بچّہ ہے، اس کو یْوں نہ اکیلے کفن میں ڈال
ایک آدھ گْڑیا، چند کھلونے کفن میں ڈال
نازک ہے کونپلوں کی طرح میرا شِیرخوار
سردی بڑی شدید ہے، دْہرے کفن میں ڈال
کپڑے اِسے پسند نہیں ہیں کْھلے کْھلے
چھوٹی سی لاش ہے، اِسے چھوٹے کفن میں ڈال
ننّھا سا ہے یہ پاؤں، وہ چھوٹا سا ہاتھ ہے
میرے جگر کے ٹکڑوں کے ٹکڑے کفن میں ڈال
مْجھ کو بھی گاڑ دے مرے لختِ جگر کے ساتھ
سینے پہ میرے رکھ اِسے، میرے کفن میں ڈال
ڈرتا بہت ہے کیڑے مکوڑوں سے اِس کا دل
کاغذ پہ لکھ یہ بات اور اِس کے کفن میں ڈال
مٹی میں کھیلنے سے لْتھڑ جائے گا سفید
نیلا سجے گا اِس پہ سو نیلے کفن میں ڈال
عیسٰی کی طرح آج کوئی معجزہ دکھا
یہ پھر سے جی اْٹھے، اِسے ایسے کفن میں ڈال
سوتا نہیں ہے یہ مری آغوش کے بغیر
فارس! مْجھے بھی کاٹ کے اِس کے کفن میں ڈال
اللہ رحم فرمائے سارے فلسطینیوں پر
شاعر رحمان فارس
