الحمد للہ رب العالمین و صلوٰۃ و السلام علیہ سید الانبیاء و المرسلین و علی آلہ و صحبہ اجمعین۔
اما بعد!
الحمد للہ ماہ صیام کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ اللہ رب العزت کا بے انتہاء احسان وعظیم ہیکہ ہم کو ماہ رمضان المبارک کی آمد تک زندہ رکھا اور اپنی نعمتوں سے مالا مال ہونے کا موقع عنایت فرمایا۔
اللہ رب العزت رمضان المبارک کی عظمت کے بارے میں اپنے کلام مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:
شھرُ رمضانَ الَّذِی اُنزِلَ فِیہِ القُرآنِ ہُدَّی لِّلنَّاسِ وََ بَیِّنٰتِِ مِّنَ الھُدیٰ وَ الفُرقاَنِ، فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَھْرَ فَلْیَصُمْہُ
ترجمہ: رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت کی واضح اور حق کو باطل سے جدا کرنے والی دلیلیں ہیں۔ پھر تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے تو اسے چاہیے کہ اس کے روزے رکھے“۔ (سورہ بقرہ)
ماہِ رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت کے سلسلہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ:’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات قید کردیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، پھر اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر اس کا کوئی دروازہ بند نہیں رہتا اور اعلان کرنے والا (فرشتہ) یہ اعلان کرتا ہیکہ، اے بھلائی (یعنی نیکی و ثواب) کے طلبگار! اللہ تعالیٰ کی طرف) متوجہ ہوجااور
اے برائی کا ارادہ رکھنے والے! برائی سے باز آجا کیونکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے(یعنی اللہ تعالیٰ اس ماہ
مبارک کے وسیلے میں بے حساب لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے اس لئے ہوسکتا ہیکہ تو بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائے) اور یہ اعلان (رمضان کی) ہر رات میں ہوتا ہے“۔(ترمذی و ابن ماجہ)
چونکہ آج چاند رات ہے اسی لئے ماہ صیام کی پہلی رات سے ہی 20رکعت نمازِ تراویح پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔
خلفاء راشدین، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علہیم اجمعین، تابعین، تبع تابعین،
ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے پابندی کے ساتھ 20رکعت تروایح پڑھنا ثابت ہے۔
علمائے حق کا بھی اس بات پر اتفاق ہے کہ ماہ صیام میں کم از کم ایک مرتبہ نماز تروایح میں قرآن شریف کا سننا سنت ہے۔
رمضان المبارک میں جتنا ممکن ہوسکے
اللہ کی حمد و ثناء اور آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود شریف پڑھنے کی کوشش کریں۔ اور توبہ و استغفار کی کثرت کریں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ باعث رحمت ہے۔ اس لئے پہلے عشرہ میں اس دعا کا کثرت سے اہتمام کریں۔
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ وَ ارْ حَمْ وَ اَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ
(ترجمہ: اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے)
روحانیت کے ساتھ ساتھ ماہ رمضان المبارک اور روزہ کے جو طبی فوائد ہیں اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
معدے کی تکالیف، ا س کی بیماریاں ٹھیک ہوجاتی ہیں اور نظامِ ہضم بہتر ہو جاتا ہے
روزہ شوگر لیول، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اِعتدال لاتا ہے اور اس کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ نہیں رہتا
دورانِ خون میں کمی ہوجاتی ہے اور دل کو آرام پہنچتا ہے
جسمانی کھچاؤ، ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور نفسیاتی اَمراض کا خاتمہ ہوتا ہے
موٹاپے میں کمی واقع ہوتی اور اِضافی چربی ختم ہوجاتی ہے
بے اولاد خواتین کے ہاں اولاد ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں
روزہ دار کے جسم میں دوسروں کی نسبت قوتِ مدافعت زیادہ ہوتی ہے
آدمی برے خیالات سے دور رہتا ہے اور ذہن صاف رہتا ہے
انسولین استعمال کرنے میں کمی واقع ہوتی ہے
جگر کے اِردگرد جمع شدہ چربی کم ہوجاتی ہے
کھال اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ کم رہتاہے
اَعصابی اَمراض میں بہتری آجاتی ہے اور
جسم میں جلن پیدا کرنے والے مْرَکَّبات کم ہوجاتے ہیں۔