اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے پارلیانی الیکشن 2024 کے پیش نظر طلبائی منشور کا اجراء کیا جس میں ہندوستان میں تعلیم، اقلیتوں اور سماجی بہبود سے جڑے مسائل کو اجاگر کیا گیا۔ قومی سکریٹری برادر عبداللہ فیض، برادر محمد فراز احمد ریاستی سکریٹری ایس آئی او تلنگانہ نے میڈیا کو مخاطب کیا اور منشور کی تفصیلات بیان کیں۔ اس موقع پر پروفیسر کودنڈارام، جناب اظہر الدین معاون امیر حلقہ جماعت اسلامی تلنگانہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
طلبائی منشور، طلباء کے ان مطالبات پر مشتمل ہے جسے ایس آئی او 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کا مرکز توجہ بنانا چاہتی ہے۔ طلبائی منشور میں درج ذیل امور کو نمایاں کیا گیا ہے۔
مساویانہ ریزرویشن: ایک بہتر اور منصفانہ ریزویشن کے نظام کی تائید تاکہ تمام کے لئے یکساں مواقع کو یقینی بنایا جاسکے۔
سماجی ومعاشی طور پر پسماندہ اضلاع پر خصوصی توجہ: متوازن ترقی کیلئے حاشیہ زدہ علاقوں کی ترقی پر توجہ
روہت ایکٹ کا نفاذ: طلباء کے تحفظ اور انصاف کو یقینی بنانے کیلئے روہت ایکٹ کو نافذ کیا جائے۔
مانف(MANF) کی بحالی اور اقلیتوں کی اسکالرشپ میں اضافہ: تعلیم تک مساوی رسائی حاصل کرنے اقلیتی طلباء کو مالی امداد کے لئے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بحال کیا جائے۔
مخالف امتیازی قانون: امتیازی سلوک اور عصبیت سے پاک سماج کے لئے جدوجہد۔
سخت پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن قانون اورپرائیویسی چارٹر: افراد کی رازداری اور ڈاٹا کی محافظت۔
ماحولیات 100کروڑ: ماحولیاتی اقدامات اور سرگرمیوں کے لئے فنڈ وقف کیا جائے۔
ملک بھر میں نوجوانوں کیلئے صحت اور ذہنی تندرستی کے مراکز: نوجوانوں کی ہمہ جہتی صحت کو ترجیح بنانا۔
مفت اور لازمی تعلیم کو یقینی بنانا: پرائمری تا اعلیٰ تعلیم تمام طبقہ کے طلبہ کیلئے قابل رسائی و مفت تعلیم کا نظم
ضمانت روزگار قانون: ملک کے نوجوانوں کیلئے روزگار کی ضمانت اور مواقع ہموار کرنا۔
محمد فراز احمد(ریاستی سکریٹری) نے مرکز کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے لیے کلیدی تعلیمی اسکیموں کو بند کرنے دائرہ کار کو محدودکرنے ساتھ ہی وزارت برائے اقلیتی امور کے ما تحت پروگراموں پر اخراجات کو گھٹانے پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے جی ڈی پی میں تعلیمی بجٹ کے حصہ کو 2.9 فیصد تک کم کرنے جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں 6فیصد کے متعینہ ہدف سے کافی کم ہے جیسے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ بے روزگاری اس وقت ہندوستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں، وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ یکم مارچ 2023 تک تمام وزارتوں میں تقریباً 10 لاکھ آسامیاں خالی تھیں جبکہ حکومت یونیورسٹیوں اور وزارتوں میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امتحان اور تقرری کے عمل میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور دھاندلی پائی جاتی ہے۔
عبداللہ فائز نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور DOTO ڈیٹا بیس کا حوالہ دیتے ہوئے، نفرت پر مبنی جرائم میں تیزی سے اضافے کی جانب توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اور نوجوان اس ملک کا سب سے بڑا حلقہ ہیں اور سیاسی جماعتوں کو ووٹ مانگتے وقت ان کی ضروریات کو بطورخاص طور پیش نظر رکھنا چاہئے۔ یہ منشور سیاسی جماعتوں سے تقاضا کررہا ہے کہ وہ ملک کے مستقبل میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طلباء اور نوجوان ٹھوس انتخابی منشور کا مطالبہ کرتے ہیں جو قابل رسائی اور معیاری تعلیم، روزگار، امن اور محفوظ ماحول کی ضمانت دے سکے۔
جناب اظہر الدین(معاون امیر حلقہ) نے کہا کہ ایس آئی او ہمیشہ سے تعمیری جدوجہد کی خواہاں رہی ہے، بالخصوص تعلیم کے میدان میں انصاف اوریکساں مواقع کی فراہمی کے سلسلہ میں مسلسل آواز اٹھاتی رہی ہے۔ یہ طلبائی منشور ملک بھر کے انصاف پسند طلبہ و نوجوانوں کی آوا زہے، جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔
Check Also
بی جے پی ہٹاؤ۔ دیش اور دستور بچاؤ
مولانا سجاد نعمانی کا حیدرآباد میں خطاب۔ رپورٹ محمد حسام الدین ریاضہندستان کے ممتاز ومایہ …
لوک سبھا عام انتخابات کامنظر نامہ
کرہ ارض کے سب بڑے جمہوری ملک ہندوستان میں آزادی کے بعد سے بہت اہم …