الحمد للہ! اللہ رب العزت نے ہم انسانوں کو بہترین نعمتوں سے آراستہ فرمایا جس کے لئے ہمیں ضروری ہے کہ خالقِ کائنات اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اُس کا شکر ادا کریں۔
شکر کا پہلا درجہ یہ بتایا جاتا ہیکہ انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا احساس ہونا چاہیے اور اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ جتنی بھی نعمتیں اس کو حاصل ہوئی ہیں فقط فضل الٰہی سے حاصل ہوئی ہیں،دوسرے یہ کہ ناشکری کے کلمات نہیں نکالنے چاہئیں اور اپنے اعمال کے ذریعے بھی شکر گزاری والا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ ایک مؤمن بندہ کی پہچان یہی ہے کہ وہ تقوی و پرہیزگاری اختیار کریں اور تقویٰ و پرہیزگاری اللہ کے حکم پر عمل آوری اور نواہی سے اجتناب یعنی جن سے بچنے کا حکم دیا گیا اس سے دوری اختیار کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔نماز اور روزہ انسان کو بہتر اور صحتمند زندگی فراہم کرتے ہیں۔تحقیق سے اس بات کا پتہ چلتا ہیکہ ماہِ رمضان المبارک میں کئی لوگ جوڑوں اور کمر کے عارضہ میں افاقہ محسوس کرتے ہیں اس سلسلہ میں خلیج ٹائمس میں شائع چند ڈاکٹرس کی آرائیں دی گئیں ہے جو ناظرین کیلئے پیش ہیں۔ دبئی کے کنسلٹنٹ آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر محمد سلیم کا کہنا ہے کہ چونکہ لوگ مقدس مہینے میں زیادہ کثرت سے عبادت کرتے ہیں، اس لیے یہ دیکھا گیا ہے کہ رمضان کے آخر میں لوگوں کی مشترکہ حالت بہتر ہوتی ہے۔ تاہم، بہت سے لوگوں کو نماز تراویح کے بعد عارضی جوڑوں اور کمر کے درد کا بھی سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ نماز تراویح کی لمبی رکعات ہوتی ہیں۔ فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر ایم عارف خان نے کہا ہے کہ جوڑوں کے درد کا مقابلہ روزے سے پہلے اور بعد میں مناسب مقدار میں مائعات اور مثالی طور پر پانی کے استعمال سے کیا جا سکتا ہے۔ کینیڈین اسپیشلسٹ ہسپتال دبئی کے آرتھوپیڈکس سرجری کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد عبدالرؤف الغبرون کا کہنا ہیکہ رمضان المبارک میں نماز تراویح میں جوڑوں کا درد عام سی بات ہے، خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں میں،کیونکہ سجدہ کے دوران گھٹنے کی حرکت بڑھ جاتی ہے۔ ڈاکٹر الغبرون نے نشاندہی کی کہ ایسی شکایات کو جوڑوں کی صحت کے لیے سپلیمنٹس لے کر بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں ہمیں کچھ سوزش کی دوائیوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور اگر حالت ہلکی سے زیادہ ہو تو، جوڑوں پر کم سے کم دباؤ ڈالنے کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ مریض اپنی حالت کا جائزہ لینے کے لیے کسی ماہر سے مشورہ کر سکتا ہے اور اسے ایکسرے اور خون کے ٹیسٹ اور حالت کے لیے مناسب دوائیاں لینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ جوڑوں کے درد سے بچنے کے لیے ایک اور گھریلو نسخہ اضافی پروٹین کا استعمال کم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوشت سمیت زیادہ پروٹین والی غذاؤں سے پرہیز کریں اور اپنی خوراک میں زیادہ پھل اور سبزیاں شامل کریں۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے مختلف امراض کا شکار مریض رمضان المبارک میں ہمت کرکے روزہ رکھتے ہیں اور نماز تراویح اور دیگر عبادات کا اہتمام کرتے ہیں تو انہیں جسمانی صحت بہتر محسوس ہوتی دکھائی دیتی ہے۔وہیں جو لوگ بیماری کے ڈر و خوف میں مبتلا رہ کر رمضان المبارک کے روزے اور دیگر عبادات سے دوری اختیار کرتے ہیں تو ان عبادت کرنے والوں اور عبادت سے دوری اختیار کرنے والوں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو عبادت کرنے والوں کی صحت میں بہتری اور خوشحالی محسوس کی جاسکتی ہے۔ روزے کی حالت میں کھانے پینے میں بدپرہیزی اور بے احتیاطی اور چکنی،مرغن غذاؤں کا خوب استعمال بھی مضر صحت کا باعث بنتا ہے۔ہلکی پھلکی غذائیں جوڑوں کے درد میں ہی نہیں بلکہ ہر بیماری کیلئے بہتر ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق چھوہارے یعنی کھجور کھانے سے بھی کمر کا درد دور ہوتا ہے اور ماہِ صیام میں تقریباً تمام مسلمان کھجور سے روزہ افطار کرنے کوشش کرتے ہیں۔
اسی طرح ہائی بلڈ پریشر کے مریض چند بنیادی احتیاط کے ساتھ روزہ رہ سکتے ہیں مثلاً تلی ہوئی، مرغن اور تیز مرچ مصالحے دار کھانوں سے مکمل پرہیز کریں۔، کھانے پینے میں نمک کا کم سے کم استعمال کریں، کولیسٹرول لیول باقاعدگی سے چیک کرتے رہیں، بعض محققین کے مطابق کولیسٹرول میں توازن رکھنے کے لئے سحری میں نہار پیٹ ایک گلاس پانی، دو چمچ شہد اور ایک لیموں کا رس ملاکر پی لیں۔
الحمد للہ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں صحت مند زندگی عطا فرمائی ہے لہذا ناظرین کرام! ہمیں چاہیے کہ اللہ کی یہ دی ہوئی نعمت جو ہمیں رمضان المبارک میں روزہ اور دیگر عبادات کی شکل میں عطا کی گئی ہے اس کے لئے اللہ کا شکر ادا کریں۔ شکر اللہ کی حمد و ثناء اور توبہ و استغفار کے ذریعہ بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔
اللہم اعنی علی ذکرک و شکرک وحسن عبادتک
اے اللہ! مجھے اپنے ذکر اور اپنے شکر اور خوبصورت عبادت کی توفیق عطا فرما
(سنن ابوداؤد کتاب الصلوٰۃ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد مبارک کے مطابق پہلے عشرہ میں اس دعا کا کثرت سے اہتمام کریں۔
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ وَ ارْ حَمْ وَ اَنْتَ خَےْرُ الرَّاحِمِےْنَ