Thursday , November 21 2024
enhindiurdu

نئی نسل کے لئے عظیم کرکٹر کا تعارفکوہلی اور دھونی سے بڑے ’کھلاڑی‘ اظہر

وہ نوجوان جو اٹھارہ بیس سال کی عمر کے ہیں‘ جو پہلی بار اپنے اوٹ کے حق کا استعمال کریں گے‘ ان کے لئے بھی محمد اظہرالدین محتاج تعارف نہیں ہیں۔ پھر بھی ایک عظیم کھلاڑی سے متعلق کچھ تفصیلات ان کی نذر ہے کیوں کہ اِن نوجوانوں میں ویراٹ کوہلی، روہت شرما، ایم ایس دھونی، بابر اعظم، محمد رضوان، میکسویل، ہیڈ، محمد سمیع، بومرا، شاہین آفریدی، حارث رؤف، محمد سراج، کلدیپ یادو کو ایکشن میں دیکھا ہے۔ محمداظہرالدین کے کارنامے بھی یوٹیوب پر دیکھے ہوں گے۔ ان کی بیاٹنگ کا اسٹائل آج بھی منفرد ہے۔ اظہرالدین 1984ء سے 2000ء تک کرکٹ کی دنیا پر چھائے رہے۔ اپنا آخری ٹسٹ کھیل کر 23برس ہوگئے‘ ان کے بیشتر ساتھی کھلاڑی گمنامی کے تاریک اندھیروں میں کہیں گم ہوگئے۔ مگر اظہرالدین آج بھی صرف ہندوستان میں نہیں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں ایک اسٹار سلیبریٹی ہیں۔ وہ کسی نہ کسی وجہ سے ہمیشہ خبروں میں رہتے ہیں۔ جب وہ پانچویں جماعت میں تھے‘ اور انٹراسکول کرکٹ ٹورنمنٹ میں سنچری بنائی تھی تو اس وقت انڈین ایکسپریس کے اسپورٹس جرنلسٹ رادھا کرشنا نے لکھ دیا تھا کہ ایک دن یہ اظہر انڈیا کے لئے ٹسٹ کھیلے گا۔ اسکول، کالج کے دوران وہ بہترین پرفارمنس کرتے رہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں کئی ریکارڈ قائم کئے اور پھر 1984ء میں انگلینڈ کی ٹیم نے ہندوستان کا دورہ کیا تو کلکتہ ٹسٹ میں انہیں اپنے کیریئر کے آغاز کا موقع ملا۔ اظہرالدین جو پہلا ٹسٹ کھیلنے سے پہلے فرسٹ کلاس میاچس میں مسلسل تین سنچریاں بناچکے تھے‘ کلکتہ میں بھی اس سلسلہ کو جاری رکھا۔ 90ہزار شائقین کے درمیان اظہرالدین نے لاجواب بیاٹنگ کی اور دوسرے دن اخبارات نے صفحہ اول پر لکھا ایک نئے اسٹار کا جنم ہوگیا۔ اظہر سے پہلے اور بھی کھلاڑیوں نے پہلے ٹسٹ میں سنچری بنائی تھی جن میں وشواناتھ، عباس علی بیگ، ہنمنت راؤ وغیرہ شامل ہیں۔ حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے اس وقت کے سکریٹری پی آر مان سنگھ نے جو 1983ء ورلڈ کپ چمپئن ہندوستانی ٹیم کے مینیجر رہ چکے تھے‘ اظہرالدین کو اس کے کارنامہ پر مبارکباد تو دی مگر یہ ریمارک بھی کیا کہ ہر کھلاڑی وشواناتھ نہیں ہوتا۔ یعنی گنڈپا وشواناتھ کی طرح کامیاب کھلاڑی۔ اور اظہرالدین نے مدراس میں کھیلے گئے دوسرے ٹسٹ میں ایک اور سنچری بنادی تو مان سنگھ کو اپنے الفاظ پر یقینا افسوس ہوا ہوگا۔ کانپور میں تیسرا ٹسٹ تھا اور اظہرالدین پہلے دن کا کھیل ختم ہونے تک 98رن پر ناٹ آؤٹ تھے۔ اس وقت کے صدر جمہوریہ وینکٹ رمن نے کہا تھا کہ مجھے رات بھر اس فکر سے نیند نہیں آئی کہ دوسرے دن اظہرالدین سنچری بنائیں گے یا نہیں‘ یہ صرف تیسری سنچری نہیں بلکہ ایک نیا عالمی ریکارڈ ہوگا۔ دوسری صبح اظہرالدین نے تیسری سنچری مکمل کردی۔ کانپور کا گرین پارک اسٹیڈیم شائقین کے نعروں سے گونج اٹھا۔ پورے ہندوستان میں خوشیاں منائی گئیں اور پھر مدراس کے ریلوے برج پر کسی مشتہر نے لکھا ”
Hazaruddin is born
کرکٹ کی تاریخ میں نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے والا یہ نوجوان حیدرآباد کا سپوت تھا۔ جب وہ حیدرآباد واپس ہوا بیگم پیٹ ایرپورٹ سے وٹھل واڑی حمایت نگر میں واقع ان کے گھر تک ایک ایسا تاریخ ساز جلوس حیدرآبادیوں نے نکالا آج تک شاید ہی کسی کھلاڑی کے اعزاز میں نکالا گیا ہو۔ ساری دنیا سے مبارکباد کے پیامات موصول ہونے لگے۔ پتہ صرف اظہرالدین حیدرآباد لکھ دیا تھا اور جوبلی پوسٹ آفس سے ہر روز پوسٹ مین تھیلا بھر خطوط ان کے گھر پہنچا دیتا۔ مبارکباد دینے والوں کی قطار لگنے لگی تو مکان کی گلی کے نکڑ پر ایک گل فروش کی عارضی دکان لگ گئی۔ اظہرالدین نے اس کے بعد پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا۔ کئی یادگار اننگز کھیلی۔ 1989ء میں جب ہندوستان کے سات بڑے کھلاڑی بی سی سی آئی کے ساتھ تنازعہ کا شکار ہوئے تو راج سنگھ دنگرپور نے اظہرالدین کو ہندوستانی ٹیم کی قیادت سونپی اور اظہرالدین ہندوستان کے چند کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک ثابت ہوئے۔ کپل دیو اور شاستری بھی ان کی قیادت میں کھیلتے رہے۔ راہول ڈراویڈ نے اظہر کی کپتانی میں اپنے ٹسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اظہرالدین نے اپنے کرکٹ کیریئر میں کئی کارنامے انجام دیئے اور کئی سنگ میل پار کئے۔ انہیں ساؤتھ افریقہ کا دورہ کرنے والی پہلی ہندوستانی ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا اور نیلسن منڈیلا جیسے افریقی گاندھی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ ویسے دنیا کی ایسی کونسی عظیم شخصیت یا ہستی ہیں جس سے اظہر کی ملاقات نہیں ہوئی۔ ان کے خلاف سازشیں بھی ہوئیں۔ ناانصافیاں بھی کی گئی۔ بہترین فارم میں ہونے کے باوجود گولڈن جوبلی ٹسٹ میں کھیلنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ پھر انہیں دوبارہ کپتان بنایا گیا۔ پھر اچانک ایک پاکستانی کھلاڑی کے بیان پر کہ اظہرالدین کے بشمول کئی بین الاقوامی کھلاڑی میاچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔ اظہرالدین پر پابندی عائد کی گئی۔ یہ الزام تو ہندوستان کے مشہور آل راؤنڈر پر بھی تھا مگر اس نے آنسو بہاکر اپنے آپ کو بچالیا۔ اظہرالدین سخت آزمائشی مرحلے سے گزرنا پڑا۔ اگر وہ بی سی سی آئی کے سامنے جھک جاتے تو شاید آج کرکٹ کے سارے ریکارڈ انہیں کے پاس ہوتے۔ جس وقت ان پر پابندی عائد کی گئی اس وقت وہ اپنا 99واں ٹسٹ کھیل چکے تھے اور پہلے ٹسٹ کی طرح اس آخری ٹسٹ میں سنچری بنانے کا ریکارڈ قائم کرچکے تھے۔ وہ 100واں ٹسٹ نہیں کھیل سکے۔ اظہر نے 99ویں ٹسٹ میاچس میں 22سنچریاں، 21ہاف سنچریوں کی مدد سے (6215) رن بنائے۔ انہوں نے 134ونڈے انٹرنینشل میاچس میں 7سنچریوں اور 54ہاف سنچریوں کی مدد سے (9378) رن بنرائے۔ 47ٹسٹ میاچس میں قیادت کی اور سات میں کامیابی حاصل کی۔ اور 174ونڈے انٹرنیشنل میں کپتان رہے۔ 1990ء میں کامیابی دلائی انہیں پدم شری اور ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ محمد اظہرالدین کو شہرت ملی وہ بہت کم کھلاڑیوں کے حصہ میں اگر تقابل کیا جائے تو وہ کوہلی، دھونی سے زیادہ بڑے اور مقبول کھلاڑی تھے۔ انہوں نے عمران خان، وسیم اکرم، وقاریونس سے لے کر ویسٹ انڈیز آسٹریلیا انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خطرناک ترین بولرس کا دھرنا کیا۔ اظہرالدین کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم نے پاکستانی ٹیوم کو تین مرتبہ ورلڈ کپ ٹورنمنٹ میں ہرایا جس کے کپتان عمران خاں تھے۔ بینسن اینڈ ہیجس سیریز میں بھی انہوں نے ہندوستان کو جیت دلوائی دی تھی۔
ان کی کرکٹ کھیلنے پر جب امتناع عائد کیاگیا تو یہ دور بڑا آزمائشی تھا۔ اظہر کا سایہ تک ساتھ چھوڑ چکا تھا۔ وہ لوگ جو اظہر کے ساتھ تصویر کھینچاکر فخر محسوس کرتے تھے‘ جو اظہر کی دوستی کا دم بھرتے اور وقت آنے پر ہر قسم کی قربانی دینے کا دعویٰ کرتے تھے سب غائب ہوگئے۔ اظہرالدین مقابلہ کرتے رہے۔ اور پھر بی سی سی آئی کے جائنٹ سکریٹری جینت لی لی کو اعتراف کرنا پڑا کہ اظہرالدین ملزم نہیں مجرم ہیں۔ اظہر نے قانونی لڑائی جیتی مگر ان کے کیریئر کو جتنا نقصان پہنچانا تھا پہنچایا گیا۔ پھر 2009ء میں اظہر نے سیاسی اننگز کی شروعات کی مرادآباد پارلیمانی حلقہ سے بھاری اکثریت سے منتخب ہوئے۔ پانچ سال کے دوران کافی کام کیا۔ مقامی سیاست دانوں نے سازشیں کیں۔ اور ان کے خلاف مہم چلائی۔ 2014ء میں وہ راجستھان کے حلقہ ٹونک سے مقابلہ کئے۔ یہ بی جے پی اور مودی کی لہر تھی جس میں سبھی بہہ گئے۔ اظہرالدین نے حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے صدر کا الیکشن جیتا۔ اب حیدرآباد کے جوبلی ہلز حلقہ سے مقابلہ کررہے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ ویسے یہ حقیقت ہے کہ اظہرالدین حیدرآباد کے آن، بان، شان ہیں۔ کسی کھلاڑی کی چالیس سال سے زیادہ عرصہ تک مقبولیت اس کی عظمت کا ثبوت ہے۔

About Gawah News Desk

Check Also

تلنگانہ میں مفت برقی اور 500 روپئے میں گیس سلنڈر عنقریب شروع

تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوگیا۔ گورنر ڈاکٹرتمیلی سائی سوندراراجن نے ریاستی اسمبلی …

اردودنیاکی دس اہم زبانوں میں شامل کومی ایوارڈ تقریب سے ایس اے ہدیٰ، عامر اللہ خان اور عامر علی خاں کا خطاب

ڈاکٹر محمدعبدالرشید جنید کی رپورٹاردو کی ترقی و بقاء کے لئے اولیاء طلبہ کی ذمہ …

Leave a Reply