Thursday , November 14 2024
enhindiurdu

اسرائیل کے خلاف”فلسطین آزاد کرو“ نعرے کے ساتھ امریکی ایئر مین کی خودسوزی

ڈاکٹر محمد عبدالرشید جنید
مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی ظلم و بربریت کے خلاف ایک شخص نے انسانیت کے ناطے اپنی جان قربان کردی۔ 25/ فبروری کو امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ایک25سالہ شخصAaron Bushnell جو امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ایئر مین بتایا جاتا ہے نے اپنے آپ کو آگ لگالی جسے فوری ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔امریکی ذرائع ابلاغ اور گارجین کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 25 فروری کو مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے پیش آیا، مذکورہ شخص نے اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے ایک منٹ تک جھلستا رہا تاہم حکام فوری طور پر آگ بجھانے کیلئے آگے بڑھے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق فوجی وردی پہنے ہوئے شخص نے انٹر نیٹ پر براہ راست نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا کہ ”میں اب نسل کشی میں ملوث نہیں ہوں گا“ اس کے بعد ان نے خود پر تیل چھڑکا اور’فلسطین کو آزاد کرو‘کا نعرہ لگاتے ہوئے خود کو آگ لگالی۔اس واقعہ کی مقامی پولیس اور خفیہ ادارے تحقیقات کررہے ہیں۔اسی طرح کا ایک واقعہ ڈسمبر میں اٹلانٹا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر پیش آیا تھا جس میں ایک خاتون نے احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگالی تھی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ میں موجود اسرائیلی سفارت خانہ فلسطینی حامی مظاہرین کیلئے مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں لوگ غزہ میں اسرائیلی فوجی جنگ کے خلاف فوری جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔واضح رہے کہ 7/ اکتوبر کو حماس نے ہر آئے دن فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم وبربریت کے خلاف برّی، بحری اور فضائی حملے کرکے دنیا کوحیرت زدہ کردیا تھا حماس نے ان حملوں میں 12سو افراد کوہلاک کیا اور 253کو یرغمال بنالیا تھا۔ اسرائیل جو اپنے آپ کو دنیا کا طاقتور اور مضبوط ملک سمجھتا رہا لیکن اس کے گھمنڈ اور تکبر کو حماس نے مٹی میں ملادیا۔ اسرائیل نے حماس کو معمولی نوعیت کی تنظیم سمجھ کر اس پر چند دنوں میں قابو پانے کا خواب دیکھا تھا جو شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور اب ساڑھے چار ماہ سے زائد عرصہ گزرشکا ہے، اسرائیل نے حماس کے خاتمے تک غزہ پٹی اور دیگر فلسطینی علاقوں کو تباہ و برباد کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ جنگ بندی کیلئے عالمی سطح پر اسرائیل پر دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن اسرائیلی ظالم وزیر اعظم نیتن یاہو پر کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ 7/ اکٹوبر کے اس حملے کے بعد اسرائیلی حکومت اور فوج نے جسطرح خطرناک فضائی حملے کرتے ہوئے غزہ پٹی کوتباہ و برباد کیا اور 30ہزار سے زائد فلسطینیوں بشمول معصوم بچوں و خواتین کو شہید کردیا جبکہ 70ہزار فلسطینی زخمی بتائے جاتے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کی اس ظلم و بربریت کو روکنے کیلئے عالمی سطح پر احتجاج ہورہا ہے اسی کی ایک کڑی 25/ فبروری کو واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے امریکی ایئر فورس کا یہ افسر آرون بش نیل نے اپنے آپ پر تیل چھڑک کر خودسوزی کرلی اور ہلاک ہوگیا۔
ظالم اسرائیلی وزیر اعظم کا غزہ جنگ بندی کے بعد کا منصوبہ
عالمی سطح پر دباؤ پڑنے کے باوجود ظالم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فلسطینیوں پر اپنے مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ جنگ بندی کے لئے ہر طرف سے دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن اسرائیل پر کوئی اثر نہیں ہورہا ہے کیونکہ اسکے پیچھے امریکہ ہے جو اسرائیل کی مددکررہا ہے۔ جنگ بندی کا عمل کب شروع ہوگا اس سلسلہ میں کوئی بات منظر عام پر نہیں آئی ہے البتہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کے انتظامی امور کے حوالے سے پہلا سرکاری منصوبہ پیش کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سکیورٹی کابینہ کو پیش کیے گئے منصوبے کے تحت مغربی اردن تک تمام علاقے کا سکیورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہوگا جس میں مقبوضہ مغربی کنارہ اور غزہ بھی شامل ہے، جہاں دراصل فلسطینی اپنی ایک خودمختار ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔اپنے طویل مدتی اہداف میں وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو ’یکطرفہ طور پر تسلیم‘ کرنے سے انکار کیا ہے۔منصوبے کی دستاویزات کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تصفیحہ دونوں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہو سکتا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ فلسطین کی نمائندگی کون کرے گا۔وسط مدتی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے غزہ سے مسلح قوتیں ہٹانے اور علاقے سے انتہا پسندی ختم کرنے کا بھی پلان پیش کیا تاہم انہوں نے تفصیل نہیں بتائی کہ اس کا آغاز اور اختتام کب ہوگا۔منصوبے کے مطابق غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنے کی شرط پر ہی وہاں بحالی کا عمل شروع ہوگا۔نیتن یاہو نے غزہ کے جنوب میں مصر کے ساتھ سرحد پر اسرائیل کی موجودگی کی تجویز پیش کی ہے جبکہ مصر اور امریکہ کی مدد سے علاقے بشمول رفح راہداری میں اسمگلنگ کو کنٹرول کیا جائے گا۔غزہ میں امن و عامہ کو قائم رکھنے اور حماس کی جگہ پر مقامی نمائندوں کے ساتھ کام کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ وہ مقامی نمائندے ’جو کسی دہشت گرد ملکوں یا گروپس کے ساتھ منسلک نہ ہوں اور نہ ہی ان سے مالی معاونت حاصل کرتے ہوں۔‘منصوبے میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین کو ختم کرنے اور اس کی جگہ پر بین الاقوامی امدادی گروپ متعارف کروانے کا کہا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر اعظم کی اصولوں کی دستاویز جنگ کے اہداف اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کی جگہ سویلین نظام متعارف کروانے پر عوامی اتفاق کی عکاسی کرتی ہے۔‘نیتن یاہو کی جانب سے منصوبے کی دستاویزات صرف سکیورٹی کابینہ کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں تاکہ غزہ کے معاملے پر بات چیت کا آغاز کیا جائے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے اسرائیل کی تجاویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کا منصوبہ اسی طرح ناکام ہوگا جیسا کہ غزہ میں جغرافیائی اور آبادیاتی حقائق کو تبدیل کرنے کا کوئی بھی اسرائیلی منصوبہ ناکام ہوتا آ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اگر دنیا واقعی علاقے میں سکیورٹی اور استحکام لانے میں دلچسپی رکھتی ہے تو فلسطینی زمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا ہوگا اور ایک ایسی خودمختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ہوگا جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔‘
امریکہ اور اسرائیل کیلئے حماس رہنماء یحییٰ السنوار کی گرفتاری مشکل
اسرائیل کو مطلوب حماس رہنما یحییٰ السنوار کی گرفتاری امریکہ اور اسرائیل کیلئے بہت ضروری ہے کیونکہ اسرائیل کا دعویٰ ہیکہ7/ اکٹوبر کے حملے کے ماسٹر مائنڈ یحییٰ السنوار ہیں۔انکی گرفتاری کے سلسلہ میں اسرائیلی اور امریکی حکام اس بات پر متفق ہیں کہ غزہ میں حماس کے لیڈر یحییٰ السنوار اب بھی جنوبی غزہ کی پٹی کے خان یونس میں سرنگوں کے اندر ہیں وہ اپنے آپ کو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ گھیرے میں ہیں جسے وہ انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ نے اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یحییٰ السنوار کو گرفتار کرنا یا زندہ پکڑنا مشکل ہے۔السنوار کے ٹھکانے کو ظاہر کرنے سے بھی سب سے بڑا چیلنج ان کو مارنے یا گرفتار کرنے کیلئے اس طرح سے آپریشن کرنا ہے جس سے یرغمالیوں کو خطرہ لاحق نہ ہو۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ”ان کوتلاش کرنے کا امکان موجود ہے لیکن معاملہ تلاش کرنے کا نہیں ہے بلکہ یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈالے بغیر کچھ کرنے کا ہے“۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ بھی السنوار کی تلاش میں حصہ لے رہا ہے لیکن احتیاط کے ساتھ جبکہ تفصیلات سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کے تجزیہ کار اسرائیل کو حماس کی سرنگوں کے نقشے تیار کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے درمیان انٹیلی جنس تعاون السنوار کی تلاش میں مدد کر سکتا ہے، حالانکہ امریکی انٹیلی جنس کے پاس غزہ کی پٹی میں ایجنٹ نہیں ہیں۔ وہ اسرائیل کی غزہ کی پٹی میں روزانہ کی کارروائیوں میں مدد نہیں کرتا۔خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی میں اسرائیل کا اہم ہدف حماس کی قیادت بالخصوص السنوار کو گرفتار کرنا یامارنا ہے۔ اسرائیل کا دعوی ہے کہ السنوار7/ اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائینڈ ہیں۔ اب دیکھنا ہیکہ اسرائیل اور امریکہ کو یحییٰ السنوار ہاتھ لگتے ہیں یا نہیں۔
مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزبیان پربرطانوی رکنِ پارلیمنٹ معطل
عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف کسی نہ کسی طرح کی سازشیں ہوتی رہی ہیں ۔ دشمنانِ اسلام وقفہ وقفہ سے کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دے کر اسلام کے تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہینگے۔ مسلمانوں نے ابتداء اسلام سے ہی سخت اذیتیں برداشت کیں ہیں اور اب موجودہ دور میں یہ کوئی نہیں بات نہیں ہے۔ گذشتہ دنوں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزبیان دینے پربرطانوی رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے معطل کردیا گیا۔برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے لی اینڈرسن نے مسلمانوں کیخلاف بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمانوں نے صادق خان کے ذریعے لندن پر قبضہ کر لیا ہے۔لی اینڈرسن کے ریمارکس پر لیبر اور کچھ کنزرویٹو کی جانب سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔اس کے علاوہ ان کے بیان پر میئر لندن صادق خان نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لی اینڈرسن کابیان جلتی پرتیل کا کام کریگا۔انہوں نے برطانوی وزیراعظم رشی سونک اور ان کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رشی سونک کی خاموشی متنازع بیان کے دفاع کے مترادف ہے۔میئر لندن صادق خان نے لی اینڈرسن کے بیان کو ’اسلامو فوبک، مسلم مخالف اور نسل پرستانہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ رشی سنک اور کابینہ کی طرف سے خاموشی متنازع بیان کے دفاع کے مترادف ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ رشی سنک اور ان کی کابینہ اس کے خلاف کیوں نہیں بول رہی اور اس کی مذمت کیوں نہیں کر رہی ہے۔‘واضح رہے کہ لی اینڈرسن کنزرویٹو پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

About Gawah News Desk

Check Also

اسرائیل کی اسپتال پر بمباری،سیکڑوں فلسطینی شہید،دنیا بھرمیں مذمت،بائیڈن سے عرب سربراہوں کی میٹنگ منسوخ

غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے الاہلی عرب ہسپتال …

فلسطین تجھے سلام

اے فلسطین! تری خاک کے ذروں کو سلامتیرے جلتے ہوئے زخموں کی شعاعوں کو سلامتیرے …

Leave a Reply