز پر مر یضو ں گی خدمات انجام دینے میں مصروف ہے۔ آیور ویدک کو یو نانی کے مترادف سمجھنا قابل مذمت امر ہے۔ دور حاضر میں بین الاقوامی سطح پر یو نانی طریقہ علاج کا رواج عام ہو چکا ہے۔ 
ماہر یونانی ادویات ڈاکٹر سید فاروق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایلو پیتھی طریقہ علاج میں جدید سائنسی آلات کا کمال ہے۔ رو بو ٹک سرجری میں ایلو پیتھی کا عمل دخل نہیں۔ تھر ما میٹر ، ایکسرے مشین ، جدید آلات کا پیتھی سے کو ئی تعلق نہیں۔ کسی بھی مرض پر قابو پانے کےلئے دوا کا استعمال اہم ترین مدعا ہے۔ روزمرہ کی زندگی میں خوردنی اشیاءکا صحیح استعمال نہ کرنے کے باعث مہلک امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔قدرت کی عطا کردہ جڑی بوٹیوں،سبزی، پھل میں ہر مرض کا علاج پو شید ہ ہے۔ قدرت نے صحت کے نقطہ نظر سے مختلف نباتات کی پیداوار کی ہے۔ یو نانی پیتھی قدرتی طریقہ علاج ہے۔ قوت مدا فعت بڑ ھانے کےلئے قدرتی جڑی بوٹیوں کا استعمال فائدہ بخش ہے۔اگر کوک اور مصنوعی مشروب کی جگہ چھاچھ ، دہی، لسی کو اپنی غذا میں شامل کر لیں تو یہ کو ک سے بدرجہ ہا بہتر ہے۔ کرونا کے دشوار وقت میں یو نانی ادویات سے ہی لاکھوں مریض صحتیاب ہوئے۔ 
صوبہ بہار کے ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی نے کہا کہ یو نانی پیتھی تمام پیتھیو کا محور ہے۔ بہار میں یو نانی طریقہ علاج اور ادویات میں خاطر خواہ کام ہو رہا ہے۔ با وثوق ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ڈاکٹر فلاحی مر یضو ں کو ایلو پیتھی دوا سے علاج کرنے میں مصروف ہیں۔ 
بھو پال کے ڈاکٹر عارف چو دھری نے یو نانی ڈاکٹروں کی تقرری کی جانب توجہ مرکوز کر تے ہوئے کہا کہ مدھیہ پر دیش میں سرکاری اداروں میں بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ۔
ظفر یاب جیلانی کو اُمت کے معروف ملی قائدین کا خراج عقیدت
وہ ایک ہمہ گیر و ہمہ جہت شخصیت تھے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
ظفر یاب جیلانی صاحب ایڈووکیٹ مرحوم کی یاد میں ایک آن لائن تعزیتی نشست میں ملت کے معروف ملی رہنماو¿ں نے خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ایک ہمہ گیراور مستقل مزاج شخصیت قرار دیتے ہوئے انہیں م،لت ایک عظیم محسن قرار دیا۔ مسلم پولیٹیکل کونسل ا?ف انڈیاکے صدر ڈاکٹر تسلیم رحمانی کی جانب سے منعقدہ اس میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ محسنین امت کےگزر جانے کے بعد ان کے محاسن کا تذکرہ اور ان کی خطاو¿ں سے درگزر کرنا سنت نبوی کا طریقہ ہے ،ان سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ میں اپنے دور طالب علمی سے ہی ظفریاب جیلانی صاحب سے واقف رہا ہوں بورڈ میں آنے کے بعد ان کی کارکردگی کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ تین خاص باتیں ان کے کردار میں نمایاں محسوس ہوئیں ایک تو ان کی قانونی بصیرت اور علما و دانشوروں کو ایک ساتھ اپنی بصیرت سے قائل کرنے کی صلاحیت دوسرا ان کا تحمل کہ بڑی سے بڑی تنقید کوبھی خندہ پیشانی سے قبول کرلیتے تھے کہ میڈیا کے سامنے بھی انہوں نے اسی مہارت کا استعمال کیا اور کبھی ان کی پیشانی پر بل آئے نہ ان کے لہجے میں کوئی تیزی پیدا ہوئی۔ تیسرے ان کی للہیت ،اخلاص اور ملی ہمدردی کا جذبہ جوآئندہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنے گا۔ مولانا فرمایا کہ بابری مسجد کیس کے سلسلے میں جس لگن کے ساتھ ظفر صاحب نے کام کیا وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا انہوں نے فرمایا کہ جیلانی صاحب نے کبھی بھی اس خدمت کا کوئی معاوضہ قبول نہیں کیا۔ ر ان سے تعلق رکھنے والے حضرات کےمضامین کی بنیاد پر ایک مستقل مجلہ تیار کیا جانا چاہیے تاکہ ان کی خدمات تاریخ کے سینے میں دفن نہ رہی بلکہ اس دستاویز کی حیثیت سے آنے والی نسلوں کے کام آتی رہیں۔ اس پر تقریر کرتے ہوئے ہوئے بورڈ کے رکن عاملہ قاسم رسول الیاس صاحب نے ظفریاب جیلانی صاحب کی رحلت کو مت کا ایک عظیم المیہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ انہیں 19 سال جیلانی صاحب کےساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ وہ ایک مستقل مزاج اوت محنتی شخصیت تھے کہ آٹھ ہزار صفحات پر مشتمل الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ اور بیالیس ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات کا ترجمہ جس تن دہی سے کروایا اس کی دوسری مثال نہیں ملتی اسی طرح آثار قدیمہ کی رپورٹ پر ماہرین تاریخ کی کمیٹی بنانا اورر ایک متوازی رپورٹ حاصل کرنا انہیں کی محنت کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا بھلے ہی بابری مسجد کا مقدمہ فریق مخالف کے حق میں ہوا لیکن تمام دلایل اور شواہد مسجد کے حق میں اکھٹا کرنا جیلانی صاحب کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اس موقعے پر مرکزی تعلیمی بورڈ جماعت اسلامی ہند کے چیئرمین مجتبیٰ فاروق صاحب نے مختصر اظہار خیال میں فرمایا کہ یہ ایک ایسا خلا ہے اسے پورا کرنے کی کوشش ا مت کو کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ سینتیس سال سے انہوں نے ظفریاب جیلانی صاحب کو کام کرتے ہوئے دیکھا ہے اور ایک ایک کر کے جس طریقے سے امت کے عظیم سرمائے ختم ہوتے چلے جارہے ہیں اس کےلئے ضروری ہے کہ امت مجموعی اقدامات کرے اور اس خلا کو پر کرنے کےلئے افراد سازی کی جائے۔ بورڈ کے رکن عاملہ کمال فاروقی صاحب نے جیلانی صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے کہ قاضی مجاہد السلام صاحب کے زمانے سے ہی ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے۔ اس میں کوئی شک نہیں ان کا انداز کار نوجوان نسل کےلئے مشعل راہ بنے گا۔ انڈین امریکن فورم کے صدر جناب ڈاکٹر محمد جمیل صاحب نے فرمایا کہ ہم بچپن سے ہی ظفریاب جیلانی اور بابری مسجد کا نام ایک ساتھ سنتے آئے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے سے کس قدر منسلک رہے ہیں اس مرحلے پر امت کے اکابرین کو زمینی سطح پر مزید کام کرنے کی سخت ضرورت ہے کہ منظم طریقے سے وکلا اور صحافیوں کی تربییت کے انتظامات کئے جایئں۔ نشست کا آغاز کرتے ہوئے اس کے داعی ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے تمام شرکاءسے اپیل پرظفریاب جیلانی صاحب کو سورہ فاتحہ پڑھ کر ایصال ثواب پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افراد اور شخصیات سے اختلافات ممکن ہے لیکن ان کی خدمات کا انکار کرنا زندہ قوموں کی علامت نہیں ہے۔ ملک و بیرون ملک کے تین ہزار سے زائد لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس نشست میں شرکت کی۔

About Gawah News Desk

Check Also

Congress To Interact with Muslims and Christians Leaders On Socio-Economic Problems

Party to Release Minority Declaration after Dussehra Hyderabad, October 14: The Congress party will release …

دنیا بھر کے مسلمان جمعہ 13/اکتوبر کو ”یوم طوفان اقصیٰ“ کا اہتمام کریں گے۔ نماز …

Leave a Reply