محمد آصف اختر سے بات چیت : سید خالد شہباز
ایسا کوئی فردنہیں جسے زیراکس کاپی‘ پرنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ڈاکومنٹس چاہے کسی بھی قسم کا کیوں نہ ہوں‘ تعلیمی اداروں کے سرٹیفکٹس‘ راشن کارڈز‘ آدھارکارڈ‘ پاسپورٹ ہو کہ ڈرائیونگ لائسنس۔ فوٹوکاپی کے بغیر کام نہیں چلتا۔یہ ہرایک فرد کی ضرورت ہے اوردنیا میں وہی لوگ کامیاب رہتے ہیں جو عومی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں۔
KGNزیراکس ان میں سے ایک ہے شاید ہی کوئی ہو جو KGNکے نام سے واقف نہیں‘ معیاری فوٹوکاپی‘ کلرپرنٹ‘ سے لیکر ہر نقش چاہے‘ وہ پتھر ہو کہ شیشہ پر‘ ماربل پر ہو کہ چائے کی پیالی پر اس کیلئے KGN ہی کا نام لبوں پر آجاتاہے۔
KGN XEROX اپنے قیام کی 40ویں سالگرہ منارہا ہے‘ یہ چالیس برس اس نے ہر لمہ ہرپل جدوجہد بھی کی‘ وقت کی رفتار سے ہم قدم رہے اورکامیابی کی نئی منزلوں کو چھوتے ہوئے KGNسے متعلق کچھ بتانے سے پہلے XEROXکے بارے میں کچھ بتاتے ہیں۔آپ کے ہمارے زمانے سے پہلے‘ ہمارے بزرگ فوٹوکاپی کیلئے کاربن کااستعمال کیا کرتے تھے۔ امریکہ کے Chester Carlsonنے 10فبروری 1937کو فوٹوکاپی مشین کی ایجاد کی جسے پہلے الکٹروفوٹوگرافی کہاجاتاتھا‘ بعد میں زیراکس کارپوریشن نے اسے کمرشیلائزڈکیا اوراسے Xerox Graphic Processکانام دیا۔
Xeroاور Graphyیونانی الفاظ ہیں‘ جس کے معنے ہیں Dry Writing یعنے بغیرکسی لکویڈکے لکھائی یا نقل کرنا۔بہت جلد Xerox نے عالمی مقبولیت حاصل کرلی۔1983ء میں ڈاکٹر بھوپندرکمارمودی نے Rank Xeroxسے معاہدہ کیا اورہندوستان میں اپنا پراڈکٹ پیش کیا‘یہی وہ سال تھا جب KGN کے بانی جناب محمد اختر نے دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس میدان میں قدم رکھنے کافیصلہ کیا۔
جناب محمداختر انجینئرنگ گریجویٹ تھے‘زمانہ کی نبض سے واقف تھے‘ 1985ء میں انہوں نے باقاعدہ KGN Xerox قائم کردیا اور اپنے بہترین اڈمنسٹریشن‘ کسٹمرفرینڈلی سرویس کی بدولت KGNاسکولس‘ کالجس‘گورنمنٹ آفسس سے لیکر ہر شعبہ حیات میں جانا پہچانہ نام اورہرادارہ کی ضرورت بن گیا۔ جناب محمداختر مرحوم کے فرزند جناب محمد آصف اختر نے بتایاکہ بہت کم لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ KGNنے نہ صرف حیدرآباد بلکہ متحدہ آندھراپردیش میں سب سے پہلا کلر فوٹوکاپیئر Majestic 2510 روشناس کروایا۔ جس نے اس کی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ کیا۔KGN کی سب سے اہم خصوصیت یہی رہی کہ یہاں ہر سائز‘ ہر فارمیٹ کے پرنٹس نگالے جاتے ہیں۔ کنسٹرکشن پراجکٹس کیلئے KGN رہنماثابت ہونے لگا‘کیونکہ آرکٹکٹس اورانجینئرس اپنے ڈیزائنس کوبہتر انداز میں پیش کرنے کے موقف میں آگئے تھے۔وقت کیساتھ ساتھ KGN نے اپنی کارکردگی اورخدمات کے دائروں کو وسعت دینی شروع کی۔ آج یہ تلنگانہ کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
اگزی بیشن‘ کانفرنس ہو یا کوئی اورموقع KGNان کے پوسٹرس‘ بیانرس‘ وزیٹنگ کارڈس‘ ساوینئرس‘ بروچرس‘ اسٹکرس کی پرنٹنگ کی ضرورت بن گیا۔ اورپھر 2011میں ا س نے گچی باؤلی میں اپنی برانچ قائم کی‘ جہاں تین منزلہ عمارت میں ایک چھت کے نیچیہرشئے دستیاب ہے۔ محنت‘ جستجو‘ لگن‘ وقت کی رفتار سے آگے چلنے کی ہمت نے قدم قدم پر کامیابی عطا کی اوراب KGNکے برانچس خیریت آباد‘ گچی باؤلی کے علاوہ الکاپور‘ منی کونڈامیں بھی ہیں۔ خیریت آباد میں KGN Xclusiveنے اپنی منفرد پہچان بنائی ہے۔ اڈوانس ٹکنالوجی کا استعمال‘ وقت کی پابندی‘ ہائی کوالٹی نے KGNکی تمام برانچس کو چوبیس گھنٹے مصروف رکھے ہوئے ہیں۔
محمدآصف اختر اوران کے بھائی محمد واصف اختر اب Rapidoاور Dunzoکے اشتراک سے اپنے کسٹمرس کو اس کی دہلیز تک خدمات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا۔محمدآصف نے اس بات پر مسرت اورطمانیت کااظہار کیا کہ نہ صرف ریاستی حکومت کے اداروں بلکہ گوگل‘GMR‘ Creamstoneکے علاوہ کئی ایرلائنس ان کی خدمات سے استفادہ کررہے ہیں۔ 2023ء میں انہوں نے آن لائن پرنٹس کیلئے ویب سائٹ متعارف کروائی ہے۔
محمدآصف اخترنے بتایاکہ ان کی کامیابی کا راز معیار اورکسٹمر فرینڈلی سرویس ہے۔