تلنگانہ کے ایم عارف الدین کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ علیحدہ تلنگانہ کی تحریک کے عارف الدین عظیم سپاہی رہے۔ 1969 کی تحریک کے وہ ہیرو تھے۔ راجمندری جیل میں بھی رہے۔ اور تب سے تلنگانہ ریاست کے قیام کے اعلان تک و ہ اس تحریک کے جانباز سپاہی رہے۔ یہ بات ریاست تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے بتائی۔ وہ کتاب ”کے ایم عارف الدین ایک فرد ایک ادارہ اور تحریک“ کی تقریب رونمائی سے مخاطب تھے جو مدینہ ایجوکیشن سنٹر میں 4/ستمبر کی شام منعقد ہوئی یہ کتاب کے ایم عارف الدین مرحوم کی اہلیہ محترمہ صبیحہ فرزانہ نے اردو میں تصنیف کی جس میں عارف صاحب کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی گئی اور ان سے متعلق مختلف شخصیات کے تاثرات کو شامل کیا گیا ہے۔جناب محمد محمود نے مرحوم کے ایم عارف الدین کی ملت کے لئے خدمات کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ انگلش میڈیم معیاری اسکول قائم کرکے اسے کامیابی کے ساتھ ترقی کی اَن گنت منازل سے ہمکنار کرتے ہوئے کے ایم عارف الدین صاحب نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ ایک ماہر تعلیم بھی تھے اور ایک عظیم سماجی جہد کار بھی۔انہوں نے کہا کہ جو قوم کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہے وہی عظیم شخصیت کہلاتی ہے اور کے ایم عارف الدین اپنی قوم و ملت کے لئے تڑپ رکھنے والی شخصیت تھے۔ ملت اسلامیہ کی لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے انہو ں نے جونیئر اور ڈگری کالج کا آغاز کیا اور جو تڑپ انکے دل میں تھی اسے شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے زندگی بھر کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے کئی مسائل و مصائب سہتے ہوئے مدینہ ایجوکشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے ذریعہ مسلمانو ں میں ایک عظیم انقلاب لایا۔ جناب محمود علی نے کہا کہ عارف صاحب تلنگانہ کے کٹر حامی اور عملی طور پر انہوں نے اس کے لئے جدوجہد بھی کی۔ انکے عارف صاحب سے دیرینہ خاندانی روابط رہے۔ اس وجہ سے وہ اس تقریب میں اپنی اہلیہ نسرین فاطمہ کے ساتھ شریک ہوئے ہیں۔ جناب محمود علی نے مدینہ تعلیمی اداروں کے فروغ میں حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا تیقن دیا۔ جناب محمود علی نے تلنگانہ کو سنہری ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں اقلیتوں کی جان و مال کا مکمل تحفظ ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مختلف فلاحی اسکیمات کا بھی ذکرکیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ اور دیگر تلنگانہ سپاہیوں کی انتھک کوششوں اور قربانیوں کانتیجہ ہے، آج وزیر اعلیٰ ریاست تلنگانہ کو جن راہوں پر لاکھڑا کیے ہیں یہ ایک مثالی ریاست کی حیثیت سے سارے ملک ہندوستان ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر نمایاں نظر آتی ہے۔ جناب حامد محمد خان سابق امیر جماعت اسلامی تلنگانہ و آندھرا نے کے ایم عارف الدین کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہندوستان کی معروف ترین ہستیوں کو مدینہ اداروں میں مدعو کیا۔ دیگر ابنائے وطن سے ان کے تعلقات غیر معمولی رہے ہیں۔جناب ضیاء الدین نیر، ڈاکٹر حمیدہ بیگم، رحیم اللہ خاں نیازی نے بھی خطاب کیا۔محترمہ صبیحہ فرزانہ عارف الدین نے عارف صاحب کے ساتھ اپنی رفاقت، زندگی کے نشیب و فرازاور اسے کتابی شکل دینے میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کتاب کی تکمیل میں ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز کی خدمات کو بھی بھرپور خراج تحسین پیش کیا محترمہ ماریہ تبسم ڈائرکٹر مدینہ ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی نے خیر مقدم کیا۔ اس تقریب میں شہر کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ کے ایم فصیح الدین نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ انہوں نے جناب کے ایم عارف الدین صاحب کے دیرینہ ساتھیوں اور چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تقریب رسم رونمائی کتاب کے موقع پر شرکت کی۔
Check Also
آپ کے تعاون سے ایک کروڑ افراد فیضیاب
ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن ,SEED بے مثال خدمات کے 17برس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم …
زبان اُردو سے گلزار کاعشق رنگ لایا
محمد اعظم شاہدتقسیم سے پہلے متحدہ ہندوستان کے پنجاب میں 1934 کو جنم ہوا سمپورن …