Friday , November 22 2024
enhindiurdu

اتراکھنڈمیں تاجروں کی تنظیم نے مسلمانوں کی ملکیت والی دکانوں کا رجسٹریشن منسوخ کردیا

اتراکھنڈ کے دھرچولا قصبے میں ایک تاجر تنظیم نے 91 دکانوں کارجسٹریشن منسوخ کر دیا، جن کو زیادہ تر مسلمان چلاتے ہیں، بتایا جاتا ہیکہ قصبے میں حجام کی دکان پر کام کرنے والے ایک مسلم نوجوان کے مبینہ طور پر دو نابالغ ہندو لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے بعدیہ قدم اٹھایاگیا ہے۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ’بیرونی لوگوں‘ کو مکانات اور دکانیں کرائے پر نہ دیں، جس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ دی ٹیلی گراف کے مطابق، دھرچولا ٹریڈ بورڈ کے جنرل سکریٹری مہیش گبریال نے کہا”مقامی انتظامیہ سے گفتگو ومشورہ کے بعد 91 دکانوں کارجسٹریشن منسوخ کر دیا گیا ہے اور ان کے مالکان کو علاقہ چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔ ان میں سے بہت سے ہماری بیٹیوں کو ورغلا رہے ہیں۔“ انہوں نے بتایا کہ، ”بریلی کے ایک حجام نے گزشتہ ماہ دو نابالغ لڑکیوں کو ورغلایا۔ اس کے بعد ہم نے 91 دکانداروں کی نشاندہی کی جو یہاں غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے تھے۔ انہوں نے ٹریڈ بورڈ کے ساتھ رجسٹر نہیں کرایا، جو اتراکھنڈ میں لازمی ہے۔دی ہندو کے مطابق، جن 91 دکانداروں کا رجسٹریشن منسوخ کیا گیاہے، ان میں سے تقریباً 85 مسلمان ہیں۔ تاہم دی ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ یہ تمام دکانیں مسلمانوں کی ملکیت ہیں۔جبریال نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے ان تمام تاجروں کے رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو 2000 سے پہلے دوسری ریاستوں سے یہاں آئے تھے۔ انہوں نے کہا،‘اب تک شہر کے کل 175 تاجروں کی شناخت ہو چکی ہے۔ یہ سبھی مغربی اتر پردیش کے رہنے والے ہیں۔ اگر ہم یہاں سے باہر کے لوگوں کو نکال دیں تو مقامی نوجوان کاروبار شروع کر کے روزی کما سکیں گے۔ دریں اثنا ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کی کال دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور ہراساں کرنے کی شکایت کرنے والے دکانداروں کو سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔ دکن ہیرالڈ کے مطابق پتھورا گڑھ کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رینا جوشی نے کہا،‘ہم نے ان عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے جنہوں نے دکان مالکان کو اپنی دکانیں بند کرنے پر مجبور کیا۔ کسی غیر قانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شہر میں کاروبار کرنے والے بیرونی تاجروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔دی ٹیلی گراف کے مطابق، دھرچولا کے سب ڈویڑنل مجسٹریٹ منجیت سنگھ نے کہا،‘ہم لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ دکانداروں نے کچھ مسائل اٹھائے ہیں اور ہم جلد ہی ان کے یونین لیڈروں سے بات کریں گے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے حجام کی دکان پر کام کرنے والے مسلم نوجوان کو اگر وہ واقعی نابالغ ہندو لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی ہے تو اسے پولیس تحقیقات کے بعد عدالت ملکی قوانین کے مطابق جتنی سخت سزادینا چاہے دیں اس سے مسلمانوں کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ کیونکہ اسلام نے بھی زنا کاری کو حرام قرار دیا ہے اور اسکے لئے سخت سزائیں متعین ہیں۔البتہ اگر اس نوجوان پر الزام لگایا جارہا ہے اور وہ ایسی حرکت نہیں کیا ہے تو پھر اسے سیکیوریٹی فراہم کی جائے اور اسکے خلاف اور دیگر مسلم تاجیروں کے خلاف تاجر تنظیم نے جو اقدامات کئے ہیں اس پر بھی ایکشن لیا جائے۔

About Gawah News Desk

Check Also

دو نابالغ بھائیوں کاقاتل ملزم واقعہ کے صرف دو گھنٹے بعد ہی انکاؤنٹر میں ہلاک

اتر پردیش کے بداویوں ضلع میں دو کمسن بھائیوں کے قتل اور پھر مبینہ پولیس …

ڈاکٹر محمد خواجہ مخدوم محی الدین

انچار ج صدر شعبہ اُردو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی ڈاکٹر محمد خواجہ مخدوم …

Leave a Reply