Monday , April 29 2024
enhindiurdu

ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان خوشگوار اور دوستانہ تعلقات صدیوں پرانے رہے ہیں جواقتصادی اور سماجی و ثقافتی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ 1947میں آزادیئ ہند کے بعدسعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوئے جس کے بعد دونوں جانب سے اعلیٰ سطحی دورے ہوئے۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سعود بن عبدالعزیز آل سعود نے نومبر۔ڈسمبر 1955 میں 17 روزہ ہندوستان کا دورہ کیا۔ آزادی ئ ہند کے بعد پہلے ہندوستانی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ستمبر 1956 میں مملکت سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اپریل 1982 میں وزیر اعظم اندرا گاندھی نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اندرگاندھی کے دورہ نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا۔ جنوری 2006ء میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے ہندوستان کا دورہ کیا جوتاریخی رہا، یہ ایک اہم موقع تھا جس کے نتیجے میں ”دہلی اعلامیہ“ پر دستخط ہوئے، جس سے دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی جہت ملی۔ وزیر اعظم ہندڈاکٹر منموہن سنگھ نے 27/ فبروری تا یکم/ مارچ2010میں سعودی عرب کا سہ روزہ دورہ کیا اس باہمی دورہ کے نتیجہ میں ”ریاض اعلامیہ“ پر دستخط کئے گئے یہ دو طرفہ تعلقات کو ‘اسٹریٹجک پارٹنرشپ’ تک بڑھا دیا۔ فبروری 2014 میں اس وقت کے ولیعہد اور موجودہ بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے دورہ ہندوستان نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کیا، خاص طور پر دفاعی تعاون کے شعبے میں۔
اپریل 2016 میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ ریاض نے سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے جذبے کو مزید تقویت دی ہے۔ وزیر اعظم کے دورے کے دوران، شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزیر اعظم نریندرمودی کو مملکت کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا، اعلیٰ ترین اعزاز دیئے جانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ فبروری 2019 میں ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہئ ہند نے اس ترقیاتی منصوبوں کو مزید آگے بڑھایا۔انکے دورے کے دوران، یہ اعلان کیا گیا کہ مملکت سعودی عرب، ہندوستان میں تقریباً 100 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کریگی اور سرمایہ کاری، سیاحت، رہائش، آڈیو ویژول پروگراموں کے تبادلے کے شعبوں میں چھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے اور راہ ہموار کرنے کیلئے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد (ISA) میں شامل ہونے کیلئے سعودی عرب، جس کا آغاز وزیر اعظم ہند مودی نے کیا تھا۔وزیر اعظم مودی نے 28اور29 اکتوبر 2019 کو دوبارہ ریاض کا دورہ کیا، جس کے دوران اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل (SPC) معاہدے پر دستخط کیے گئے، جس نے ہند۔سعودی تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کونسل قائم کی۔ دورے کے دوران توانائی، سیکورٹی، دفاعی پیداوار، سول ایوی ایشن، طبی مصنوعات، اسٹریٹجک پٹرولیم کے ذخائر، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں اور سفارت کاروں کی تربیت سمیت کئی شعبوں میں بارہ معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ دورے کے دوران وزیر اعظم مودی نے تیسری فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ میں کلیدی خطاب بھی دیا۔ہندو سعودی عرب تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوتے گئے، لاکھوں ہندوستانی سعودی عرب کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں گذشتہ کئی دہوں سے شبانہ روز سخت محنت و مزدوری کررہے ہیں جسے مملکت سعودی عرب کی شاہی حکومت فراموش نہیں کرسکتی۔ سعودی عرب میں ہندوستانیوں کی خدمات نچلی سطح سے لے کر اعلیٰ سطح تک ہے۔موجودہ بدلتے ہوئے حالات نے حکمرانوں کو قریب سے قریب تر ہونے کے مواقع فراہم کئے ہیں اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عالمی سطح پر اپنے اپنے ملک کے تعلقات دنیا کے دیگر ممالک سے مضبوط و مستحکم بنانے کی سعی میں مصروفِ عمل دکھائی دیتے ہیں۔ ہندوستانی وزیر اعظم نے ملک میں G-20دو روزہ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرکے ملک کا نام بین الاقوامی سطح پر نمایاں کیا ہے وہیں انہو ں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے سعودی ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ ہند کو یادگار لمحات میں تبدیل کیا۔ ولیعہد شہزادہ محمدبن سلمان کا یہ دورہ ہند۔سعودی تعلقات کو مختلف شعبہ ہائے حیات میں مزید مستحکم بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کو جِلا بخشنے میں ممددو معاون ثابت ہونگے۔
کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی، خوشحالی اور معاشی استحکام کیلئے اس ملک کے حکمراں اور تجربہ کار، محنتی،قابل اور اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل عہدیداروں اور ساتھیوں کی ضرورت پڑتی ہے اور اسی سے فائدہ اٹھاکر حکمراں اپنی حکومت کو ترقی کی راہوں پر لے جاسکتے ہیں اور عوام کو خوشحال زندگی فراہم کرسکتے ہیں۔ہندوستان اور سعودی عرب میں ان دنوں حکمرانوں کے ساتھ بہترین، تجربہ کار،قابل، محنتی اور باصلاحیت عہدیدار و وزراء اور ماتحتین موجود ہیں جن کی وجہ سے سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔اور دونوں ممالک اپنے اپنے طور پر بین الاقوامی سطح پر دوستانہ ماحول میں دیگر ممالک کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کے تحت کامیابی کی سمت رواں دواں ہیں۔
سعودی ولیعہدو وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے انڈیا کا سرکاری دورہ مکمل کرکے مملکت پہنچنے کے بعد صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمواور وزیر اعظم نریندر مودی کو شکریہ کے پیغامات ارسال کئے۔سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی ولیعہد نے صدرجمہوریہ ہند کے نام پیغام میں کہا کہ’اپنے دوست ملک سے رخصت ہوتے وقت اپنے اور ہمراہ وفد کے پرتپاک استقبال اور فیاضانہ میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں‘۔’اس حوالے سے آپ کا ممنون ہوں اور آپ کیلئے قدرو منزلت کے جذبات رکھتا ہوں‘۔اسی سعودی ولی عہد نے وزیراعظم نریندر مودی کے نام پیغام میں کہا کہ’آپ کے ساتھ سرکاری مذاکرات نے باور کرادیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات مستحکم ہیں اور تمام شعبوں میں اسٹراٹیجک شراکت کے استحکام کیلئے ایسی کوشش کی بڑی اہمیت ہے جس سے دونوں دوست ملکوں اور اس کے عوام کے مفاد حاصل ہوں‘۔انہوں نے سعودی انڈین سٹراٹیجک کونسل کے اجلاس کے مثبت نتائج کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون پر گہرا اثر پڑے گا‘۔ انہوں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں جی 20 سربراہ کانفرنس کے مثبت نتائج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جی 20 سمٹ سے جو قراردادیں جاری ہوئی ہیں امید کرتے ہیں وہ گروپ میں شامل ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ اور بین الاقوامی معیشت کی شرح نمو بہتر بنانے میں کافی مدد گار ثابت ہوں گی۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے پیغام کے آخر میں نریندر مودی کیلئے خیر سگالی اور انڈیا نیز انڈین دوست عوام کیلئے مسلسل ترقی و خوشحالی کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر سعودی عرب اور انڈیا کا مشترکہ اعلامیہ
سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سرکاری دورہ ہند کے اختتام پر سعودی عرب اور انڈیا نے پیر کو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔اعلامیے میں شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ دورے کے موقع پر مفاہمتی یادداشتوں، تعاون کے پروگرام اور معاہدوں پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ ’اس سے توانائی، سرمایہ کاری، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل صنعت کے شعبوں، سمندر کے کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے اور بدعنوانی کو روکنے میں مدد ملے گی‘۔ دونوں ممالک کے عوام کے تاریخی، دوستانہ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا کہ ’دونوں ملکوں کے تعلقات اعتماد، باہمی، افہام و تفہیم، خیر سگالی، تعاون، ایک دوسرے کے مفادات کے احترام پر مبنی ہیں‘۔ ’یہ تعلقات متعددد شعبوں خصوصاً سیاست، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع، امن و سلامتی اور ثقافت کے شعبوں میں وسیع اور گہرے ہوئے ہیں‘۔ اعلامیے میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے حجم میں اضافے کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ ’دوطرفہ تجارت میں تنوع پیدا کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی اور پیش آنے والی کسی بھی رکاوٹ کو دور کیا جائے گا‘۔
’دونوں ملکوں کے خانگی شعبوں کے نمائندے رابطے بڑھائیں گے۔ سرمایہ کاری اور تجارتی پروگرام کرکے نئے امکانات تلاش کیے جائینگے اور ان امکانات کو شراکت میں تبدیل کیا جائے گا‘۔ دونوں ملکوں نے بین الاقوامی معیشت کو درپیش اہم چیلنجوں سے مل کر نمٹنے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔ اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ’توانائی کے شعبے میں تعاون کوا سٹراٹیجک شراکت کے اہم ستون کے طور پر لیا جائے گا‘۔ بین الاقوامی تیل کی منڈیوں میں استحکام، تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے ممالک کے درمیان تعاون اور مکالمے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے میں عالمی منڈیوں میں انرجی سپلائی کے ذرائع کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔سعودی عرب نے ہندوستان کو خام تیل کی سپلائی کا قابل اعتماد پارٹنر اور ایکسپورٹر بنے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان بجلی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ، ہائیڈروجن اوراس سے نکلنے والی اشیا کے سلسلے میں تعاون کا بھی عزم ظاہر کیا گیا
دونوں ملکوں میں پٹرول کو پٹروکیمیکل میں تبدیل کرنے کیلئے نئے مشترکہ منصوبے تیار کرنے پر بھی اتفاق

ائے سامنے آیا۔
انڈیا کے مغربی ساحل کی آئل ریفائنری کا منصوبہ تیزی سے مکمل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ہندوستان نے اس امید اظہار کیا کہ ’سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبوں میں انڈیا کی کمپنیوں، پروفیشنل ورکرز اور لیبر کو بڑے پیمانے پر شامل کیا جائے گا‘۔ سعودی عرب نے انڈین ویژن 2047 کی تعریف کی۔ اعلامیے کے مطابق فریقین نے طے کیا کہ’سعودی عرب میں مقیم ہندوستانی شہریوں کیلئے روپیہ کارڈ سمیت ادائیگی کے سسٹمز میں تعاون کے مواقع تلاش کیے جائیں گے خصوصا حج و عمرہ زائرین کو ادائیگی کے سلسلے میں سہولتوں کے علاوہ مالیاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کیلئے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے‘۔
اعلامیے میں انڈیا اور جی سی سی ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کیلئے مذاکرات جلد شروع کیے جانے کی امید ظاہر کی گئی۔ سعودی عرب اور انڈیا کے پرائیویٹ سیکٹرز زراعت کے شعبوں اور خوراک کی صنعتوں میں بڑے مشترکہ منصوبے شروع کریں گے۔ دونوں ملکوں نے دفاع کے شعبے میں تعاون جاری رکھنے، مشترکہ فوجی مشقوں سمیت دفاعی تعاون کے بڑھتے ہوئے معیار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ 2021 اور 2023 میں مشترکہ بحری مشقوں پر اطمینان ظاہر کیا گیااور جون 2022 کے دوران نئی دہلی میں منعقدہ دفاعی تعاون کی مشترکہ کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے نتاائج کا خیر مقدم کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’فریقین نے دہشت گردی کو کسی بھی نسل یا مذہب یا ثقافت سے جوڑنے کی کوششوں کو مسترد کیا ہے‘۔
’کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی کے استعمال کو مسترد کرنے پر زور دیا گیا۔دونوں ملک سیاحت کے شعبے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں گے۔ افغانستان میں امن و استحکام اور افغان عوام کے تمام طبقوں کی نمائندہ حکومت کی تشکیل کو انتہائی اہم قرار دیا گیا۔ افغانستان کو دہشتگرد و انتہا پسند تنظیموں کیلئے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر زور دیا۔ بیان میں افغان عوام کیلئے امدادی سامان کی فراہمی میں آسانیاں فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے میں سعودی ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ انڈیا اورہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ سعودی عرب کے خوشگوار نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔فریقین نے تسلیم کیا کہ دونوں رہنماؤں کے دوروں سے دونوں ملکوں کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کا دائرہ وسیع ہوا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے سعودی شاہی حکومت کو اس سال کامیاب حج پر مبارکباد ی۔ زائرین کی خدمت اور انہیں بہترین سہولتیں فراہم کرنے پر سعودی عرب کی ستائش کی اور کہا کہ’مملکت میں مقیم 2.4 ملین ہندوستانی شہریوں کا خیال رکھنے پر سعودی عرب کے شکر گزار ہیں‘۔انڈیا نے سوڈان میں پھنسے انڈین شہریوں کے انخلاء میں سعودی عرب کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد کی بھی تعریف کی۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سعودی عرب،انڈیا کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے انڈیا میں سرمایہ کاری کی وزارت کا ایک دفتر کھولنے پر غور کر رہا ہے۔اس بات کا اعلان سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے پیر کو انڈیا میں سعودی انڈین سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ’سعودی عرب جلد ہی ایک وفد انڈیا بھیجے گا تاکہ اس طرح کے دفتر کھولنے کی فزیبلٹی کا مطالعہ کیا جاسکے‘۔خالد الفالح نے کہا کہ ’میں آج عہد کروں گا کہ ہم سرمایہ کاری کی سہولت کیلئے انڈیا میں ایک دفتر کھولیں گے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’میں عہد کرتا ہوں کہ اگلے چند ہفتوں کے اندر ہم گجرات کے گفٹ سٹی میں ایک وفد بھیجیں گے تاکہ ہم دیکھیں کہ ہمیں اپنی سرمایہ کاری کی وزارت کیلئے ایک دفتر کہاں قائم کرنا چاہیے چاہے وہ ممبئی، دہلی ہو یا خود گفٹ سٹی میں‘۔خالد الفالح نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے نیشنل وینچر کیپیٹل فنڈ اور انڈیا کے درمیان وی سی ماحولیاتی نظام کی ترقی کو فروغ دینے کیلئے ایک معاہدے کی تشکیل کے امکان پر بھی غور کیا۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ ’اگلے چند ہفتوں میں ہم اپنے قومی وینچر کیپیٹل فنڈ اور انڈیا میں ان کے ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ معاہدہ کریں گے تاکہ وینچر کیپیٹل اور ایسے اسٹارٹ اپس کو فنڈ فراہم کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مملکت میں اقتصادی تنوع کی کوششوں کی بدولت سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں پچھلے کچھ سالوں میں ترقی ہوئی ہے‘۔خالد الفالح نے کہا کہ ’یہ انگیجمنٹ ہزاروں سالوں سے جاری ہے لیکن یقینی طور پر حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سرکاری اور نجی دونوں سطحوں پر تیزی سے انگیجمنٹ ہوئی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں سعودی عرب اور انڈیا میں بہت سی چیزوں سے نوازا گیا ہے۔ ہمارے پاس بہترین چیزوں میں سے ایک دنیا کے دو سب سے زیادہ بصیرت والے رہنما ہیں۔ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور جب وہ بات کرتے ہیں تو آپ انہیں دس قدم آگے دیکھ سکتے تھے‘۔خالد الفالح نے مزید کہا کہ’ انڈیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان ایک نئی اقتصادی راہداری کی تعمیر کیلئے جو مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں اس سے تمام فریقین کو کافی فائدہ پہنچے گا‘۔سعودی وزیر نے کہا کہ ’میں وزیر اعظم ہند نریندرمودی، ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اقتصادی راہداری کا آغاز کرنے والے دیگر عالمی رہنماؤں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، یہ ایک تاریخی لمحہ ہونے والا ہے‘۔ خالد الفالح نے انڈین کاروباری مالکان سے سعودی عرب آنے اور وہاں کاروبار کرنے کی بھی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ ’مملکت کاروبار کرنے کیلئے سب سے زیادہ قابل رسائی جگہوں میں سے ایک ہے‘۔انہوں نے مملکت کے 500 ملین ڈالر مالیت کے میگا سٹی پروجیکٹ کی بھی تعریف کی۔سعودی وزیر نے کہا کہ ’ انڈین کمپنیاں پہلے ہی نیوم ماسٹر کنٹریکٹر کی سطح پر سرگرم ہیں جس میں لارسن اور ٹوبرو بھی شامل ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ ابھرتی ہوئی کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز میں سے ایک، جو کہ کم مدار والی سیٹلائٹ ہے، جس کا آغاز سنیل متل کے بھارت انٹرپرائزز نے کیا ہے، پہلے ہی نیوم کی شراکت دار ہے‘۔اس فورم نے 47 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے میں بھی سہولت فراہم کی جس میں نجی اور سرکاری اداروں کے درمیان معاہدے بھی شامل ہیں
عرب نیوز کے مطابق پیر کو نئی دہلی میں انڈیا۔سعودی سرمایہ کاری فورم میں بات کرتے ہوئے سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری بدر ال بدر نے کہا کہ ’سعودی وزارت سرمایہ کاری اور انویسٹ انڈیا نے باہمی سرمایہ کاری کی کوششوں کو تقویت دینے اور سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو آسانیاں فراہم کرنے کیلئے دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے 47 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن میں نجی اور سرکاری ادارے بھی شامل ہیں۔ نائب وزیر بدر ال بدر کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور انڈیا ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ آپ کی طلب ہماری رسد ہے، اور ہماری طلب بھی آپ کی رسد ہے۔‘انہوں نے ہندوستانی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ مملکت میں سرمایہ کاری کریں۔ ’آپ سعودی عرب کو روایتی توانائی میں ایک طویل المدتی عالمی سپر پاور کے طور پر جانتے ہیں، لیکن ہم اس سے کہیں زیادہ ترقی کر چکے ہیں۔ ہماری یہ متحرک تبدیلیاں ویژن 2030 کے فریم ورک کے تحت کی گئی ہیں۔‘
نائب وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ ’ہماری سعودی کمپنیاں اپنی صلاحیتوں، حجم، علم، مالی طاقت اور تجربے کی وجہ سے آپ کی بہترین ممکنہ شراکت دار ہوسکتے ہیں۔ آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ بہترین کاروباری شراکت دار اور مسائل کا حل نکالنے والے ہیں۔‘تجارتی تعلقات میں بہتری کی سمت اشارہ کرتے ہوئے نائب وزیر سرمایہ کاری بدر ال بدر نے کہا کہ سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان تجارتی تعلقات تیز رفتار سے بڑھ رہے ہیں، 2022 میں انڈیا نے سعودی عرب کو 10 ارب 70 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں، جو 2018 کے مقابلے میں 85 فیصد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 سے 2022 تک انڈیا کے لیے سعودی برآمدات میں 114 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں یہ برآمدات 42 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ 2018 میں یہ صرف 26 ارب ڈالر تھیں۔اس موقع پرہندوستانی وفد کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو قوت اور اقتصادی طاقت کے اتحاد میں بدلنے کا یہ صحیح وقت ہے۔انویسٹ انڈیا کے سی ای او نیوروتی رائے نے کہا کہ ’وقت صحیح ہے، اور یہ اب ہے۔ ہمیشہ ہم سعودی عرب کی قوت اور طاقت کو جانتے تھے، اور آپ جانتے ہیں کہ انڈیا کیا چاہتا ہے۔ اب تک ہم دماغ سے سوچتے تھے اور اب دل و دماغ سے سوچ رہے ہیں۔اس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستقبل قریب تعلقات مزید بہتر اور مضبوط سمت گامزن ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہیکہ ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان رشتوں کی مضبوطی دونوں ممالک کے عوام کیلئے کتنا نفع بخش ثابت ہونگی۰۰۰

About Gawah News Desk

Leave a Reply