سید خالد شہباز
G-20 کے دعوت نامے پریسیڈنٹ آف بھارت کے نام سے جاری کئے گئے۔ جس پر بحث و تنقید جاری ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے جب سے اپنا نام ”انڈیا“ رکھا ہے تب سے بی جے پی حکومت کو ”انڈیا“ کھٹکنے لگا ہے۔ ”انڈیا“ دریائے سندھو INDUS سے لیا گیا ہے۔ یونانیوں نے پانچویں صدی قبل مسیح سے یہ نام استعمال کیا ہے۔ وہ اس ملک کو دریائے سندھ والا ملک کہا کرتے تھے۔ ”بھارت“ قدیم سنسکرت لٹریچر مہابھارت سے لیا گیا‘ جو راجہ بھرت کے نام سے موسوم ہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک عظیم حکمران تھے اور پانڈو‘ کوروں کے جدامجد بھی۔ انہوں نے برصغیر ہند کے علاوہ وسط ایشیاء فتح کیا تھا۔ ان کے زیر اقتدار علاقہ کو بھارت ونش یا بھارت کی سرزمین کہا جاتا تھا۔
انڈیا قدیم انگریزی لٹریچر میں بھی ملت ہے اور 17ویں صدی سے جدید لٹریچر میں بھی پنڈت جواہر لعل نہرو نے اپنی کتاب ڈسکوری آف انڈیا میں انڈیا‘ بھارت اور ہندوستان تینوں نام استعمال کئے۔ عالم عرب میں الہند کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور ”جئے ہند“ کا نعرہ تو عام ہے۔
دستور ہند میں بھی کہا گیا ”انڈیا جو بھارت“ ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کے دس نام ہیں: جمبودویپ، بھارت کھنڈ، ہیم واش، اجنبورش، بھارا ورش، آریہ ورت، ہند، ہندوستان، انڈیا۔ اس کے علاوہ ایک اور نام ہے ”سونے کی چڑیا“۔ امیتابھ بچن اور گواسکر نے ”بھارت“ کے استعمال کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب تک گیارہ ممالک نے اپنے نام میں تبدیلی کی ہے۔ جیسے ترکی اب ترکیہ، برما‘ ماینمار، سویزرلینڈ کا نام اسواتنی ایسٹ تیمور۔ اب تیمور لیسٹے۔ ذائرے اب کانگوڈی آر سی۔ سیلون کا نیا نام سری لنکا، پرشیہ یا فارس‘ ایران بن گیا۔ سیام کا نیا نام تھائی لینڈ، ٹرانس جورڈن اب جارڈن (اردن)۔ گولڈ کوسٹ اب گھانا اور بیچوانالینڈ کا
نیا نام یوتسوانا ہوگیا۔
Check Also
بی جے پی ہٹاؤ۔ دیش اور دستور بچاؤ
مولانا سجاد نعمانی کا حیدرآباد میں خطاب۔ رپورٹ محمد حسام الدین ریاضہندستان کے ممتاز ومایہ …
لوک سبھا عام انتخابات کامنظر نامہ
کرہ ارض کے سب بڑے جمہوری ملک ہندوستان میں آزادی کے بعد سے بہت اہم …