ممبئی کے مسلمانوں کی تاریخ پر ایک نئی مستند اور تحقیقی کتاب جلد ہی منظر عام پر آرہی ہے اور اس میں بمبئی کے مسلمانوں کی حقیقی زندگی اور ان کے معلومات کو پیش کیا ہے جس کو اردوصحافت کے ایک سینئر صحافی سعید حمیدنے اپنی تحقیقات سے قلمبند کیا ہے اور کئی نئے انکشافات کئے ہیں۔سعید حمید نے اپنی کتاب” دی ان ٹولڈ ہسٹری آف خلافت ہاو¿س”میں خلافت تحریک ،خلافت ہاو¿س اور جلوس میلاد النبی کے بارے میں تحقیقات کے بعد تفصیل پیش کی ہے۔سعید حمید نے جن میں ایک اہم ترین انکشاف یہ کیا ہے کہ عروس البلاد ممبئی میں عیدمیلاد کا جلوس پہلی بار خلافت ہاو¿س سے نہیں بلکہ جنوبی ممبئی میں کرافورڈ مارکیٹ پر واقع جامع مسجدسے برآمد ہوااور ایک عرصہ تک اس کا سلسلہ جاری رہا تھ۔ میلاد کی ابتدا کے بارے میں نئے انکشافات ہوئے ہیں۔ دی ان ٹولڈ ہسٹری آف خلافت ہاو¿س، کا تحقیقی کام ہے۔ سعید حمید کے مطابق “میری کتاب میں پہلی بار جمعہ مسجد سے نکالے جانے والے عید میلادالنبی کے جلوس کی تفصیلات ہیں جس کی رپورٹ ہے جو کہ9 اگست 1930کو بامبے کرانیکل کے نیشنلسٹ روزنامہ میں شائع ہوئی تھی۔انہوں نے مزید کہاکہ بمبئی کرانیکل1919 سے 1929 تک اور دیگر ذرائع کی فائلیں چیک کیں لیکن 1930 سے پہلے بمبئی میں عید میلادکے سلسلہ میں جلسہ یا جلوس کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ پہلی بار جامع مسجد سے جلوس نکلاوہ خالصتاً مذہبی تھا اور اس کا کوئی سیاسی مقصد یا ہندو مسلم ایجنڈا نہیں تھا،جبکہ عید میلاد پر عوامی تقریبات کا آغاز 1931 سے ہواتھا۔
انہوں نے کہاکہ قوم پرست مسلمانوں نے سر کاوس جی جہانگیر ہال، دھوبی تالاب میں جلسہ منعقد کیا ،جس میں ہندو ،مسلم ،پارسی، عیسائی، سکھوں نے شرکت کی تھی۔
سعید حمید نے کہاکہ “میں نے 1931 سے 1947 تک ہونے والے اس طرح کے جلسوں کی رپورٹ بمبئی کرانیکل انگریزی روزنامہ کی فائلوں کے ذریعے مرتب کی جس کی بنیاد سر فیروز شاہ مہتا نے رکھی تھی اور جس کے مدیران میں ایف کے نریمن اور سید عبداللہ بریلوی شامل تھے، بامبے کرانیکل کی فائلوں کے ذریعے جو کہ ایک نیشنلسٹ انگریزی روزنامہ اور کانگریس کا ادارہ تھا، میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ خلافت ہاو¿س سے پہلا عید میلاد جلوس 1935 میں شروع ہوا تھا۔جبکہ میرے استفسار سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گاندھی جی نے 1919 سے 1947 تک بمبئی میں کبھی بھی عید میلاد کے کسی جلوس یا جلسہ عام میں شرکت نہیں کی .اس لیے یہ کہنا کہ گاندھی جی نے پہلی عید میلاد کی قیادت کی تھی۔ درست نہیں ہے .میری تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پنڈت جواہر لال نہرو , پنڈت مدن موہن مالویہ وغیرہ نے بھی بمبئی میں عید میلاد کے کسی جلوس میں شرکت نہیں کی تھی۔
سعید حمید نے بتایاکہ اس کتاب کے ذریعے 1947 تک بمبئی میں عید میلاد کی عوامی تقریبات کی تاریخ مرتب کی ہے۔کانگریس کے نیشنلسٹ مسلمانوں نے عید میلاد کے جلسے منعقد کیے .خلافت کمیٹی کے علیحدگی پسند مسلمان اور مسلم لیگ نے 1935 سے جلوس نکالے ۔دونوں کبھی عید میلاد منانے کےلئے اکٹھے نہیں ہوئے،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 14 جون 1935 کو خلافت ہاو¿س سے عید میلاد کا پہلا جلوس شروع ہوااور اس دن سر کاواس جی جہانگیر ہال میں قوم پرست مسلمانوں کی طرف سے عید میلاد کا جلسہ بھی ہوا جس سے ثابت ہے کہ قوم پرست مسلمان کبھی خلافت ہاو¿س میں عید میلاد کے جلوس میں شامل نہیں ہوئے۔
سعید حمید کی مذکورہ کتاب میں جو کہ اب بازار میں دستیاب ہے ،ممبئی کے مسلمانوں کی سماجی،مذہبی،تعلیمی اور دیگر سرگرمیوں کا اظہار کیا ہے۔