Thursday , November 21 2024
enhindiurdu

محمد علی شبیر

مائناریٹیز اور پسماندہ طبقات کے مسائل کی یکسوئی کیلئے کمربستہ

جناب محمد علی شبیر جنہیں حکومت تلنگانہ کے مشیر برائے اقلیت ایس سی ایس ٹی بی سی امور مقرر کیا گیا ہے۔ نئے جوش، ولولہ ا ور خدمت کے روایتی جذبوں کے ساتھ اپنے مشن کی شرعوعات کرچکے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اقلیتوں کے علاوہ تلنگانہ کے پسماندہ طبقات کے مسائل سے محمد علی شبیر پوری طرح سے واقف ہیں۔ ریاستی وزیر اور پھر اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے وہ بہت کچھ کرچکے ہیں۔ اب مشیر کی حیثیت سے وہ ایک کابینی وزیر سے زیادہ خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اقلیتوں سے متعلق جتنے اہم ادارے ہیں وہ جانے کیوں نحوست اور افلاس کا شکار رہتے ہیں۔ اقلیتوں کے لئے فنڈز تو جاری ہوتے ہیں‘ مگر محکموں تک پہنچ نہیں پاتے۔ عام طور پر اقلیتوں کے منظورہ بجٹ کو تعصب پسند بیورو کریٹس جاری کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ اور کچھ نااہلی اقلیتی اداروں کے اہم عہدوں پر فائز افراد کی بھی ہوتی ہے۔ جناب محمد علی شبیر کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کس شعبہ کا کون سا عہدہ دار تعصب پسند ہے اور اقلیتوں کی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اپنے اختیارات اور چیف منسٹر سے قربت کا فائدہ اٹھاکر وہ ان مسائل کوحل کرسکتے ہیں۔
ایک تلگو داں سیاستداں جو ہندو اکثریتی آبادی والے علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں‘ پسماندہ، ہندو طبقات کے مسائل کو بھی خوش اسلوبی سے حل کرسکتے ہیں۔ ایک نئی اننگز کی شروعات کے لئے ہم محمد علی شبیر صاحب کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
محمد علی شبیر جنہوں نے گاندھی بھون میں پارٹی کے ایس سی، ایس ٹی، بی سی و مائنا ریٹی سل کے صدور نشینوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں ان چاروں طبقات کے نمائندوں کے ساتھ پارٹی منشور میں دئیے گئے تیقنات پر تبادلہ خیال کیا۔
مشیر حکومت محمد علی شبیر نے کہا ہے کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے عوام سے کئے گئے وعدوں پر اندرون 100یوم عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے وہ سرگرم عمل ہوچکے ہیں۔
بالخصوص ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور مائنا ریٹی کیلئے مختص کردہ بجٹ، فلاحی اسکیمات اور سب پلان پر غور وخوص کیا گیا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے بتایاکہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طبقات کی ریاست میں مجموعی آبادی85فیصد ہے۔
انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ 85 فیصد آبادی کے ان طبقات کے مسائل کے حل کیلئے مذکورہ محکمہ جات اور حکومت کے درمیان کامیاب نمائندگی کرسکیں۔ چنانچہ آج انہوں نے پارٹی کے نمائندوں کے ساتھ حکومت کے ایک صلاح کار کی حیثیت سے اپنی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔
چاروں نمائندوں نے ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور مائنا ریٹی ڈیکلریشن کی روشنی میں اپنے اپنے مسائل سے واقف کروایا ہے۔ بالخصوص مائنا ریٹی، سٹی چیرمین ارشد شیخ نے مائنا ریٹی ڈیکلریشن میں سفارش کردہ 4ہزار کروڑ روپے بجٹ مختص کرنے، اقلیتی سب پلان، وقف جائیدادوں کے تحفظ اسکالرشپ وفیس ریمبرسمنٹ کی بحالی، آئمہ و موذنین کی تنخواہوں میں اضافہ و دیگر مسائل سے واقف کروایا ہے۔
چنانچہ وہ بہت جلد ایس سی، ایس ٹی، بی سی مائنا ریٹی محکمہ جات کے سکریٹریز کا ایک اجلاس طلب کریں گے اور ان تجاویز کو مجوزہ سالانہ بجٹ میں شامل کرنے کے مسئلہ پرتبادلہ خیال کریں گے اور آئندہ ماہ اسمبلی میں پیش ہونے والے بجٹ میں ان سفارشات کو شامل کرنے کیلئے چیف منسٹر سے بھی نمائندگی کریں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ گذشتہ 5ماہ سے آئمہ و موذنین کی تنخواہیں جاری نہیں کی گئی؟۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس سلسلہ میں سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود اور سکریٹری محکمہ فینانس سے بات چیت کریں گے۔
اس سوال پر کہ بی آر ایس کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ، کانگریس کے 420 وعدوں کو ناقابل عمل اور ایک دھوکہ قرار دے رہے ہیں؟ تو محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر اور کے ٹی آر نے 10سال تک عوام کو دھوکہ دیتے رہے ہیں اب عوام نے انہیں مسترد کرتے ہوئے کانگریس کو اقتدار سونپا ہے۔
کانگریس پارٹی نے اپنے وعدوں کی تکمیل کیلئے100دن کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ ابھی تو صرف ایک ماہ چند دن گزرے ہیں۔ بے صبری کے ساتھ نئی حکومت کونشانہ بنانا بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ کے سی آر نے 10 سال میں مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات، دلت چیف منسٹر، دلتوں کو فی کس 3ایکر اراضی، ہر گھر ایک ملازمت دینے کا وعدہ کرکے پورا نہیں کیا ہے۔
کانگریس، حکومت بی آر ایس قائدین کی بدعنوانیوں، فینانس پروجیکٹس میں ہوئی بے قاعدگیوں، کی تحقیقات کررہی ہے۔ یہ پوچھے جانے سرکاری خزانہ خالی ہے کس طرح ان وعدوں کی تکمیل کریں گے؟ تو محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر ہمت وحوصلہ ہو تو ہر کام آسان ہوکر رہے گا۔ پریس کانفرنس میں ایس ٹی سیل چیرمین بلیا نائیک، سمیر والی اللہ حیدرآباد، ڈی سی سی صدر و دیگر موجود تھے۔

About Gawah News Desk

Check Also

اتراکھنڈمیں تاجروں کی تنظیم نے مسلمانوں کی ملکیت والی دکانوں کا رجسٹریشن منسوخ کردیا

اتراکھنڈ کے دھرچولا قصبے میں ایک تاجر تنظیم نے 91 دکانوں کارجسٹریشن منسوخ کر دیا، …

دو نابالغ بھائیوں کاقاتل ملزم واقعہ کے صرف دو گھنٹے بعد ہی انکاؤنٹر میں ہلاک

اتر پردیش کے بداویوں ضلع میں دو کمسن بھائیوں کے قتل اور پھر مبینہ پولیس …

Leave a Reply