شاہ رخ خان کی فلم جوان میں جس طرح سے بنیادی عوامی سوالات اٹھائے گئے ہیں اور اس فلم کو سنسر بورڈ سے پاس ہونے دیا گیا وہ کافی حیرت زدہ کرنے والی بات ہے۔مودی سرکار کی کارپوریٹ پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو یہ بات ہضم نہیں ہو پا رہی ہے کہ آخر سرکار کی کیا مجبوری رہی ہوگی جو سرکار کے ماتحت فلم سنسر بورڈ سب کچھ دیکھنے کے بعد اس فلم کو ریلیز کرنے کی تصدیق نامہ دے دیا۔خاص کر ایسے وقت میں جب چار اہم ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔جہاں تک سنسر بورڈ کی اجازت کا سوال ہے تو وہ بنا سرکاری منظور نامہ کے یہ اجازت نہیں دی گئی ہوگی۔
عوامی موضوع پر بنی اس جوان فلم کو اجازت دیئے جانے کی وجہ جہاں تک میں سمجھ پا رہا ہوں سرکار پر حزب اختلاف خاص کر کانگریس کی جانب سے چہار جانب سے دباؤ ہو سکتا ہے۔راہل گاندھی پوری دنیا میں گھوم گھوم کر کھ رہے ہیں کہ بھارت میں جمہوریت خطرے میں ہے اور لوگوں کے اظہار رائے پر قدغن لگایا جا رہا ہے۔جو لوگ سرکار کے خلاف بات کرتے ہیں یا لکھتے ہیں یا فلم کے ذریعے اپنی بات کہنا چاہتے ہیں اْنکے خلاف سرکاری مشینری کا بے جا استعمال ہو رہا ہے۔راہل گاندھی اور حزب اختلاف وزیر اعظم مودی کو ایک ڈکٹیٹر کی شکل میں پیش کر رہے ہیں اور دنیا کی میڈیا بھی یہ کہنے سے باز نہیں آ رہی ہے کہ بھارت میں اظہار رائے آزادی کو سلب کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔لیکن مودی سرکار کے کام کرنے کا طریقہ الگ ہے۔وہ کچھ مثالیں اپنی دلیل کے لئے چھوڑ دیتی ہیں۔حالانکہ شاہ رخ خان کی گزشتہ فلم پٹھان پر بھی ہندوتوا بریگیڈ نے کافی ہنگامہ آرائی کی کوشش کی تھی لیکن کہا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکمران جو شاہ رخ خان کے دوست ہیں انہوں نے وزیر اعظم مودی کو فون کیا تھا اور اس کے بعد آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت وشوا شرما نے پٹھان کی مخالفت میں اپنا سر ہی بدل دیا تھا۔ لیکن اس جوان فلم پر ہندوتوا بریگیڈ نے کوئی تنازعہ کھڑا نہیں کیا۔کہا جاتا ہے کہ شاہ رخ خان کے رشتے بھارت کے زیادہ تر بڑے سیاست دانوں سے کافی اچھے ہیں۔ساتھ ہی خلیجی ممالک کے زیادہ تر حکمرانوں سے شاہ رخ کے رشتے کافی مضبوط ہیں۔شاہ رخ خان نہ صرف بہترین ایکٹر ہیں بلکہ وہ اچھے بزنس مین بھی ہیں۔اسکے علاوہ وہ ہر ایک شخص کی خوبی اور کمی فوراً پہچان جاتے ہیں۔بی جے پی رہنماؤں کے مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے والے بیان سے متحدہ عرب امارات اور دوسرے خلیجی ممالک سے فوراً ردِ عمل آنے سے بھارت سرکار دباؤ میں ہوتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ مودی سرکار نے اس معاملے میں شاہ رخ خان سے کافی کام لیا ہے۔شاہ رخ خان سرکار کا نبض پہچان چکے ہیں۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو اپنے بیٹے کو ڈرگ معاملے میں پھنسانے والے ای ڈی آفیسرسمیر وانکھیڑے کو اْنکی اوقات نہیں بتا پاتے۔
شاہ رخ خان ایک بے خوف انسان ہیں۔حالات سے جوجھنا اْنھیں بخوبی آتا ہے۔ایسے وقت میں جب امیتابھ بچن سمیت سبھی بڑی بڑی فلمی ہستیاں یا تو خاموش ہیں یا سرکار کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں اس وقت جوان جیسی فلم کو ریلیز کرنا کوئی مرد آہن ہی کا کام ہو سکتا ہے۔اس فلم کی کامیابی سے مردہ پڑی فلم انڈسٹری میں جان آ گیا ہے۔تبھی کنگنا رناوت جیسی مودی بھکت بھی شاہ رخ خان کو کھلے عام مبارک باد دے رہی ہیں۔شاہ رخ خان سے مودی سرکار یا اْنکے مددگار کارپوریٹ کے جو بھی بزنس رشتے رہے ہیں لیکن یہ فلم ایسے وقت میں آئی ہے جب 2024 کے لوک سبھا چناؤ کا بگْل بج چکا ہے اور ایسے میں اْن سبھی سوالوں کو اس فلم میں سامنے لایا گیا ہے جس سے مودی سرکار بچنا چاہتی ہے۔اسلئے اس فلم میں جو بھی سوال ہے اس ملک کے عوام کو لگ رہا ہے کہ یہ اْنکے ہی سوال ہیں یہی وجہ سینما گھروں میں ہاؤس فْل کے بورڈ دیکھے جا رہے ہیں اور سمجھا جا رہا ہے کہ یہ فلم 1000 کروڑ سے اوپر کی بزنس کریگی۔
مشرف شمسی،میرا روڈ،ممبئی۔ موبائیل 9322674787
Tags film jawan jawan جوان فلم