Monday , April 29 2024
enhindiurdu

ادبی محفل و مشاعرہ کا اہتمام

شانتی سائی کامپلکس متصل حج ہاؤز میں ۹۲/ اپریل کو شام ۷/ بجے شعری، ادبی وصحافتی موضوع پر آراستہ کی گئی محفل کی صدارت سابق صدر شعبہ اردو جامعہ عثمانیہ و سابق ڈائریکٹر، سکریٹری اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور نے کی اور مشاعرہ کی صدارت مدیرخوشبو کا سفرجناب صلاح الدین نیرؔ نے کی۔ ناظم ادبی اجلاس و مشاعرہ جناب احمد مکیش تھے۔ صدر مشاعرہ جناب صلاح الدین نیرؔ کے علاوہ شہر کے منتخب و مقبول شعراء ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری، لطیف الدین لطیفؔ، تشکیلؔ انور رزاقی، گویند اکشےؔ، اورمیزبان محفل جناب ضیاء قادری نے اپنا منتخب کلا م سناکر محفل شعرو ادب میں اپنے پر اثر تاثرات سے محفل شعروادب کو مسحور کیا۔ مشاعرہ سے قبل شہر کی شعری و ادبی صحافتی سرگرمیوں پر پروفیسر ایس اے شکور اور صلاح الدین نیر نے اپنے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں کھل کر اظہار خیال کیا۔
جناب صلاح الدین نیرؔ نے اپنے مشاہدات و تجربات کے حوالے سے شہر کی شعری و ادبی محفلوں کے خدوخال پر روشنی ڈالتے ہوئے تبصرہ کیا جس میں شہر کے اخباروں کی صحافتی خدمات کا جائزہ بھی لیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے بعض اخباروں میں ادبی خبریں بلاتحقیق اور ایڈیٹنگ کے بغیر شائع کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے شہر کا شعری و ادبی ماحول پر خراب اثر پڑ رہا ہے۔ یہ بھی کہاکہ بعض اخباروں میں ایسی بھی خبریں شائع ہورہی ہیں جس کے پڑھنے کی بعد شہر سربہ گریباں رہتا ہے‘ معلوم ہوتا ہے کہ وہ ٹیبل نیوز ہے۔ صلاح الدین نیرؔنے ضیاء قادری کو مشورہ دیا کہ وہ سہارا میں شائع ہونے والی شہر کی ادبی خبروں کا جائزہ لیں چونکہ بعض خبریں نظر ثانی کی محتاج رہتی ہیں۔ ضیا ء قادری نے جواباً کہا کہ میں اپنے اخبار کے ذمہ داروں کو پابند کردوں گا کہ وہ ایسی خبریں شائع نہ کریں جو ادبی تہذیب کے خلاف ہوں۔ پروفیسر ایس اے شکور نے اپنی صدارتی تقریر میں جامعات کی موجودہ صورت حال پر تبصرہ کیااورتنقید کی۔ پروفیسر ایس اے شکور نے شہر کی بعض انجمنوں کی غیر معیاری صورت حال کا حوالہ دیا اور یہ بھی کہا کہ غیر درست قابل اعتراض خبروں کی اشاعت سے اردو معاشرہ کو نقصان ہورہا ہے۔
پروفیسر ایس اے شکور نے اردو اکیڈیمی کار کردگی کے حوالے سے کہا کہ میں اپنی عہد میں ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھا تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا۔ پروفیسر ایس اے شکور نے حرف آخرکے طور پرہمار ا شہر کے شاعر ادیب صحافی مدیر خوشبو کا سفرکی تحریک سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ صلاح الدین نیرؔکو حیدرآباد کی تہذیب سے والہانہ و ابستگی ہے وہ حیدرآباد کی شعری وہ ادبی تہذیب کی حفاظت کے لئے محبان اردو کو توجہ دلاتے رہتے ہیں ہمیں صلاح الدین نیر کے جذبہ کی قدر کرنے چاہیے اس محفل میں جناب تشکیل انور رزاقی نے اپنے والدطالب رزاقی کے فن اور شخصیت پر لکھی کتاب جناب ضیاء قادری کو پیش کی۔ جناب مختار فردین نے بھی اس محفل میں شرکت کی۔ جناب ضیاء قادری نے کہا کہ حیدرآباد میرا وطن ثانی ہے میں حیدرآبادمیں کافی عرصہ رہا میں حیدرآبادی کی ادبی تہذیبی روایات سے بہت متاثر ہوں حیدرآباد کی ادبی محفلوں میں شرکت کا سہرا جناب صلاح الدین نیر کے سر جاتا ہے۔ کامیاب محفل جناب احمد مکیش کے اظہار تشکر پر اختتام کو پہنچی۔

About Gawah News Desk

Leave a Reply