ایشیا کپ سوپر4 میاچ میں پاکستان کی شرمناک شکست نے یہ ثابت کردیا کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم بھلے ہی نمبر1 پوزیشن پر نہ ہو‘ نمبر 1 پوزیشن پر پہنچنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم سے بہتر ہے۔ 3ستمبر کے میاچ میں بھی بارش نے پاکستان کو بچالیا تھا۔ اور 10ستمبر کے میاچ میں بارش اور دھوپ کی آنکھ مچولی کے درمیان ہندوستان نے جس طرح سے کامیابی حاصل کی‘ اس نے کرکٹ کی دنیا میں اس کی برتری کو ثابت کردیا۔ بابر اعظم نے میاچ ہارنے کے بعد آنکھوں میں آنسو لئے یہ کہا کہ وہ صرف میاچ نہیں ہارے بلکہ 24کروڑ پاکستانیوں کی امیدوں اور تمناؤں کا خون کیا ہے جس کے لئے وہ تمام پاکستانیوں سے معافی مانگتے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ 10ستمبر کو روہت شرما اور شبھمان گل نے شاندار بیاٹنگ کرتے ہوئے ایک اچھی اسکور کی بنیاد رکھی اور بارش کی وجہ سے میاچ دوسرے دن کے لئے ملتوی ہوگیا۔ تبھی عملی طور پر ہندوستان نے اپنی کامیاب کی بنیاد رکھ لی تھی اور دوسرے دن کے ایل راہول اور ویراٹ کوہلی نے ڈبل سنچری پارٹنرشپ کے ساتھ اسکور 356 رن تک پہنچا دیا۔ پاکستان کے تمام بولرس کی جی بھرکے دھلائی کی۔ تب اس بات کا یقین تھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم یہ میاچ نہیں جیتے گی اور وہ جیتنا بھی نہیں چاہی۔ جس طرح سے خراب فیلڈنگ کی‘ جس طرح سے کیاچس چھوڑے وہ اس لیول کی کرکٹ میں ناقابل قبول ناقابل معافی ہے۔
ویراٹ کوہلی اور بابر اعظم کا تقابل کیا جاتا ہے مگر پچھلے اہم دو مقابلوں میں ویراٹ کوہلی نے اپنی شاندار بیاٹنگ سے ہندوستان کو کامیابی سے ہم کنار کیا اور اُن دونوں میاچوں میں بابر اعظم ناکام رہے۔ ویراٹ کوہلی بلاشبہ آج کے دور میں سب سے بہترین، سب سے عظیم بیاٹر ہیں جس نے کرکٹ کا بھگوان سمجھے جانے والے سچن ٹنڈولکر کے ریکارڈس کی ایسی تیسی کردی۔
پاکستان کے سابق کرکٹر راشد لطیف کے الفاظ میں انڈیا جب بیاٹنگ کررہی تھی تو لگ رہا تھا کہ وہ ایڈیلیڈ میں کھیل رہے ہوں‘ اور پاکستانی ٹیم کی بیاٹنگ کسی لوکل ٹورنمنٹ کی بیاٹنگ لگ رہی تھی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ ٹیم کے بعض کھلاڑی بابر اعظم کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ میاچ ہارنے کے بعد ڈریسنگ روم میں بھی پاکستانی کھلاڑیوں میں گرما گرم بحث ہوئی۔ بابر اعظم نے جب میاچ ہارنے کی وجوہات بتائیں کہ کس طرح سے ایک طرف بولنگ ہورہی ہے اور ایک طرف فیلڈنگ جمائی گئی۔ شاہین آفریدی جیسا کھلاڑی کیاچ لینے کے لئے گیند تک پہنچنے کی کوشش نہیں کرتا۔ انڈیا کا کھلاڑی وکٹوں کے درمیان ہے فہیم اشرف کے ہاتھ میں گیند ہے گیند چھوڑکر ہاتھ سے وکٹ گراتا ہے۔ شاداب خان جیسا عظیم بولر انتہائی کمزور بولنگ کا مظاہرہ کرتا ہے جبکہ کلدیپ یادو پانچ وکٹ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ فخر زماں کو باربار موقع دیا گیا تھا پھر بھی وہ ناکام ہوتے ہیں جس پر بعض کھلاڑیوں نے بحث کی۔ شاداب نے کہا کہ کلدیپ یادو نے جب بولنگ شروع کی تو پاکستان کے چار وکٹس گرچکے تھے۔ ٹیم پریشر میں تھی‘ جبکہ وہ جب بولنگ کررہے تھے تب کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا تھا تنقید سے پہلے سچویشن کا بھی جائزہ لینا چاہئے۔ سابق کرکٹر سکندر بخت نے ٹیم کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو کسی کی پرواہ نہیں۔ اب ورلڈ کپ ہونے والا ہے اگر موجودہ ٹیم میں کسی کو ڈراپ کیا جاتاہے تو یہ ناانصافی ہوگی کیوں کہ تین سال سے جو کھیل رہے ہیں ان کو بٹھادینا اور گھر میں بیٹھے ہوئے کھلاڑیوں کو کھلانا ناانصافی ہے۔
پاکستان کے اگلے میاچ میں فخر زماں، آغا سلمان علی کے علاوہ ا ور دو کھلاڑی کو ڈراپ کردیا جائے گا۔ دو فاسٹ بولرس کو طلب کرلیا گیا ہے جن میں زماں خاں شامل ہیں ہوسکتا ہے کہ سعود شکیل کو موقع دیا جائے۔ بابر اعظم اچھے کھلاڑی ضرور ہیں مگر ان پر کپتانی کا بوجھ بڑھ گیا ہے کیوں کہ دوسرے کھلاڑی توقع کے خلاف کمزور مظاہرہ کررہے ہیں۔ دیکھنا ہے انڈیا سری لنکا میاچ کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ اور کیا پاکستان کو اب بھی فائنل میں پہنچنے کا موقع ہے۔ اس سوال پر بحث جاری ہے۔
Tags India Pakistan Cricket Rivalry India vs Pakistan پاکستان پاکستان کیوں ہارا
Check Also
ایشیا کپ میں بدترین شکست کے بعدپاکستان کرکٹ ٹیم
بظاہر پاکستان کرکٹ ٹیم ایک بیلنسڈ ٹیم دیکھ رہی تھی مگر‘ حالیہ سری لنکاکے ایشیاء …
جسپرت بمرہ ا نے قبول کیاتحفہ
ایشیاء کپ کے دوران شاہین شاہ آفریدی کی جانب سے جسپرت بمراہ کو بیٹے کی …