گواہ کی خصوصی رپورٹ
ہندوستان اور کناڈا کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں جس سے کناڈا میں مقیم ہندوستانی طلبہ اپنے مستقبل کے لئے فکر مند ہیں۔ خالصتان تحریک کے لیڈر ہردیپ سنگھ نِجار کے 18/جون کو SURREY برٹش کولمبیا میں ہلاکت کے لئے کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس الزام کی ہندوستان نے تردید کی مگر حالات اس قدر کشیدہ ہوگئے کہ کناڈا میں RAW سے تعلق رکھنے والے عہدیدار پون کمار کو کناڈا سے چلے جانے کے لئے کہا اور اس کے جواب میں ہندوستان نے کناڈا کے سفارتی عہدیدار کو ہندوستان چھوڑ دینے کے لئے کہا۔جب کناڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو G-20 سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے دہلی آئے تھے جس اس وقت ہندوستان کی جانب سے جس سردمہری سے ان کا استقبال کیا تھا تبھی سے اس بات کا اندازہ ہوگیا تھا کہ آنے والے دنوں میں حالات کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ G-20 کے دوران ہندوستان اور کناڈا کے پرائم منسٹرس کے درمیان کسی قسم کی رسمی بات چیت نہیں ہوئی تاہم کناڈا سکھ علیحدگی پسندوں کو سرگرمیوں پر ہندوستان کی جانب سے ناراضگی اور تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ انہیں ہردیپ سنگھ نِجار کے قتل میں ہندوستانی ایجنٹس کے ملوث ہونے کا ٹھوس ثبوت ملا ہے۔ یہاں یہ بات بھی بتاتے چلیں کہ آسٹریلیاء نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو توڑپھوڑ آسٹریلیاء کے مندروں میں ہوئی تھی اس بات کا خدشہ ہیکہ ان میں بھی انڈینز ملوث ہے۔کناڈا کے ساتھ امریکہ اور آسٹریلیا 5eyes انٹلیجنس کے پارٹنرس ہیں جو اس واقعہ کی تحقیق کررہے ہیں‘ ان دو ممالک نے بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ کناڈا کو سکھ علیحدگی پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے مقتول نِجار خالصتان ٹائیگرس فورس کا چیف تھا جو ہندوستان کو 1990ء کے دہشت گرد واقعات میں وانٹیڈ ہے۔ یہ 1997ء میں جعلی پاسپورٹ پر کناڈا میں داخل ہوا۔ ایک برٹش لیڈی سے شادی کی اور اپنے دو بچوں کے ساتھ مقیم ہے۔Surrey گردوارہ کا وہ بلامقابلہ صدر منتخب ہوا تھا۔ کیپٹن امریندر سنگھ جب پنجاب میں چیف منسٹر تھے تب انہوں نے کناڈا کے وزیر اعظم کو 15وانٹیڈ ٹیرارسٹ کی لسٹ دی تھی‘ جس میں ہردیپ سنگھ نِجار سرفہرست تھا۔ جس پر این آئی اے نے دس لاکھ روپئے کا انعام رکھا تھا۔ وہ علیحدگی پسند تحریک چلانے کے لئے ہتھیار خریدنے کے لئے فنڈس اکٹھا کررہا تھا۔
یاد رہے کہ خالصتان تحریک 1940ء سے شروع ہوئی جس کا مقصد پنجاب میں سکھوں کے لئے ایک علیحدہ ریاست کا قیام ہے۔ 1980 اور 1990ء کے دہے میں اس تحریک نے شدت اختیار کی تھی جس کی قیادت جرنیل سنگھ بھنڈران والا کرر ہے تھے 1984ء میں گولڈن ٹیمپل امرتسر میں آپریشن بلواسٹار میں بھنڈران والا ہلاک ہوگئے تھے۔ آپریشن بلواسٹار کا دنیا بھر میں مقیم سکھ برادری پر منفی اثر ہوا۔ 31/اکتوبر 1984 کو دو سکھ ہوم گارڈس نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کی قیام گاہ پر گولی مارکر ہلاک کردیا تھا۔
1990ء میں علیحدگی پسند تحریک کو دبادیا گیا تھا تاہم کناڈا میں جہاں 7لاکھ 70ہزار سکھ بستے ہیں‘ یہ تحریک وقفہ وقفہ سے شدت اختیار کرتی رہی۔
کناڈا میں 18لاکھ 60ہزار ہندوستانی مقیم ہیں۔ جن میں سے 8لاکھ 40ہزار مستقل شہری ہیں۔کناڈا میں زیر تعلیم ہندوستانی طلبہ کی تعداد 2لاکھ 20ہزار ہے۔ امریکہ کے بعد کناڈا ہندوستانی طلبہ کی دوسری پسندیدہ منزل ہے۔ 1904ء سے کناڈا میں ہندوستانیوں کی آمد اور رہائش کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ کناڈا کے موجودہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پر الزام ہے کہ انہوں نے سکھ علیحدگی پسندوں سے متعلق نرم رویہ اختیار کیا ہے۔یہ ان کی مجبوری ہے کیوں کہ وہ جگمیت سنگھ کے نیو ڈیموکریٹک پارٹی کی تائید سے حکومت قائم کئے ہیں۔ اس پارٹی کی 24نشستیں ہیں اور 2025ء کے الیکشن میں ان کو ایک بار پھر ان کا ساتھ لینا ہے۔عالمی برادری کوشاں ہے کہ ہند کناڈا کے اختلافات ختم ہوسکیں۔
Tags canada indiacanada khlistan خالصتان کناڈا ہندوستان اور کناڈا