محمد اظہرالدین حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی واحد شخصیت ہیں جودوسری ریاست سے مقابلہ کرکے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ اترپردیش کے تاریخ شہر مرادآباد سے وہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے۔ عام طور پر شمالی ہند کے مسلمان جنوبی ہند کے مسلمانوں کو وہ مقام نہیں دیتے جس کے وہ مستحق ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شمالی ہند کے مذہبی یا سیاسی جلسوں میں جنوبی ہند کے بہت کم قائدین کو مدعو کیا جاتا ہے جبکہ جنوبی ہند بالخصوص حیدرآباد میں ہونے والے مذہبی اور سیاسی جلسوں میں شمالی ہند کے سیاست دانوں اور مذہبی شخصیات کو عقیدت و احترام کے ساتھ مدعو کیا جاتاہے۔ اظہرالدین کی غیر معمولی مقبولیت تھی جس کی بدولت وہاں کی عوام بالخصوص تعلیم یافتہ اور نوجوان طبقے نے ان کی کامیابی کو یقینی بنایا۔ مرادآباد کے وہ سیاسی شخصیات جنہیں اظہر کی وجہ سے یا تو ٹکٹ نہیں ملا، یا وہ پانچ سال تک گمنامی کے غار میں چلے گئے تھے۔ انہوں نے اظہرالدین کے خلاف منظم سازش کی۔ اس سازش کے پس پردہ کون تھے‘ اس سے ہم واقف ہیں اور اس کا نام بھی ظاہر کرسکتے ہیں مگر اس سے کسی کا فائدہ نہیں۔اظہرالدین نے جب اپنے آبائی شہر حیدرآباد کے تقریباً پاش اسمبلی حلقے جوبلی ہلز سے مقابلہ کا فیصلہ کیا تو وہ لوگ جنہیں اظہرالدین کی خدمات اور مرادآباد اسمبلی حلقہ کے لئے کئے گئے اقدامات کا علم نہیں‘ جو یہ سمجھتے ہیں کہ حیدرآباد میں رہنے والے مرادآباد کے حالات اور واقعات سے واقف نہیں ہیں‘ انہوں نے پروپگنڈہ شروع کیا کہ اظہرالدین نے مرادآباد میں کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔ آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں جب دنیاایک چھوٹے سے گاؤں میں بدل گئی ہے جہاں دنیا کے کسی بھی خطہ کی خبر سے پلک جھپکتے ہی ساری دنیا سوشیل میڈیا کے ذریعہ واقف ہوجاتی ہے‘ اس قسم کی نادانی کے پروپگنڈہ کرتے ہیں تو تعجب ہوتا ہے۔ اگر وہ گوگل سرچ پر اظہرالدین ایم پی کے مرادآباد میں کئے گئے کام سے متعلق معلومات حاصل کرتے تو انہیں پتہ چلتا کہ ہزاروں کروڑ کے پرواجکٹس ان کے پانچ سالہ دور میں مکمل کئے گئے ہیں۔ ان میں سے چند کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔
l سونک پور اسٹیڈیم مرآباد میں فلڈلائٹس لگائی گئی۔ جنریٹر نصب کیا گیا تاکہ نوجوانوں اور اسپورٹس مین کو اسپورٹس سے مزید قریب لایا جاسکے۔
l 2009ء سے2013تک مسلم بستیوں کی شکستہ حال خراب سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی گئی اور MPLAD فنڈ کا استعمال کرتے ہوئے 19کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔
l مرادآباد پیتل کے کام کے لئے ساری دنیا میں مشہور ہے۔ پیتل کے کاریگروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے منسٹری آف ٹیکسائلس سے سفارش کی گئی کہ وہ ان کاریگروں کو 125کروڑ روپئے کا قرض فراہم کریں یہ سفارش منظور ہوئی اور مرادآباد کے 65ہزار کاریگر خاندان فیضیاب ہوئے۔
l ایک لاکھ سے زائد پیتل کے کارگیر ہیلتھ انشورنس اسکیم سے فیضیاب ہوئے۔
l مرادآباد میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے اسپیشل اکنامک زونس SEZs کو ملٹی پراڈکٹ زونس MPZs میں تبدیل کیا گیا۔
l رام گنگاندی پر ڈیم تعمیر کیا گیا جس کیلئے 18کروڑ روپئے ایم صاحب نے منظور کروائے یہ پراجکٹس تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔
l 32کروڑ کی لاگت سے گھاتک نانگل سے ویویکانندا ہاسپٹل تک 16.5کلو میٹر تک کی سڑک کی تعمیر، جو آخری مرحلے میں ہے۔
l مرادآباد سہ راہ پر 10کروڑ کی لاگست سے ریلوے فلائی اوور کی تعمیر۔
l پیلی کوٹھی سے کانت تک اسٹیٹ ہائی وے کی تعمیر و مرمت کے لئے اظہرالدین ایم پی نے کیندریہ سڑک ندھی یوجنا سے 58کروڑ روپئے منظور کروائے۔
l 466کروڑ کی لاگست سے گیاس پائپ لائن کی منظوری۔
l 1250کروڑ کی لاگت سے مرادآباد شہر میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، 11 سیویر پمپنگ اسٹیشنس اور 264 کلومیٹر طویل سیویئر لائن کی تنصیب۔ مرادآباد ہوائی پٹی کی 2200میٹر سے 3600میٹر کی توسیع اور وی آئی پی گیسٹ ہاؤز کی تعمیر جس کے لئے زمین حاصل کی گئی۔
l مرادآباد سے گرمکتیشور نیشنل ہائی وے24 پر 56.25 کلو میٹر تک 4لین ہائی وے میں تبدیل کیا گیا جس کی تکمیل کے بعد اُسے 6لین ہائی میں تبدیلی کی منظوری حاصل کی گئی تاکہ آمد و رفت میں سہولت ہو۔
l کوسی، رام گنگا اور کھو ندیوں میں سیلاب آنے پر راحت رسانی کیلئے اظہرالدین نے 11کروڑ 65لاکھ روپئے کی منظوری حاصل کی۔
l بجنور میں گنگا ندی کی موضع بروال تاسیملی تک تباہ کاریوں سے متاثرین کی امداد کے لئے 889 لاکھ روپئے کا فنڈ منظور کروایا۔
l ملٹی نیشنل کمپنیوں میں 500 نوجوانوں کو روزگار فراہم کروایا۔
l MPLAD فنڈ سے Gail India کے تعاون سے 800 سولار انرجی لائٹس نصب کروائے۔
l پکواڑہ تا رام پور سہ راہا براہ اگونپور بائی پاس روڈ کی منظوری حاصل کی۔
l رام پور حلقہ کے عوام کو ان سہولت کے لئے دو عصری آلات سے لیس ایمبولنس ویانس پیش کئے۔
l کلسٹر اسکیم کے تحت 2008-09ء میں مرادآباد کو 1008 کروڑ روپئے دیئے گئے۔ اس رقم سے ایکسپورٹرس، مرادآباد میں ڈیزائن سنٹر، ٹریننگ سنٹر، لیباریٹری، رامٹریل بنک، ای کامن فیسلٹی سنٹر کو فائدہ ہوا اور NH24 پر علاقہ کے کاریگروں کیلئے مارکٹ کام کی گئی۔
l مرادآباد میں ہینڈی کرافٹ ڈیزائن سنٹر کے قیام کا مرکزی وزیر ٹکسٹائلس سے اعلان کروایا۔
l پیتل کے کاریگروں کی درخواست پر 2014ء میں گاندھی شلپ بازار کا اہتمام کیا گیا۔
l اترپردیش کے وزیر اعلیٰ سے اظہرالدین ایم پی نے سفارش کی کہ مرادآباد میں 22گھنٹے بجلی سربراہ کریں۔
l جنپاڑ میں ٹراما سنٹر کے قیام کے لئے عمارت کی منظوری اور جنپاڑ ہی میں یوپی ہائی کورٹ کی برانچ کے قیام کی سفارش۔
Check Also
بی جے پی ہٹاؤ۔ دیش اور دستور بچاؤ
مولانا سجاد نعمانی کا حیدرآباد میں خطاب۔ رپورٹ محمد حسام الدین ریاضہندستان کے ممتاز ومایہ …
لوک سبھا عام انتخابات کامنظر نامہ
کرہ ارض کے سب بڑے جمہوری ملک ہندوستان میں آزادی کے بعد سے بہت اہم …