Sunday , December 22 2024
enhindiurdu

اظہرالدین

ہندوستان کی آن، بان، شان اور وقار

تلنگانہ کانگریس حکومت میں وزیر بنیں گے‘ ان شاء اللہ

عروسہ رانا (اے آئی سی سی آبزرور تلنگانہ) سے بات چیت

سید خالد شہباز
محمد اظہرالدین ہندوستان کی آن، بان، شان ہیں یہ ہمارا قومی وقار اور ورثہ ہیں۔ انہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ وہ جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے امیدوار ہیں۔ ایسے عالمی شہرت یافتہ امیدوار کوتو بلامقابلہ منتخب کرنا چاہئے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو جو ا پنے قومی ہیرو کی قدر دان ہے ان کے خلاف اپنے امیدوار کو میدان میں نہیں اُتارنا چاہئے تھا۔ جب کسی مجبوری کے تحت اُتار ہی دیا ہے تو اب یہ حیدرآبادی عوام بالخصوص جوبلی ہلز کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ محمداظہرالدین کو بھاری اکثریت کے ساتھ منتخب کریں۔ کیوں کہ اس وقت پورے ملک کی نظر جوبلی ہلز حلقہ پر ہے۔ اور اگر اظہرالدین کی خاطر خواہ تائید نہیں کی جاتی ہے تو قومی سطح پر حیدرآبادی عوام سے متعلق غلط تاثر پیدا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار محترمہ عروسہ عمران رانا نے کیا جو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی آبزرور کی حیثیت سے حیدرآباد میں کچھ دنوں سے مقیم ہیں۔ جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ کی ذمہ داری انہیں دی گئی ہے۔ محترمہ عروسہ عمران رانا برصغیر ہی نہیں‘ بلکہ اردو ہندی دنیا کے عظیم شاعر منور رانا کی صاحبزادی ہیں وہ اُترپردیش کانگریس مہیلا ویبھاگ کی نائب صدر ہیں۔ایک حوصلہ مند سماجی جہدکار ہیں۔ جنہوں نے شاہین باغ احتجاج کے دوران اہم رول ادا کیا۔این آر سی کے مسئلہ پر بھی انہوں نے جب آواز اٹھائی تو اُترپردیش کی یوگی حکومت کی پولیس نے انہیں کافی ہراساں کیا۔ گرفتار کیا بلکہ لاٹھی چارج میں عروسہ رانا زخمی بھی ہوئی تھیں۔ جناب منور رانا کے فرزند تبریز عالم اور چارصاحبزادیاں ہیں جن میں عروسہ رانا چوتھے نمبر پر ہیں۔ ان کی دو اور بہنیں بھی عملی سیاست میں سرگرم ہیں۔ سمیہ رانا (سماج وا دی پارٹی) اور فوزیہ رانا (بہار کانگریس سے وا بستہ ہیں)۔ عروسہ عمران رانا نے گواہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد اور لکھنؤ دونوں ہی اپنی تہذیب، ثقافت، زبان، شرافت، مروت کے لئے مشہور ہے‘ یہ ان کے والد منور رانا کا پسندیدہ شہر ہے۔ یہاں آکر انہیں (عروسہ راناکو) بے حد خوشی ہوئی ہے۔ انہیں یہاں کی عوام بالخصوص خواتین سے فرداً فرداً ملاقات کرکے یہاں کے حالات سے واقفیت ہوئی عوامی مسائل جان کر دُکھ بھی ہوا کہ اُترپردیش میں جہاں فرقہ پرستی کا راج ہے‘ وہاں کے اقلیتوں کے بھی مسائل ایسے ہی ہیں‘ جیسے حیدرآباد (تلنگانہ) ہیں۔اب جبکہ کرناٹک کی طرح تلنگانہ میں بھی کانگریس کا اقتدار یقینی ہوگیا ہے‘ تو ان شاء اللہ یہاں کے حالات بھی بدلیں گے۔ عروسہ رانا نے کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی کی شکست ا ور کانگریس کا اقتدار مسلمانوں کے اتحاد کی بدولت ممکن ہوسکا۔ اسی قسم کا اتحاد اگر تلنگانہ کے مسلمان بھی کریں تو یقینی طور پر یہاں بھی حالات بہتر سے بہتر ہوتے جائیں گے۔
ر اہول گاندھی قومی سطح پر اور ریونت ریڈی تلنگانہ کی سطح پر امور سنبھالیں گے اور محمد اظہرالدین جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ معزز، مہذب گھرانے کے چشم و چراغ ساتھ ہوں گے تو کافی فرق آئے گا۔ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ جوبلی ہلز کی عوام چاہے ان کا تعلق پاش علاقوں سے ہو یا سلم بستیوں سے محمد اظہرالدین کو چاہتے ہیں۔ انہیں خوشی ہے کہ ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت ان کے حلقہ سے مقابلہ کررہی ہے۔ اگر تلنگانہ میں کانگریس نے اقتدارحاصل کرلیا تو محمداظہرالدین کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔
اگر وہ ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کئے جائیں تو کوئی تعجب نہ ہوگا۔عروسہ رانا نے کہا کہ محمداظہرالدین کو اللہ کے فضل و کرم سے کسی تعریف یا تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ لوگوں کے دلوں میں رہتے ہیں۔ انہیں اس بات پر تعجب اور افسوس ہوا کہ بعض لوگ جنہوں نے حالیہ عرصہ کے دوران شاید ہی کبھی مرادآبادکا دورہ کیا ہوگا یہ کہہ رہے ہیں کہ ا ظہرالدین نے مرادآباد میں کوئی کام نہیں کیا۔ عروسہ رانا نے کہا کہ وہ اترپردیش کی ہیں اور مرادآباد کی عوام سے ان کا رابطہ ہے۔ وہ پورے یقین کے ساتھ یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ آج بھی اگر اظہرالدین مراد آ باد سے مقابلہ کریں تو پہلے سے زیادہ بھاری اکثریت سے منتخب ہوسکتے ہیں۔اترپردیش کی عوام اظہرالدین کو چاہتے ہیں۔ دیوانگی کی حد تک ان کے مداح ہیں۔ اس لئے کہ اظہرالدین شخصیت ہی ایسی ہے۔ اتنی بڑی شخصیت جسے اللہ رب العزت نے ہر نعمت سے نوازا۔ جو اللہ کے شکرگزار بندے ہیں۔ اور آزمائشی حالات میں صبر کی عادی ہیں۔ ان کی انکساری، سادگی، قابل تعریف ہے۔
عروسہ رانا جن کے شوہر عمران حسن صدیقی ائمہ کرام کی تنظیم ”الامام اسوسی ایشن“ کے صدر ہیں ان کی نمائندگی پر مغربی بنگال میں ائمہ کرام کو ممتابنرجی حکومت نے ماہانہ اعزازیہ جاری کیا ہے۔ اترپردیش میں بھی وہ اس کے لئے کوشاں ہیں یوگی حکومت مسلم دشمنی پر اڑیل ہے۔ ان شاء اللہ وہ دن بھی آئے گا جب اترپردیش میں بھی سیاسی انقلاب آئے گا۔ اور اس سے پہلے تلنگانہ میں انقلاب کی آمد آمد ہے۔

About Gawah News Desk

Check Also

بی جے پی ہٹاؤ۔ دیش اور دستور بچاؤ

مولانا سجاد نعمانی کا حیدرآباد میں خطاب۔ رپورٹ محمد حسام الدین ریاضہندستان کے ممتاز ومایہ …

لوک سبھا عام انتخابات کامنظر نامہ

کرہ ارض کے سب بڑے جمہوری ملک ہندوستان میں آزادی کے بعد سے بہت اہم …

Leave a Reply