جب میں نے ای ٹی وی بھارت میں اپنی پہلی ملازمت شروع کی تھی، تو وہ رمضان کا موقع تھا اور اُس وقت کام کے اوقات کار تھے صبح سات بجے سے لے کر دوپہر تین بجے تک۔ ای ٹی وی بھارت کا مرکزی دفتر راموجی فلم سٹی، قطب اللہ پور میٹ، رنگا ریڈی ضلع میں واقع ہے، جو کہ شہر سے دور ہے۔ میرے گھر سے رامو فلم سٹی کا فاضلہ تقریباً چالیس کلو میٹر ہے۔ دفتر سے گھر جانے سے کا مرحلہ بڑے صبر آزما تھا۔ رمضان کا موقع، عین افطار کا وقت، شدت کی دھوپ اور تین بس بدل کر فاصلہ طئے کرنا۔ سفر کے دوران ہی افطار کا وقت ہوجاتا، کبھی اپنے ساتھ گھر سے کچھ کھانے کا سامان رکھ لیتا یا کبھی کسی مسجد میں رُک کر افطار کرلیتا۔ مذکورہ بالا پس منظر کا اظہار اس لیے کرنا پڑا، کیونکہ یہ صرف میری کہانی نہیں ہے، ایسے کئی نوجوان ہیں‘ جنھیں اپنے کیئریر کے ابتدائی دنوں میں مسلسل جدوجہد کرنا پڑتا ہے اور یہ دوڑ دھوپ ماہ رمضان میں مزید بڑھ جاتی ہے۔
حیدرآباد میں ہائی ٹیک سٹی کے اطراف کا علاقہ ملازمت پیشہ مسلم نوجوانوں سے بھرا ہوا ہے، یہ نوجوان اچھا خاصا کما بھی رہے ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں سے آ کر بغرض ملازمت نوجوان یہاں روموں میں قیام کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے نوجوان تو نائٹ ڈیوٹی بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح حیدرآباد کے دو علاقے امیر پیٹ اور اشوک نگر ایسے علاقے ہیں‘ جہاں مسلم نوجوان مختلف اضلاع سے آ کر یہاں کے مقابلہ جاتی انسٹی ٹیوشن میں زیر تعلیم ہیں۔ یہ نوجوان ریاست اور ملک کی ترقی سے متعلق مختلف عہدوں تک پہنچنے سے متعلق مسابقتی امتحانات کی تیاری میں مصروف ہیں۔
اپنے گھروں سے دور ملازمت پیشہ اور زیر تعلیم مسلم نوجوانوں کو ماہ رمضان میں سحری کے لیے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نوجوان کسی طرح افطار کا تو انتظام کرلیتے ہیں؛ لیکن سحری کے لیے انھیں بہت دوڑ دھوپ کرنا پڑتا ہے۔ جو طلبہ ہاسٹل میں مقیم رہتے ہیں یا جو اپنے گھروں سے دور کرایے کے روموں میں رہتے ہیں، ان کے لیے ہاسٹل انتظامیہ اور مالک مکان کی جانب سے غیر رمضان میں کھانا کا انتظام رہتے ہیں، لیکن رمضان میں ان نوجوانوں کیلئے سحری کا خصوصی انتظام نہیں رہتا۔
حیدرآباد میں کسی بھی مسلم گلی محلے میں چلے جائیے، لوگ ثواب کمانے کی نیت سے بڑے پیمانے پر افطار کا انتظام کرتے ہیں۔ جگہ جگہ افطار پارٹیاں ہوتی ہیں۔ بہت سی جگہ تو افطار کے بعد کھانے کا بھی انتظام کیا جاتا ہے۔ کیا اس رمضان ایسا ہوسکتا ہے کہ اپنے گھر سے دور ملازمت کرنے والے اور تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کے لیے سحری کا انتظام کیا جائے۔ سحری کا انتظام مفت نہیں تو کم سے کم پیسوں میں تو کیا جاسکتا ہے۔رمضان میں بہت سے نوجوان عبادات میں تو بہت سے نوجوان یوں ہی وقت گزار دیتے ہیں۔اہل خیر حضرات کی جانب سے افطار پارٹیوں کے بجائے ایسے ضرورت مند نوجوانوں کے لیے سحری کا انتظام کا ٹرینڈ چلے تو ان نوجوانوں کی ضرورت پوری ہوگی اور ان اہل خیر حضرات کے لیے دل سے دعا بھی نکلے گی۔
سحری کا سب سے بڑا مسئلہ‘ وقت رہتے ہوئے ضرورت مند نواجوانوں تک کھانا پہچانا ہے۔ اگر اہل خیر حضرات اس سلسلے میں پہل کربھی دیں تو سحری کے انتظامات میں کون حصہ لے گا؟ اس کے لیے ان نوجوانوں کی خدمات لے سکتے ہیں جو بنا کسی مقصد و ضرورت کے رمضان میں رات بھر جاگتے ہیں۔ یہ کام سحری کی تقسیم کے لیے ان کے وقت کا بہترین مصرف ثابت ہوگا۔
Tags رمضان
Check Also
”ختم جیسے ہی ہوا پہلا دہا“
فرید سحر‘ حیدرآباد۔ فون9848084306 الحمدللہ! مقدس ماہ صیام اب دوسرے دہے میں داخل ہوچکے ہیں۔ …
زکوٰۃ کے اصل مستحق کون؟
مدارس میں فیس کا نظام قائم کیجیے،نادار طلبہ کی فیس زکوٰۃ سے اداکیجیےعبدالغفار صدیقی-9897565066 زکوٰۃ …