تعمیر ملت کے منگل 19/اکتوبر کو نمائش میدان میں منعقد ہونے والے جلسہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم میں توقع ہے کہ ماضی کی عظمتیں بحال ہوجائیں گی۔ اورہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کے علاوہ سیکولر برادران وطن شرکت کریں گے۔ سی ایم ابراہیم سابق مرکزی وزیر اور مولانا عبیداللہ خان اعظمی کی شرکت کی خبر نے حیدرآباد اور اس کے اطراف و اکناف کے مسلمانوں میں نیا جوش و خروش پیدا کردیا ہے کیوں کہ سی ایم ابراہیم جو کرناٹک کے مشہورو معروف سیاسی رہنما ہیں‘ مختلف مذاہب کے درمیان تقابلی جائزے اور مباحث کے لئے مشہور ہیں۔ انہوں نے کرناٹک کے ہندومٹھ سے تعلیم حاصل کی۔ سنسکرت پر عبور ہے۔ اورہندومذہب سے متعلق ان کی معلومات غیر معمولی ہیں۔ کئی بار انہوں نے interfaith debate میں مختلف مذہبی کتابوں کے حوالوں سے اللہ کی وحدانیت اور اسلام کی حقانیت کا قائل کروایا تھا۔ وہ کئی زبانوں کے ماہر ہیں۔ دیوے گوڑہ جب وزیر اعظم بنے تھے تب انہیں مرکزی وزارت میں شامل کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ ایم ایل سی ہیں۔ اپنے بیانات اور بے باکانہ خیالات و اظہار کی وجہ سے وہ مشہور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ٹی وی چیانلس انہیں مباحث میں پیش کرتے ہیں۔ اس سے پہلے حیدرآباد میں وہ انڈوعرب لیگ اور پھر انوارالعلوم کالج میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کرچکے ہیں اور اپنی مدلل تقاریر سے دیگر برادرانِ وطن سے زبردست داد و تحسین وصول کرچکے ہیں ایک ایسے وقت جبکہ اسلاموفوبیا کو منظم منصوبے کے تحت پروان چڑھایا جارہا ہے مسلمانوں سے نفرت اور د شمنی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ سی ایم ابراہیم کی مدلل تقریر اسلام دشمن طاقتوں کاجواب ثابت ہوگی۔ تعمیرملت کے جلسہ رحمۃ للعالمین کے ایک اور مقرر مولانا عبیداللہ خان اعظمی ایک طویل عرصہ کے بعد کسی جلسہ سے خطاب کررہے ہیں۔ 1989ء میں انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو خارج از اسلام قرار دیا تھا۔ سیرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ ص پر ان کی مدلل تقاریر سے فیضیاب ہونے کے لئے کثیر تعداد میں مسلمانوں کی اس جلسہ میں شرکت یقینی ہے۔ اس کے علاوہ کرونا بحران کی وجہ سے گزشتہ دو برس کے دوران خاطر خواہ تعداد میں میلاد جلسوں میں مسلمان شریک نہیں ہوسکے تھے۔وہ اس مرتبہ اپنے ارکان خاندان کے ساتھ شرکت کے خواہش مند ہیں‘ اس کے علاوہ اتوار کو چامینار میں حکومت کی زیر سرپرستی منعقدہ تفریحی پروگرام سنڈے فنڈے میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی جن میں مسلمانوں کی اکثریت تھی۔ جس سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں کرونا کے اثرات باقی نہیں رہے۔ اور جب مسلمان تفریحی پروگراموں میں ہزاروں کی تعداد شریک ہوسکتے ہیں تو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ کرنے والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کے جشن کے موقع پر منعقد ہونے والے جلسوں میں بھی شریک کیوں نہیں ہوسکتے ہیں۔ اور صحابہ کرام کی عظمت کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے والے مسلمان ان صحابہ کرام کی شان میں منعقد ہونے والے جلسوں میں بھی اتنی تعداد میں شریک ہوکر اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرسکتے ہیں جو چہارشنبہ 20اکتوبر کو چنچل گوڑہ جونیئر کالج گراؤنڈ پرمنعقد ہوگا۔
کل ہند تعمیر ملت کے صدر جناب ضیاء الدین نیر، صدر نشین مجلس استقبالیہ جناب سید انیس الدین، خازن عمراحمد شفیق اور دیگر ارکان نے ان دو جلسوں کو کی کامیابی کے لئے انتظامات کا جائزہ لیا۔
l
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر رحمۃ للعالمین اتھاریٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے یہ کسی بھی مسلم ملک میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہوگا جس کے سرپرست اعلیٰ خود عمران خان ہوں گے۔ اور اس کے صدر کے لئے پاکستان کے سب سے جید عالم، مفسراور محدث کا انتخاب عمل میں آئے گا۔
اسکول اور کالج کے نصاب میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شمولیت کے ساتھ ساتھ ہر محاذ پر اسلام دشمن سرگرمیوں کے تدارک کے لئے اقدامات کریں گے۔ بین الاقوامی سطح پر اسلاموفوبیا کے مقابلے کے لئے ایک علیحدہ پیانل ہوگا جبکہ اندرون ملک میڈیا، سوشیل میڈیا کے ذریعہ مغربی تہذیب کے منفی اثرات سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے مختلف پروگرامس، کارٹونس کی تیاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مقیم دیگر اقلیتی بالخصوص ہندوؤں کو بھی ان کے مذہب سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے ریسرچ سنٹر قائم کئے جائیں گے۔ عمران خان نے پاکستانی معاشرہ کو ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کے اثرات سے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کیوں کہ اس سے خاندانی نظام متاثر ہورہے ہیں۔
l
کسی بھی شعبہ حیات میں کامیابی کے لئے اسکول اور کالج کی سطح سے خصوصی ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ بالخصوص کالجس میں اسٹارٹ اَپس یا بزنس کے آغاز کے خواہشمند طلبہ کے لئے 18مہینوں کی عملی ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ اِن خیالات کا اظہار بین الاقوامی شہرت یافتہ ادیب مقرر اور کارپوریٹ ٹرینر ڈاکٹر عظمت اللہ خاں نے کیا۔ وہ میڈیا پلس آڈیٹوریم میں MSME سیکٹر کی ناکامی کے اسباب اور کالجس کے فارغ التحصیل پروفیشنلس کی بیروزگاری کے موضوع پر ایک سمینار میں کلیدی خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں 98فیصد اسٹارٹ اَپس محض شعور اور مہارت کے فقدان کی وجہ سے ناکام ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناکامی کی ایک وجہ یہ ہے کہ کالج کی تعلیم کی تکمیل کے فوری بعد اپنا بزنس شروع کرنا چاہتے ہیں۔ تجربہ، مارکیٹنگ، برانڈنگ سے متعلق معلومات کی کمی کی وجہ سے وہ خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرتے اور بہت جلد ہمت ہارجاتے ہیں۔ اس لئے ان کی بنیاد کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر مسعود ڈائرکٹر میسکو کالج آف فارمیسی، جناب سید سعادت (سائنٹیفک مائنڈس)، ڈاکٹر مصطفےٰ علی سروری، شگفتہ پروین، ماجد انصاری بانی تلنگانہ مائناری چیمبر آف کامرس، جناب سید ضیاء الرحمن ایڈیٹر یاہند ڈاٹ کام کے علاوہ
پروفیسر انور خان، جناب الطاف (لارڈ کالج)، محمد رفیع ڈائرکٹر گلوبل انفوسیس، جناب وسیم، سراج انصاری، خواجہ تہور، جناب ایم اے حمید، جناب عبدالواجد بھی موجود تھے۔ محترمہ ثمرین سحر نے ڈاکٹر عظمت اللہ کا تعارف پیش کیا۔ سید خالد شہباز سکریٹری میڈیا پلس فاؤنڈیشن نے خیر مقدم کرتے ہوئے اسٹارٹ اَپس کے موقف پر روشنی ڈالی۔
l
آج کے بلیٹن میں بس اتنا ہی
امید ہے کہ آپ نے ہمارے چیانل کو سبسکرائب کرلیا ہوگا۔ بہت آسان ہے انگلی کی ایک جُنبش سے ہماری ویڈیوز آپ تک جلد سے جلد پہنچ جائے گی۔
بیل آئیکون دبانا آپ کبھی نہیں بھولتے۔
شکریہ۔خداحافظ
Check Also
تلنگانہ میں مفت برقی اور 500 روپئے میں گیس سلنڈر عنقریب شروع
تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوگیا۔ گورنر ڈاکٹرتمیلی سائی سوندراراجن نے ریاستی اسمبلی …
اردودنیاکی دس اہم زبانوں میں شامل کومی ایوارڈ تقریب سے ایس اے ہدیٰ، عامر اللہ خان اور عامر علی خاں کا خطاب
ڈاکٹر محمدعبدالرشید جنید کی رپورٹاردو کی ترقی و بقاء کے لئے اولیاء طلبہ کی ذمہ …