اہِ رمضان کی آمدسے امت مسلمہ میں خوشی ومسرت کا پیغام رونماہوتاہے جذبہ¿ عبادت وریاضت سے لبریز دل رحمت خداوندی کی برسات میں بے چینی سے منتظر ہے مسلمان بچے ماہِ صیام کے مبارک کے طلوع ہونے سے خوشی میںپھولے سمے ہیں گھر کی خواتین مبارک چاند کے دیدار کے بعد سحری وافطاری کےلئے تیاریاں میں جھوم اٹھی ہیں کاروبار ودکانداروں کےلئے ماہ مبارک خوشحالی کا پیغام بن کر آیاہے حفاظ کرام قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف ہیں اور بہت سے صاحب نصاب اپنے زکواة کے حساب وکتاب میں منہمک ہیں تاکہ ماہ رمضان شروع ہوتے ہی اپنے فریضہ سے سبکدوش ہوں اورستر گناثواب حاصل کریں شہروں اور دیہاتوں کی فضاخوشی سے معطر ہے ہربستی سائرنوں کی آواز سے معمور ہے مسجدوں مکانوں اور کارخانوں میں تراویح کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں کسی مقام پر اطمنان سے ایک ایک پارہ پڑھایا جارہاہے بہت سے جگہوں پر تین تین پارے کا معمول باقی ہے اور کسی جگہ پر صراف ڈیڑھ گھنٹے میں پانچ پانچ پاروں کا اعلان واشتہار کیا جاتا ہے یہاں الفاظ کی سرعت کو دیکھ کر میزائل بھی شرمسار ہے اور رکوع وسجدہ کے آداب کی برسرعام پامالی شیطان کوبھی شاباشی دینے پر مجبورہے ان جگہوں پرسینکڑوں نہیں ہزاروں کا مجمع موجود ہوگا ایسے مساجد ومقامات پر تِل گرنے کا بھی خدشہ نہ ہوگااس عظیم مجمع کا مقصد عبادت کم تماشہ اور نام ونمود زیادہ ہوگاہر ایک کی سونچ تراویح کی تکمیل پر بازار گرم کرنامقصود ہوگا۔
مقصدِ زندگی ختم ہوگئی ہے آج عبادت میں بدعات کے ساتھ ساتھ فیشن کا دخل ہوگیاہے ماہ رمضان کا ہر پل اللہ کی
عبادت کےلئے مختص ہے نوجوان طبقہ اس عظیم اوقات کو فضول گوئی گناہوں اور وقت گزاری میں صرف کرتے ہیں شہروں اور دیہاتوں میں رات بھر جاگ کر موبائیل اور انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتے ہیں نامحرموں کے ناچ گانے دیکھ کر وقت گزاری کرتے ہیں ایک طرف حکومت ماہِ رمضان میں روزے دار اور تراویح پڑھنے والوں کےلئے چھوٹ دیتی ہے تودوسری طرف نوجوان طبقہ ہوٹلوں اوررسٹورنٹ کو اپنے گناہوں کا مرکز بناتے ہیں سگریٹ نوشی و تمباکواور پان کھاکر گپ شپ کرتے نظر آتے ہیں اور سحری کر مست نیند کرتے ہیں اور ان کو نمازوں کی فکر نہیں رہتی ہے سحری کر کر سوتے ہیں تو عصر میں بیدار ہوتے ہیں اور شام کے وقت اپنے آپ کو صائم کہہ لیتے ہیں۔
رمضان المبارک کے روزے امت محمدیہ پر فرض ہے یہ عبادت اپنی نوعیت اور خصوصیات کےساتھ امتیازی اہمیت کی حامل ہے روزہ کے ذریعہ خواہشات نفسانی کاقلع قمع ہو جا تاہے روزہ فضول گوئی اور منکرات سے بچنے کےلئے ڈھال اور بچاﺅ کا کام کرتاہے روزہ کے ذریعہ ظاہروباطن کی آبیاری ہوتی ہے اور قلب کی پاکیزگی اور قرب الٰہی کےلئے روزہ نہایت اہم وسیلہ ہے اس بناپرہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ صرف نام کا روزہ نہ رکھیں بلکہ روزہ کی جو روحانی ثمرات ہیں اسے سمجھنے کی کوشش کریں اور روزہ کے تقاضوں پر پوری طرح عمل بجاآوری کیاہے۔