حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے اور اس کے بعد جنگ کی شروعات نے جہاں ساری دنیا میں کھلبلی مچادی وہیں مسلم دشمن عناصر میں ایک قسم کا خوف پیدا ہوگیا ہے اور انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ حماس نے جس جرأت و بہادری کے ساتھ اپنے سے کئی گنا طاقتور اسرائیل کو ناکوں چنے چبوادیا‘ اس کی حکمت عملی سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اور اسرائیلی سکریٹ سرویس موساعد جس طرح چاروں خانے چِت ہوئے ہیں‘ کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا بھر کے مظلوم اسی طرز پر اپنے دشمنوں پر پلٹ وار کردے۔ کیوں کہ مظلوم بالخصوص مسلمان کبھی بھی موت سے نہیں ڈرتا۔ اور جب مقابلہ پر آجاتا ہے تو اپنے سے کئی گنا طاقتور اور تعداد میں زیادہ لشکر کو شکست فاش دیتا ہے۔ حماس فلسطینیوں کی مظلومیت‘اسرائیل کے مسلسل جبر و ستم سے بیزار ہوکر اچانک حملے کے لئے مجبور ہوگئے تھے اور اس کا نتیجہ ساری دنیا کے سامنے آیا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ میڈیا ہمیشہ کی طرح جانبدار ہے۔ اسرائیلی بمباری اور سینکڑوں شیرخوار بچوں کی موت انہیں دکھائی نہیں دیتی۔ وہ اسرائیل کو اپنے ڈیفنس کا حق دینا چاہتی ہے اور فلسطین اپنی ہی سرزمین حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو اسے دہشت گردی کا نام دیا جارہا ہے۔ بی جے پی اور اس کی ہم خیال جماعتیں کوشش کررہی ہیں کہ اسرائیل کی حمایت میں تحریک چلائی جائے اور اُسے الیکشن کا موضوع بنایا جائے۔ بی جے پی اپنے قائد واجپائی کی اس تقریر کو جانے کیوں فراموش کررہی ہے جنہوں نے 1977ء میں وزیر خارجہ کی حیثیت سے کہا تھا کہ ”اسرائیل کو فلسطینی علاقہ خالی کرنا چاہئے“
بیشتر ممالک اور میڈیا روس کے خلاف یوکرین کی مسلح جدوجہد کرنے والوں کو ہیرو قرار دے رہے ہیں اور مظلوم فلسطینیوں کو دہشت گرد‘ یہ دوغلا معیار ہے۔ فلسطینیوں کو اگرچہ کہ سخت مشکلات کا سامنا ہے‘ غازہ پٹی کو کربلا بنادیا گیا ہے۔ پانی، بجلی، خوراک کی سپلائی بند کردی گئی ہے۔ مگر ان کے حوصلوں کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ ان میں مزید ہمت پیدا ہوئی جب سعودی ولیعہد وزیر اعظم محمدبن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ جائز حق کے لئے فلسطین کے ساتھ ہیں۔ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں‘ اس سلسلہ میں انہوں نے ترکی صدر سے بھی رابطہ کیا ہے۔لبنان نے بھی فلسطین کا ساتھ دینے کا اعلان کیا اور ایران تو بہرحال پہلے ہی سے ساتھ ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق حال ہی میں ایران کو جو رقم تحدیدات کی وجہ سے روک دی گئی تھی‘ وہ مل گئی اور وہ رقم اس نے حماس کو ٹرانسفر کردی جس نے جدید ہتھیار خریدے۔حماس نے اسرائیل پر بیک وقت زمین‘ آسمان اور بحری راستہ سے حملے کئے جس کی وجہ سے انٹلیجنس پوری طرح سے ناکام ہوگئی اور میزائیلی حملوں کو روکنے والے آئرن ڈوم کام نہیں کرپائے۔حماس کے مسلح ونگ میں 30ہزار جنگجو ہیں جو سر پر کفن باندھے ہوئے ہر لمحہ اسرائیل سے مقابلے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
دریں اثنا مجلس کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے فلسطینیوں کے ساتھ یگانگت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی پیشرو حکومتوں کی طرح فلسطین کی حمایت کرے۔
عالم اسلام کے ممتاز اسکالر مولانا تقی عثمانی نے نماز فجر میں قنوت نازلہ پڑھنے کی اپیل کی ہے۔