دعوت دین کیلئے اخلاص وللہیت بنیادی شرط ہے‘شیخ عفیف الدین۔علم اور انسانیت کی قدرومنزلت ضروری‘شیخ علی الہاشمی
(عبدالکریم امجدی کی رپورٹ)
دیونار کے ایکتا ادیان ایس ایس ایف گولڈن ففٹی کانفرنس کے آخری روز سجادہ نشیں بارگاہ غو ث پاک سید عفیف الدین جیلانی نے کہاکہ دعوت دین کے لئے اخلاص وللہیت بنیادی شرط ہے،سنی اسٹوڈنس فیڈریشن کی سہ روزہ کانفرنس سے خصوصی خطاب میں کہاکہ غوث پاک نے علم کی جستجومیں ۰۵/سال صرف کردیا،تب اللہ نے ان پر بے شمار کمالات عطا کیا۔ انہوں نے کہاکہ طالبان علوم نبویہ علم کے ساتھ اخلاق وآداب کے حصول پر بھی توجہ کریں، تقویٰ کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اللہ جب علم عطا کرنا چاہتا ہے تب گناہوں سے دور کردیتا ہے۔ اور جب اللہ آپ کو اپنا قرب عطا کرنا چاہتا ہے تو تمہیں گناہوں اور خواہشات سے دور کر کے صالحین سے محبت کی توفیق عطا کرتا ہے۔شیخ عفیف الدین جیلانی کی اقتداء میں مغرب کی نماز لاکھوں فرزندان توحید نے ادا کی۔
اس روح پرور ماحول سے خطاب کرتے ہوئے عرب لیگ کے سفیر سید علی الہاشمی نے کہاکہ یواے ای کے بانی شیخ زائد نے علم اور انسانیت کو ترجیح دی تھی۔ یہی مشغلہ ہندوستان میں شیخ ابوبکر احمد نے اختیار کیا ہے۔ اللہ نے آدم علیہ السلام کی افضلیت علم کی بنا پر کی تھی۔ نوع بنی انسان کو زیور علم سے آراستہ ہونا ضروری ہے۔
کانفرنس سے ڈاکٹر حسین ثقافی نے کہاکہ شیخ ابوبکر احمد نے خدمت خلق،حترام انسانیت غریبوں اور یتیموں کی دیکھ بھال،تعلیم وتربیت کا اپنا مشن بنایا۔جس کے لئے مرکز الثقافہ قائم کیا۔ جہاں آج ۵۲/ہزار سے زائد مختلف علوم وفنوں میں طلبہ زیور تعلیم سے آراستہ وپیراستہ ہورہے ہیں۔
کانفرنس سے لاکھوں کے جمع غفیر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے گرانڈ مفتی آف انڈیا شیخ ابوبکر نے کہاکہ آئین قومی استحکام کا ستون ہے۔ دستور ہند یہاں رہنے والوں کو آزادی،تشخص،بے خوف باعزت زندگی گذارنے کا حق فراہم کرتا ہے۔وطن عزیز کی خوبصورتی کثرت میں وحدت ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ آئین کی طرف سے فراہم کردہ ضمانتیں شہریوں کو تحفظ اور آزادی فراہم کرتی ہیں۔ شیخ نے جمہوریت اور سیکولرازم کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت ہمارے آئین کی جان ہے۔ آئین ہندملک کے متنوع منظر نامے کو تسلیم کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین کے برخلاف کسی نظریہ کو تھوپنے کی کوشش کی گئی تو ملک اور یہاں رہنے والوں کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔۔ مفتی شیخ ابوبکر نے آئینی دفعات کے موثر نفاذ پر زور دیا جن کا مقصد پسماندہ گروہوں بشمول دلتوں، اقلیتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی بہتری پر مبنی ہے۔آئین کے دیباچہ سے ”ہم ہندوستان کے لوگ” کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، ملک کے تنوع کو قبول کرنے والے اس اعلان کو مفتی اعظم نے SSF کانفرنس کے دوران ایک قرارداد کے طور پر اپنانے کا اعلان کیا، جس سے ملک کی تکثیریت کو تقویت ملی۔شیخ ابوبکرنے قوم اور شہریوں سے ہم آہنگی و محبت کو فروغ دیتے ہوئے ہندوستان کی خوشحالی کے لیے تعاون کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام واضح طور پر انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو مسترد کرتا ہے، اس کے بجائے امن کے راستے کا ضامن ہے۔ اور اسلام کے اس پیغام کوعالمی طور پر مسلمانوں نے قبول کیا ہے، ملک کے مسلمانوں نے وطن کی یکجہتی، سالمیت اور آزادی کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے۔ مستقبل میں بھی مسلمان ہندوستان کی ہمہ جہت ترقی کو آگے بڑھانے میں قائدانہ کردار ادا کرتے رہیں گے۔اس موقع پر ایس ایس ایف نیشنل کمیٹی کی جانب سے شائع شدہ اردو رسالہ کا رسم اجرا ء سید ابراہیم خلیل بخاری اور سید عفیف الدین جیلانی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔بریلی شریف کے منان رضا خاں منانی میاں نے استقامت علی الایمان اوراہل سنت والجمات پر مضبوطی سے قائم رہنے کی تلقین کی۔انہوں نے کہاکہ آج ضرورت ہے سنی اسٹوڈیننس فیڈریشن کے متحدہ پلیٹ فارم سے دینی ودعوتی خدمات انجام دی جائے۔انہوں نے شیخ ابوبکر احمد کی خدمات کو سراہا۔واضح رہے کہ سنی اسٹوڈینس فیڈریشن کی سہ روزہ نیشنل کانفرنس میں ملک کی مختلف ۴۲/ریاستوں سے مندوبین،ڈیلی گیٹ،علما،مشائخ،ثقافی حضرات وبیرون ممالک کے عرب شیوخ سمیت ممبئی واطرف کے لاکھوں فرزندان توحید شریک ہوئے۔کانفرنس کا آغازسید علی بافقیہ کی دعاؤں پر ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا فقیہ القمر ثقافی نے انجام دیا۔اس تقریب کے اہم شخصیات میں علامہ حسین شاہ جیلانی، مہدی میا ں صاحب، منان میا ں صاحب، مفتی بدر عالم، سید فضل کویا، عبدالحمید،، سید عبدالرحمٰن،، سید محمد اشرف اشرفی، مفتی یحییٰ محمد، مفتی رضوی، مفتی رضوی، سید محمد اشرفی اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر مفتی مجتبیٰ شریف، ڈاکٹر عبدالحکیم ازہری، ڈاکٹر محمد فاروق نعیمی، نوشاد عالم مصباحی، ابراہیم مدنی اور عبید اللہ ثقافی نے بھی خطاب کیا۔ خیر مقدمی کلمات مولانا ظہیر الدین نورانی نے پیش کئے۔ صدراتی خطاب سید ابراہیم خلیل البخاری نے کیا۔ واضح رہے کہ نماز مغرب سے قبل موسم ابر آلودہوگیا بوندا باندی بھی شروع ہوگٗئی مگر ایس ایس گولڈن ففٹی کانفرنس میں شامل فرزندان توحید اپنی نشستوں پر عظیم الشان اختتامی تقریب تک ڈٹے رہے۔