سچن ٹنڈولکر نے شعیب اختر کو کیسے پہچانا؟
نوے کی دہائی میں موجود پاکستان کرکٹ ٹیم اگر جنہیں یاد ہے، تو یقیناً وہ لوگ اس ٹیم کو تاریخ کرکٹ کی شاید پہلے نمبر کی ٹیم مانتے ہوں گے، اور یہ خیال غلط بھی نہیں، اس میں کھیلنے والا ہر پاکستانی کھلاڑی لیجنڈ کرکٹر تھا اوپننگ جوڑے سے لے کر گیارہویں کھلاڑی تک سارے کے سارے اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ سعید انور، عامر سہیل، شاہد آفریدی، انضمام الحق، یوسف یوحنا، یونس خان، راشد لطیف، معین خان، وقار یونس ثقلین مشتاق، عبدالرزاق، سلیم ملک اور وسیم اکرم۔ یہ نام جیت کی ضمانت تھے۔ ان تمام میں سے سارے نہیں، اگر کوئی ایک کھلاڑی بھی پرفارم کرتا تو میچ، پاکستان کی فتح میں تبدیل ہو جاتا تھا۔
اس دور میں کھلاڑیوں کے اختلاف کی خبریں بھی آتی تھیں مگر یہ ٹیم ناقابل شکست تھی، یہاں تک کہ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم جو ہمیشہ ہی فیورٹ رہتی ہے، مگر اس وقت وہ بھی آسٹریلیا کرکٹ کی تاریخ کی سب سے عظیم ترین ٹیم تھی، اس وقت جب پاکستان ٹیم اسے شکست دیتی تھی تو اس کی ایک مثال 1999 کے ورلڈ کپ کا ”پول“ میچ تھا۔ جس طرح پاکستان نے وہ میچ جیتا تھا وہ اسے ناقابل شکست تسلیم کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
انگلینڈ میں کھیلے گئے 1999 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں جانے سے پہلے، پاکستان نے انڈیا کا ایک تاریخی دورہ کیا تھا، جس میں ایشین ٹیسٹ چمپئن شپ کا ایک میچ کلکتہ میں تھا یہ ایک یادگار کرکٹ میچ تھا جسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا اور اس کی سب سے بڑی وجہ تھی شعیب اختر ”راولپنڈی ایکسپریس“ ! جس نے اپنی تباہ کن بولنگ کی بدولت نہ صرف پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا بلکہ اپنے انتہائی خوبصورت، تیز ترین اور شاندار فاسٹ بولنگ کی بدولت دنیائے کرکٹ میں دہشت کی علامت بن گئے۔
شعیب اختر کے عروج کا دور 90 کی دہائی کے آخری اور نئی صدی کے شروع کے تین چار سال ہیں۔ یہ چھ سات سالہ دور فاسٹ بولنگ کی تاریخ کا شاید ”Apex“ تھا، پاکستان تیز بولنگ میں بہت زرخیز ملک رہا ہے یہ دنیا کے عظیم فاسٹ بولرز کی جنم بھومی ہے، ایک سے بڑھ کر ایک شاندار باﺅلر جو مخالفین کےلئے دہشت تھے، ان میں شعیب اختر بطور ”Speed King“ سرفہرست ہیں۔
ہم واپس انڈیا چلتے ہیں، یہ ہند ، پاک سیریز بہت حوالوں سے یادگار ترین سیریز تھی۔ چنائی کرکٹ گراﺅنڈ میں شاہد آفریدی کے ایک سو اڑتالیس رنز اور دہلی میں انیل کمبلے کے ایک اننگز میں 10 وکٹوں کا ریکارڈ بھی اسی سیریز میں بنا تھا۔ لیکن تیسرا اور آخری ٹیسٹ جو ( ایشین چیمپئن شپ کا میچ تھا اور یہ چمپئن شپ پاکستان نے بعد ازاں سری لنکا کو ڈھاکہ میں ہرا کر جیت لی تھی) کہ اس سلسلے کا پہلا میچ تھا، کولکتہ میں کھیلا گیا اور پاکستان اس میں فاتح رہا۔
اس سیریز میں ایک واقعہ سنانا بے جا نہ ہو گا۔ میچ سے ایک روز قبل ہوٹل میں جہاں ٹیمیں قیام پذیر تھی سچن ٹنڈولکر اور Speed King شعیب اختر کا آمنا سامنا ہوا، شعیب اختر نے انڈین لیجنڈ بیٹسمین سے اپنے متعلق پوچھا کہ ”وہ انہیں جانتے ہیں؟“ سچن ٹنڈولکر نے جواباً کہا کہ ”نہیں وہ انہیں نہیں جانتے!“ جس پر سچن ٹنڈولکر کو جواب ملا کہ ”وہ کل جان جائیں گے“۔ اس چھوٹی سی گفتگو کے بعد وہ ”کل“ بھی آ گئی۔
ستر ہزار تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ایڈن گارڈن اپنے شوق،ولولہ زبردست امیدوں اور انڈیا کی جیت کےلئے دعاﺅں، تمناﺅں کے ساتھ، خوبصورت اور سنسنی خیز ٹاکرے میں جوش و جذبے سے میچ دیکھنے میں منہمک تھے۔ وکٹ پر راہول ڈریوڈ پر اعتماد انداز سے طوفانی باﺅلنگ لائن کےخلاف جم کر بیٹنگ کر رہے تھے، اس موقع پر کپتان وسیم اکرم نے بولنگ چینج کرنے کا ارادہ کیا بولنگ کےلئے شعیب اختر کو بلایا۔ اب تک کرکٹ کے شائقین کو یہ تو علم تھا کہ شعیب اختر فاسٹ بولر ہیں لیکن وہ کتنے فاسٹ اور دہشت ناک ہیں یہ دنیائے کرکٹ نے پہلی دفعہ مشاہدہ کیا۔
راولپنڈی ایکسپریس ڈریوڈ کو بال کرنے کےلئے اپنے بولنگ سٹارٹ سے روانہ ہوئے، بال ڈیلیور کیا اور بولڈ کر دیا۔ اس بارے میں، ”ڈریوڈ کے مطابق“ انہوں نے شعیب کے ہاتھ سے بال نکلتے ہوئے تو دیکھی مگر اس کے بعد گیند انہیں نظر نہ آئی”! تھوڑی دیر کےلئے سٹیڈیم میں سناٹا چھا گیا۔ اور پھر یہ خاموشی تالیوں کی زبردست گونج نے توڑی۔ اس واقعے کے متعلق ڈریوڈ کہتے ہیں کہ میں سمجھ گیا تھا یہ تالیاں میری اننگز کی تعریف میں نہیں تھیں بلکہ پویلین سے سچن ٹنڈولکر نمودار ہوئے تھے گراﺅنڈ میں قدم رکھنے سے لے کر کریز پر پہنچنے تک تالیوں کا شور تھمتا نہ تھا۔
اب۔ یہ دوسری بال تھی۔ سچن کریز پر موجود تھے شعیب اختر کہیں باﺅنڈری لائن کے پاس اپنے سٹارٹ پر بال لئے تیار کھڑے تھے، کولکتہ کے دیو ہیکل اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں لاکھوں آنکھیں اور دنیا میں کروڑوں لوگ اس دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کو بے صبری اور تیز ہوتی ہوئی دھڑکنوں سے دیکھنے میں محو تھے۔ جیسے ہی بیٹسمین کھیلنے کےلئے وکٹ پر تیار ہوئے باﺅلر نے سٹارٹ لیا، لچھے دار بالوں کو ہوا میں لہراتے ہوئے، تیز ”رن اپ“ کےساتھ بال کرانے کےلئے شعیب اختر روانہ ہوئے۔ بال deliver کی۔ اور ایسا محسوس ہوا کہ جیسے یہ سب ایک سیکنڈ کے کوئی ہزارویں حصے میں ہوا ہو! وکٹ پر بال لگنے کی زور دار آواز آئی، اور سچن کی درمیان کی وکٹ اڑ چکی تھی۔ ہزاروں لوگ سٹیڈیم میں موجود تھے، لیکن ایسا سکوت طاری ہو گیا جیسے اس دیوہیکل اسٹیڈیم میں کوئی چڑیا بھی موجود نہ ہو! صرف پاکستانی کھلاڑیوں کی جشن مناتی آوازیں یہ خاموشی توڑ رہی تھیں۔
Check Also
Telangana Family Digital Cards Pilot Project Begins Today: All You Need to Know
The Telangana Government has launched a pilot project for issuing Family Digital Cards (FDC) to …
CM Revanth Reddy Calls for Unity and Secularism at ‘Prophet for the World’ Book Launch
Hyderabad, September 14: Telangana Chief Minister A. Revanth Reddy stressed the need for unity and …