Thursday , May 2 2024
enhindiurdu

محمد علی شبیر کے حق میں ہمدردی کی لہر

تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے دو اسمبلی حلقوں گجویل اور کاماریڈی سے الیکشن لڑنے کے اعلان پر ملاجلا ری۔ایکشن ہے جبکہ محمدعلی شبیر کے حق میں اچانک ہمدردی کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔ کیوں کہ عام تاثر یہی ہے کہ کے سی آر کے کاماریڈی سے بھی مقابلہ کرنے کا مقصد محمدعلی شبیر جیسے بے باک مسلم قائد کو سیاسی طور پھر نقصان پہنچانا ہے۔ ویسے محمدعلی شبیر اور کے سی آر دونوں ہی سیاسی حریف ہیں۔ تاہم خاص طور پر محمدعلی شبیر کے حلقہ سے مقابلہ کرنے کے اعلان نے اگرچہ کہ محمدعلی شبیر کی کامیابی کے امکانات کو سوالیہ بنادیا ہے تاہم اب کاماریڈی قومی سطح پر توجہ اور دلچسپی کا مرکز بن جائے گا۔ کے سی آر اس حلقہ سے مقابلہ کرتے ہوئے کم از کم 4اضلاع میں انتخابی مہم آسانی سے چلاسکتے ہیں۔ کریم نگر، سدی پیٹ، ظہیرآباد اور نظام آباد کاماریڈی سے قریب ہے۔ کاماریڈی میں لگ بھگ دولاکھ ووٹرس ہیں اور مسلم ووٹرس کی تعداد 22تا 24ہزار کے درمیان ہے۔ چوں کہ مسلم ووٹرس میں اتحاد اور شعور کا فقدان ہے اس لئے گزشتہ الیکشن میں صرف 6ہزار مسلمانوں نے اپنے ووٹس کا استعمال کیا تھا۔ کاماریڈی حلقہ سے گمپاگوردھن نے کامیابی حاصل کی تھی مگر ایک خفیہ سروے کے مطابق اس مرتبہ کے الیکشن میں ان کی شکست اور محمد علی شبیر کی جیت یقینی دکھائی دے رہی تھی۔ اس سروے کے بعد ہی کے سی آر نے یہاں سے مقابلہ کا فیصلہ کیا جس کی تیاری چند مہینوں سے کی جارہی تھی۔ مقامی ایم ایل اے کے ذریعہ بعض ترقیاتی پراجکٹس کا اعلان کیا گیا تھا اور حال ہی میں بعض عہدیداروں نے اس حلقہ کا دورہ کیا تھا۔ جہاں تک محمدعلی شبیر کا تعلق ہے وہ نہ صرف تلنگانہ بلکہ آندھراپردیش اور قومی سطح پر کانگریس میں مسلمانوں کا چہرہ سمجھے جاتے ہیں۔ وہ اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں‘ ہمیشہ عوام کے درمیان رہے ہیں۔ اور ہر مسئلہ پر انہوں نے آواز اٹھائی ہے۔ کئی معاملات میں انہوں نے ڈائریکٹ کے سی آر کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ خود کانگریس کے پاس قائدین اندرونی طور پر محمد علی شبیر کے خلاف سازش کرتے رہے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے تعلیم اور روزگار میں تحفظات ان کا ایک ایسا کارنامہ ہے جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ کے سی آر کے کاماریڈی سے مقابلہ کے اعلان کے بعد محمد علی شبیرنے کہا کہ کے سی آر کے زوال کاکاماریڈی سے آغاز ہورہا ہے۔ کاماریڈی میں چیف منسٹر کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ذرائع،وسائل استعمال کئے جائیں گے۔ دوسری طرف دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس اس حلقہ کو اپنے وقار کا مسئلہ بناتے ہیں یا نہیں۔ راہول گاندھی، پرینکا گاندھی، محمداظہرالدین اور کھرگے جیسے قدآور قائدین اس حلقہ کا دورہ کرکے شبیر صاحب کی کامیابی کیلئے مہم میں حصہ لیں گے یا نہیں۔ مقامی افراد نے گواہ نیوز کو بتایا کہ کے سی آر کے کاماریڈی سے مقابلہ کے اعلان سے بلاشبہ ہلچل پیدا ضرور ہوئی مگر اس سے محمدعلی شبیر کی اہمیت بڑھ گئی۔ ان کا سیاسی قد اور بلند ہوگیا۔ اور یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ اضلاع سے مسلم قیادت کو اُبھرنے سے روکنے کیلئے صرف بی جے پی ہی کوشش نہیں کرتی‘ بلکہ سیکولرزم کا لبادہ اوڑھے ا یسی بہت سی جماعتیں عملی طور پر اقدامات کرتی ہیں۔ نظام آباد کے بعض باشعور افراد کا کہنا ہے کہ نظام آباد ٹاؤن میں محمدعلی شبیر کا زبردست پوزیشن ہے۔ وہاں سے وہ الیکشن جیت سکتے ہیں‘ تاہم محمد علی شبیر نہیں چاہیں گے کہ وہ کسی اور حلقہ سے مقابلہ کریں۔

About Gawah News Desk

Check Also

ایران۔ افغان سرحدی تصادم یا آبی جنگوں کا آغاز؟

اسد مرزا(دہلی)”ایران اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپیں مقامی اور عالمی سطح پر مستقبل …

ہندوستانی پارلیمنٹ اور اکھنڈ بھارت

ہندوستانی پارلیمنٹ کی نئی عمارت جس پر تنقیدیں ہورہی ہے اور مختلف تبصرے بھی کئے …

Leave a Reply