رائٹرس کے دو صحافیوں کو میانمار میں سات سال کی سزا
میانمار میں خبر رساں ادارہ رائٹر کے دو رپورٹرس کو سات سال کی سزا سنائی گئی ہے‘ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کی خبر جاری کرتے ہوئے ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ میانمار کی عدالت میں ان دو صحافیوں جن کے نام ہیں والون اور کیاؤسو ان پر سرکاری دستاویزات کو اپنے پاس رکھنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اس سے بین الاقوامی سطح پر میانمار کی ساکھ متاثر ہوئی ہے ان دو صحافیوں نے جو جیل میں 100دن گذارچکے ہیں کہا کہ انہیں جمہوریت اور انصاف پر یقین ہے۔ انہیں کسی قسم کی خوف نہیں ہے کیوں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ رائٹر کے چیف ایڈیٹر نے صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے میانمار کے ماتھے کا داغ قرار دیا۔ ان دو صحافیوں کو ایک ریسٹورنٹ میں پولیس نے گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد ان کے گھروں کی تلاشی لی سرچ وارنٹ کے بغیر۔ اس واقعہ کے خلاف صحافیوں نے احتجاجی مارچ کیا اور میانمار میں مقیم امریکی اور برطانوی سفیروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب اقوام متحدہ کی روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ فوجی سلوک سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آئی۔ جس میں کہا گیا کہ نسلی تعصب اور تشدد کے نتیجے میں سات لاکھ روہنگیائی میانمار سے بنگلہ دیش کو فرار ہوئے ہیں‘ گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ میانمار کے فوجی جنرلس کے خلاف تحقیقات کرکے ان کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہئے جنہوں نے بین الاقوامی حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی ہے۔ واضح رہے کہ میانمار کی عدالت نے ان دو صحافیوں کے خلاف قانون سرکاری صیغہ راز کے تحت سزا سنائی ہے۔ان دو صحافیوں نے میانمار کے ایک گاؤں میں دس مسلمانوں کے قتل عام کا انکشاف کیا تھا۔