Monday , April 29 2024
enhindiurdu

روزہ اوردوران خون

الحمد للہ رب العالمین و صلوٰۃ و السلام علیہ سید الانبیاء و المرسلین و علی آلہ و صحبہ اجمعین۔ اما بعد!
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ ےُسْرًا اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ ےُسْراًo
فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْo
وَاِلیٰ رَبِّکَ فَارْغَبْo
تو بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے‘ یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔تو جب تم عبادت سے فارغ ہو تو دعا میں محنت کرو اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت کرو۔
٭
الحمد للہ! اللہ جلِ شانہ نے اپنے اطاعت گزار بندوں کی دنیوی اور اخروی کامیابی کیلئے ایسی ایسی نعمتیں عنایت فرمایا ہے جس کا ادراک کرنا انسانوں کی بس کی بات نہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت اور رہبری کیلئے کلامِ مقدس کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اس عظیم الشان کتاب مبین میں حکم فرمایا کہ اسے پڑھیں اور اس میں تدبر کریں یعنی غور و خوص کریں۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو کھانے پینے کیلئے بھوک جیسی نعمت بھی عطا فرمائی۔ جہاں کھانے پینے سے انسانی جسم تروتازہ ہوجاتا ہے وہیں بھوک انسان کیلئے روحانی غذا کا کام دیتی ہے۔ بھوک انسان کو فواحشات اور برائیوں سے بچاتی ہے یعنی انسان کی نفسانی خواہشات کو بھوک دبائے رکھتی ہے۔ اس طرح اگر غور و فکرکریں تو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو سال میں رمضان المبارک کے روزے عنایت فرماکر روح کو پاکیزگی اور ایمان کی مضبوطی فراہم کرتا ہے۔ جس طرح کھانے پینے میں بے احتیاطی،بد پرہیزی کرنے سے صحتِ جسمانی پر مضر اثر پڑتا ہے اسی طرح بھوکا رہنے سے بھی انسانی جسم کو نقصان پہنچ سکتا ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے روزہ دار بندوں کیلئے سحر و افطار کے اوقات بھی متعین کردیئے ہیں۔ اورسحر و افطار کی اہمیت کو بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے واضح فرمادیا ہے۔
سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے:
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے کہ تم سے پہلے والوں پر فرض کئے گئے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
گنتی کے دن ہیں تو تم سے جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو‘ تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھیں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا
پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کیلئے بہتر ہے اور روزہ رکھنا زیادہ اچھا ہے اگر تم جانو۔
مفتی ڈاکٹر محمد ابوبکر صدیق عطاری اپنی کتاب میں روزہ کا قرآنی حکم کے مضمون میں ان آیات مبارکہ سے متعلق بتاتے ہیں کہ:مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں علیم و خبیر رب کائنات نے روزے سے متعلق تمام حکمتوں کو دو جملوں میں بیان فرما دیا۔ لعلکم تتقون یعنی ”کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے“۔ (۲) وان تصوموا خیر لکم ان کنتم تعلمون یعنی ”اور روزہ رکھنا زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو“۔
دوسری ی آیت کا مفہوم تو بالکل واضح ہے کہ روزہ رکھنے میں بھلائی ہی بھلائی ہے۔ جبکہ پہلی آیت میں اس بھلائی کی وجہ نہایت اختصار کے ساتھ بیان کردی گئی ہے۔
آیئے دیکھیں کہ روزے کے دوران خون پر کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بتایا جاتاہیکہ دن میں روزے کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہوجاتی ہے یہ اثر دل کو انتہائی فائدہ مند آرام مہیا کرتا ہے۔ زیادہ اہم یہ بات ہیکہ خلیوں (Cells)کے درمیان مائع (Intercellular)کی مقدار میں کمی کی وجہ سے پٹھوں (Tissuses)پر دباؤ کم ہوجاتا ہے۔ پٹھوں پر دباؤ یا عام فہم میں ڈائسٹالک دباؤ(Diastolic)دل کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ روزے کے دوران ڈائستالک پریشر کم سطح پر ہوتا ہے یعنی اس وقت دل آرام کی صورت میں ہوتا ہے۔ مزید برآں آج کا انسان ماڈرن زندگی کے مخصوص حالات کی بدولت شدید تناؤ ہائپر ٹینشن کا شکار ہے۔ رمضان کے ایک ماہ کے روزے بطور خاص ڈائستالک پریشر کو کم کرکے انسان کو بے پناہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔ روزے کا سب سے اہم اثر دوران خون پر اس پہلو سے ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ اس سے خون کی شریانوں پر کیا اثر ہوتا ہے۔ اس حقیقت کا علم اب عام ہیکہ خون کی شریانوں کی کمزوری او رفرسودگی کی اہم ترین وجوہات میں سے ایک وجہ خون میں باقی ماندہ غذائیت کے تمام اجزاء کا پوری طرح تحلیل نہ ہوسکنا ہے۔ جبکہ دوسری طرف روزے میں بطور ِ خاص افطار کے وقت کے نزدیک خون میں موجود غذائیت کے تمام ذرے تحیل ہوچکے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ بھی باقی نہیں بچتا۔ اس طرح خون کی شریانوں کی دیواروں پر چربی یا دیگر اجاء جم نہیں پاتے اس طرح شریانیں سکڑنے سے محفوظ رہتی ہیں۔ چنانچہ موجودہ دور کی انتہائی خطرناک بیماریوں جن میں شریانوں کی دیواروں کی سختی نمایاں ترین ہے،سے بچنے کی بہترین تدبیر روزہ ہی ہے۔چونکہ روزے کے دوران گردے جنہیں دورانِ خون ہی کا ایک حصہ سمجھا جاسکتا ہے آرام کی حالت میں ہوتے ہیں اس لئے جسم کے ان اہم اعضاء کی قوت بھی روزے کی برکت سے بحال ہوجاتی ہے۔
روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ اس سے جسمانی اور روحانی تروتازگی حاصل ہوتی ہے اور اس سے اطاعت گزار بندہ قربِ الٰہی کے ذریعہ فلاح پاکر اللہ تعالیٰ کی مزید بہترین نعمتوں کا مستحق قرار پاتا ہے۔

About Gawah News Desk

Check Also

قرآن سے جتنا خاص تعلق قائم کریں گے اللہ تعالیٰ سے اُتنا قرب عطاءہوگا:مفتی خلیل احمد

جدّہ ۔ سعودی عرب (بذریعہ ای میل ) ماہِ رمضان المبارک ایسا مہینہ ہے کہ …

رمضان روزہ اور جوڑوں کا درد

الحمد للہ! اللہ رب العزت نے ہم انسانوں کو بہترین نعمتوں سے آراستہ فرمایا جس …

Leave a Reply