Wednesday , November 13 2024
enhindiurdu

اردودنیاکی دس اہم زبانوں میں شامل کومی ایوارڈ تقریب سے ایس اے ہدیٰ، عامر اللہ خان اور عامر علی خاں کا خطاب

ڈاکٹر محمدعبدالرشید جنید کی رپورٹ
اردو کی ترقی و بقاء کے لئے اولیاء طلبہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی بہتر تعلیم و تربیت کے لئے انکی اپنی مادری زبان اردو میں تعلیم دلائیں یا کم از کم ایک مضمون خصوصی کے ذریعہ انہیں اردو لکھنا پڑھنا سکھائیں ان خیالات کا اظہار جناب ایس اے ہدٰی ریٹائرڈ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آندھرپردیش نے کانفیڈریشن آف مائناریٹی انسٹی ٹیوشنس (کومی) کے پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایوارڈس تقریب12/ ڈسمبر کو کے ایل این پرساد آڈیٹوریم، دی فیڈریشن آف تلنگانہ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FTCCI) ریڈ ہلز،حیدرآباد میں منعقد ہوئی۔ جناب ایس اے ہدٰی نے کہا ابتدائی سطح سے ذرایعہ تعلیم اردو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے طلبہ کوپرائمری سے ہائیر ایجوکیشن، انٹر میڈیٹ اور ڈگری تک اردو پڑھنے کا موقع فراہم کریں۔انہو ں نے کہا کہ قرآن مجید اور احادیث کو سمجھ کر پڑھنے اور دیگر مذہبی معلومات حاصل کرنے کے لئے مادری زبان اردو کا سیکھنا ضروری ہے۔ جناب ایس اے ہدٰی نے کہا کہ یو پی ایس سی امتحانات میں مختلف زبانوں میں امتحان دیا جاسکتا ہیکہ جس میں اردو، فارسی اور عربی بھی شامل ہے لیکن اس میں بھی اردو داں طلبہ کی تعداد کم ہے۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں پر مدارس کے طلبہ اور ترک تعلیم کرنے والے طلبہ کیلئے جس طرح برج کورس کا آغاز کیا گیا اسکے مثبت نتائج آرہے ہیں اسی طرز پر اردو کی ترقی و بقاء کے لئے لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے انہو ں نے اردو داں طبقہ کو توجہ دلائی۔انہوں نے کہا کہ آج اردو کو مذہبی زبان کے طور پر دیکھاجارہا ہے جبکہ ماضی میں اردو پڑھنے لکھنے والوں میں دیگر مذاہب کے لوگ ہوا کرتے تھے جبکہ اب یہ بہت ہی کم دیکھنے میں آرہا ہے۔انہوں موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں لوگ اخبارات خریدنے کے بجائے انٹرنیٹ کے ذریعہ پی ڈی ایف فائلس ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھ لے رہے ہیں اس لئے انٹر نیٹ پر زیادہ سے زیادہ معلوماتی مواد اردو میں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے دائرۃ المعارف عثمانیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں کی کتابوں کا عربی سے اردو میں ترجمہ ہوا کرتا تھا۔ پروفیسر عامر اللہ خان ماہر معاشیات و ڈائرکٹر سنٹر فار ڈیولپمنٹ پالیسی اینڈ پراکٹس نے طلبہ کی پرائمی سطح یا ہائر ایجوکشن کی سطح تک پہنچنے سے قبل ہی ترک تعلیم کرنے پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بچوں کو ابتدائی سطح سے انکی اپنی مادری زبان میں تعلیم نہ دینا سب سے بڑی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت انکی اپنی مادری زبان میں حصول تعلیم کے ذریعہ ہوتی ہے اور جب طلبہ میں سمجھنے کی صلاحیتیں پیدا ہوجاتی ہیں تو شوق و جستجو اور محنت کے ذریعہ وہ آگے کی کوشش کرتا ہے۔ پروفیسرعامر اللہ خان نے کہا کہ اردو عالمی سطح پر ترقی کررہی ہے لیکن اسے مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ اردو کی ترقی کیلئے اردو اخبارات، رسائل و جرائد پڑھنے کے ساتھ ساتھ مختلف حوالوں سے تقاریر کے ذریعہ اسے پھیلایا جائے۔ اپنے تجربے کو بیان کرتے ہوئے مہاراشٹرا کی مثال دی کہ یہاں پر اردو میڈیم کے تین سو سے زائد اسکولس ہیں۔انہوں نے راجستھان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہاں پر اردو جاننے والے طلبا و طالبات تعلیم سے دور تھے لیکن انہیں مادر ی زبان اردو میں تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے کے بعد یہاں پر بہتر اور مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ جناب عامر علی خان نیوزایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہاکہ بچے کی بسم اللہ خوانی چار سال میں کی جاتی ہے اور آج سائنس کہہ رہی ہے کہ بچوں کی عمر جب چار سال کی ہوتی ہے تو ان میں سوچنے سمجھنے اور سیکھنے کی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اور بچہ ہر چیز کو اپنے دماغ میں بٹھالیتا ہے۔ انہوں نے اولیاء طلبہ سے کہا کہ جتنے لوگوں کی مادری زبان اردو ہے اگر وہ اپنے بچوں کو اردو پڑھائینگے تو یہ اردو کیلئے سب سے بڑی خدمت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ میں اردو کے بہ نسبت عربی میں نشانات زیادہ آتے ہیں اسکی وجہ سے کئی طلبہ اردو کے بجائے عربی کو فوقیت دیتے ہیں۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ عالمی سطح پر اردو ترقی کرتی دکھائی دے رہی ہے لیکن حیدرآباد میں اردو کا ماحول کم ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے اسکولوں میں اسمبلی کے وقت بچوں کو اردو کی سرخیاں پڑھنے کیلئے مواقع فراہم کرنے پر زور دیا۔عامر علی خان نے کہا کہ جب ہم قرآن مجید کو اپنی مادری زبان اردو میں سمجھ کر پڑھینگے تو نماز پڑھنے میں بھی مزہ آئے اور خشوع و خضوع کی کیفیت طاری ہوگی۔اس موقع پر جناب ایم ایس فاروق صدر کانفیڈریشن آف مائناریٹی انسٹی ٹیوشنس نے خیر مقدمی تقریر کرتے ہوئے اردو کی ترقی و بقاء کیلئے توجہ دلائی۔ جناب محمد منظور احمد کنوئنر نے تقریب کی کارروائی چلائی۔ جناب خلیل الرحمن جنرل سکریٹری نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس موقع پرکانفیڈریشن آف مائناریٹی انسٹی ٹیوشنس کی جانب سے بیاد گار جناب ظہیرالدین علی خان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے صحافیوں، اساتذہ اور طلبہ کو ایوارڈ پیش کئے گئے۔ صحافیوں میں ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز ایڈیٹر گواہ اردوویکلی، جناب یحییٰ قادری سینئر سب ایڈیٹر منصف، جناب شجیع اللہ فراست سب ایڈیٹر اعتماد و4Tv، جناب نعیم وجاہت اسٹاف رپورٹرسیاست، جناب مبشرالدین خرم سیاست، میر محسن علی یاہند ڈاٹ کام ہیں۔ اساتذہ کوتعلیمی سرگرمیوں میں بہترین خدمات پراور طلباو طالبات کو مسابقتی دور میں اپنی صلاحیتوں کو منواتے نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر ایوارڈس پیش کئے گئے۔شہ نشین پر جناب اصغر علی خان سیاسٹ ڈاٹ کام بھی موجود تھے۔

About Gawah News Desk

Check Also

ویت نام کے میڈیا نمائندے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں

ویت نام کے میڈیا نمائندوں کے وفد نے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں سوشیل میڈیا کے …

آپ کے تعاون سے ایک کروڑ افراد فیضیاب

ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن ,SEED بے مثال خدمات کے 17برس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم …

Leave a Reply