Sunday , December 22 2024
enhindiurdu

آہ! نسیم عارفی

معصوم مرادآبادی
برادرم نصیرغیاث کی ایک مختصر پوسٹ سے یہ اندوہ ناک اطلاع ملی ہے کہ حیدرآباد کے جید صحافی نسیم عارفی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔وہ کافی عرصے سے بیمار تھے اور تنہائی میں زندگی بسر کررہے تھے۔ ان کا انتقال اردو صحافت کا ناقابل تلافی نقصان تو ہے ہی، میرا ذاتی نقصان بھی ہے۔یہ نسیم عارفی صاحب ہی تھے جنھوں نے مجھے حیدرآباد کی اردو صحافت سے جوڑا اور ایک مضبوط رشتہ قایم کیا۔ان کی بنیادی تربیت روزنامہ ’سیاست‘ میں مرحوم عابد علی خاں اور محبوب حسین جگر کے زیرسایہ ہوئی تھی۔ اس کے بعد انھوں نے روزنامہ ’منصف‘ کو ایک نہایت کامیاب اخبار بنایا۔ ان کا آخری دور روزنامہ ’اعتماد‘ کی صورت گری سے عبارت ہے، جسے انھوں نے حیدرآباد کی صحافت کا ایک لازمی جز بنانے میں اپنی بہترین صلاحیتیں صرف کیں۔
مجھے یاد ہے کہ جب 2005 میں ’اعتماد‘ کی اشاعت کامنصوبہ بنا تھا تو نسیم عارفی صاحب برادرمکرم عزیز احمد کے ساتھ دہلی تشریف لائے اور ہم تینوں نے یہاں بیٹھ کر ’اعتماد‘ کے خدوخال طے کئے۔ اس دور کے تمام ہی بڑے کالم نگار ’اعتماد‘ سے جوڑے گئے۔ ان میں حسن کمال، سعید سہروردی،ڈاکٹر رضوان احمد اور شمیم طارق جیسے نام شامل تھے۔ ان لوگوں کی شمولیت سے ’اعتماد‘ کاسنڈے ایڈیشن ’جائزہ‘ حیدرآبادکے اخباروں پر سبقت لے گیا تھا۔
نسیم عارفی صاحب کی سب سے بڑی خوبی اردو صحافت کے بارے میں ان کا ترقی پسندانہ نقطہ نظر تھا وہ اردو صحافت کو دیگر ترقی یافتہ زبانوں کے ہم پلہ کھڑا کرنا چاہتے تھے۔ اس کام کے لیے انھوں نے اپنی بہترین صلاحیتیں صرف کیں۔ ’اعتماد‘ کی اشاعت سے قبل حیدرآباد میں جو ہورڈنگ لگائے گئے تھے، وہ اپنی مثال آپ تھے۔ اس وقت کے امریکی صدر بش کی تصویر کے ساتھ ایک ہورڈنگ کا عنوان تھا’لیڈریا بے وقوف؟“
نسیم عارفی صاحب اخبار کی دنیا کے آدمی تھے اور انھوں نے پوری زندگی اردو صحافت کی پیچیدہ زلفوں کو سنوارنے میں لگائی۔ لیکن کبھی اس کا کوئی خراج وصول نہیں کیا۔ کئی برس سے وہ بستر علالت پر تھے اور فون پر بھی رابطہ دشوار تھا۔ جب بھی حیدرآباد جانا ہوا تو مجھے نسیم عارفی صاحب کی میزبانی کا فخر حاصل رہا۔ ان کے دولت کدے پر بھی فیملی کے ساتھ حاضری ہوئی۔ بڑی محبت اور شفقت فرماتے تھے۔ وہ حیدرآباد کی قدیم تہذیب ومعاشرت کا بہترین نمونہ تھے اور چھوٹوں کے ساتھ بڑی شفقت کا سلوک فرماتے تھے۔ان کے انتقال کی خبر سے مجھے ذاتی طورپر بہت صدمہ ہوا ہے۔خدا انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور پسماندگان کوصبر جمیل عطافرمائے۔آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاوید جمال الدین‘ ممبئی جناب نسیم عارفی کو
خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں
جناب نسیم صاحب سے بہت اچھے تعلقات رہے اوران سے اکثر ٹیلی فون پر بات چیت ہوتی رہی‘ لیکن پھر یہ سلسلہ منقطع ہوگیا، ان آخری ملاقات غالباً 2007 یا 2008 میں ہوئی تھی،جب میں روزنامہ راشٹریہ سہارا سے وابستگی کے بعد سہارا منزل حیدرآباد میں چند مہینوں کے لییاپوئمینٹ کیاگیا تھا۔تب نسیم صاحب روزنامہ اعتماد سے وابستہ ہوگئے تھے اور میں دارالاسلام گیا تھا،جہاں ان کے اخبار کادفترتھا۔بڑے خوشگار ماحول میں ملاقات ہوئی تھی۔
مخصوص طرز تحریرکی وجہ سے اردو صحافتی حلقوں میں وہ سرکردہ مقام کے حامل تھے۔ انہوں نے روزنامہ رہنمائے دکن سے اپنی صحافتی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں وہ روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوئے، جہاں پر اداریہ لکھنے کا بھی انہیں اعزاز حاصل تھا۔
مخصوص طرز تحریرکی وجہ سے اردو صحافتی حلقوں میں وہ سرکردہ مقام کے حامل تھے۔ انہوں نے روزنامہ رہنمائے دکن سے اپنی صحافتی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں وہ روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوئے، جہاں پر اداریہ لکھنے کا بھی انہیں اعزاز حاصل تھا۔
ان کی گوناگوں صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے جناب خان لطیف خاں مرحوم نے منصف اخبار کی نئی صورت گری میں ان کا انتخاب کیا تھا۔ عارفی صاحب نے روزنامہ منصف کے ہردن نئے سپلیمنٹ اور اخبار کی تخلیقی سرخیوں کے ذریعہ ہندوستان میں اردو صحافت کو ایک نیا رخ دیا تھا۔
پھر سات سال بعدانہوں نے روزنامہ اعتماد سے اس کی ابتداء سے ہی وابستگی اختیار کرلی۔ جہاں انہوں نے شبانہ روز مساعی کے ذریعہ روزنامہ اعتماد کو نئے قالب میں پیش کیا، جس کا تصور محال تھا۔ یہاں بھی انہوں نے یومیہ سپلیمنٹ کو قارئین کی دلچسپی کا ذریعہ بنایا۔
عارفی صاحب تخلیقی و تحقیقی صحافت کے حامل تھے۔وہ روایتی خبروں کو صحافت کے لئے موت تصور کرتے تھے۔ انہیں مختلف یونیورسٹیوں میں صحافت پر لکچر کے لئے بھی مدعو کیا گیا تھا۔

About Gawah News Desk

Check Also

Telangana Family Digital Cards Pilot Project Begins Today: All You Need to Know

The Telangana Government has launched a pilot project for issuing Family Digital Cards (FDC) to …

All India Muslim Personal Law Board President Maulana Khalid Saiffullah Rahmani, Telangana CM Revanth Reddy, Hyderabad MP Asaduddin Owaisi, Minority Affairs Advisor Mohammed Ali Shabbir and TMREIS President Faheem Qureshi at the launch of the book Prophet for the World in Hyderabad

CM Revanth Reddy Calls for Unity and Secularism at ‘Prophet for the World’ Book Launch

Hyderabad, September 14: Telangana Chief Minister A. Revanth Reddy stressed the need for unity and …

Leave a Reply