Friday , November 15 2024
enhindiurdu

مساوات دستوری حق‘ امتیاز کی بنیاد پر حملوں کے واقعات قابل مذمت‘ خاطی سخت ترین سزا کے مستحق ہندوستان معیشت اور مستقبل کے ٹکنالوجی میں عالمی قیادت کا دعویدار۔

مذہبی مساوات دستوری حق‘ امتیاز کی بنیاد پر حملوں کے واقعات قابل مذمت‘ خاطی سخت ترین سزا کے مستحق
ہندوستان معیشت اور مستقبل کے ٹکنالوجی میں عالمی قیادت کا دعویدار۔ مفخم جاہ کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی گریجویشن ڈے سے نائب صدر جمہوریہ مسٹر وینکیا نائیڈو کا خطاب

حیدرآباد۔ 29/جون۔
نائب صدر جمہوریہ ہند مسٹر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر کسی بھی قسم کا امتیاز دستورِ ہند کی توہین ہے۔ مذہب کی بنیاد پر شہریوں پر حملوں کے واقعات ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں۔ خاطیوں کو قانون کے تحت جتنی جلد ممکن ہو زیادہ سے زیادہ سخت سزا دی جانی چاہئے۔ نائب صدر جمہوریہ آج سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی کیمپس میں مفخم جاہ کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے گریجویشن ڈے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے کلیدی خطبہ دے رہے تھے۔ جناب خان لطیف محمد خان چیرمین سوسائٹی نے صدارت کی۔ شہ نشین پر وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی ہوم منسٹر تلنگانہ، مسٹر پی جناردھن ریڈی پرنسپل سکریٹری محکمہ تعلیم حکومت تلنگانہ، جناب ظفر جاوید سکریٹری سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی، جناب ولی اللہ وائس چیرمین، پروفیسر  ایس رام چندرم وائس چانسر عثمانیہ یونیورسٹی، جناب نثار احمد جوائنٹ سکریٹری، ڈاکٹر میر اکبر علی خان خازن سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی موجود تھے۔ مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تہذیب اور ثقافت طریقہ زندگی ہے اور مذہب عبادت کا طریقہ ہے۔ چنانچہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہندوستان کی تعمیر ایسے متمدن تہذیب پر ہوئی ہے رواداری جس کی بنیاد ہے۔ ہندوستان میں مذہبی آزادی بنیادی حق ہے جس کی دستور کی دفعات 25 تا 28 میں ضمانت دی گئی ہے۔ اگرچہ کہ ہمارے ملک میں اکثریت ہندوؤں کی ہے تاہم دستور کے منشور میں ہمارے ملک کے سیکولر ہونے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ہر شہری کو کسی بھی امتیاز کے بغیر مساوات کی ضمانت دی گئی ہے جو دراصل پانچ ہزار سالہ قدیم ہندوستانی تہذیب کے اقدار کا خمیر ہے۔ مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان چار مذاہب ہندومت، بدھ مذہب، جین مت اور سکھ دھرم کا جنم استھان ہے تاہم اسلام‘ عیسائیت اور پارسیوں کی قابل لحاظ آبادی ہندوستان میں بستی ہے۔ درحقیقت ہندوستانی مسلم دنیا کی مسلم آبادی کا ایک تہائی حصہ ہے۔ سات مذاہب کے ماننے والوں سے ہندوستان بھائی چارگی، مساوات، رواداری اور بقائے دوام کا سب سے بہترین نمونہ ہے۔ زندگی کے تمام شعبہ جات میں مذہبی مساوات ہیں۔ اقلیتی مذاہب کے ماننے والے اس ملک کے صدر، نائب صدر، وزیر اعظم، گورنرس، چیف منسٹر اور منسٹرس کے عہدوں پر فائز ہوتے رہے ہیں۔ اور موسیقی، ثقافت، اسپورٹس اور فلم میں ان کی گراں قدر خدمات رہی ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں کو ووٹ بینک کی حیثیت سے دیکھے جانے کو ناقابل قبول قرار دیا۔ اور کہا کہ اب صورتحال بدل رہی ہے۔ ایک نئے اور تیزی سے ترقی کرنے والے ہندوستان کا وجود عمل میں آرہا
ہے۔
مسٹر وینکیا نائیڈو نے مفخم جاہ کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے نئے گریجویٹ طلبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اپنے کیریئر کا ایک سنگ میل پار کئے ہیں۔ زندگی کا یہ لمحہ قابل فخر بھی ہے اور خود کے محاسبے کا بھی ہے۔ اپنے کارہائے نمایاں کو ایک نصب العین میں تبدیل کرنے کا ہے۔ ایک نئی راہ پر اپنے مستقبل کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اپنے والدین، اساتذہ اور ایم جے کالج کی امیدوں، توقعات، اس کے اقدار کا بھرم رکھنے کا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ ایم جے کالج آف  انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی نے ہندوستان کے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں ایک نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے۔ یہ کالج تعلیم کے اعلیٰ معیار، عصری‘ جدید انفراسٹرکچر، قابل اور جانفشاں فرض شناس انتظامیہ، فیکلٹی کی بنیاد پر ترقی کررہا ہے۔ انہیں اس بات کی بھی مسرت ہے کہ ایم جے کالج تعلیمی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لیتاہے اور اس کے سابق طلبہ اس کالج کو مایہ ناز بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ مسٹر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔ جو عالمی قیادت کی متمنی ہے۔ انجینئرنگ گریجویٹس اپنے تنوع اور مستقبل کے اقدامات سے اس کے تمناؤں کی تکمیل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے انجینئرنگ گریجویٹس کو مشورہ دیا کہ وہ اس  بات کو یقینی بنائیں کہ ٹیکنالوجی سے انسانی معیار زندگی بہتر ہوں اور یہ فراہمی روزگار اور ترقی کا سبب بنیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور آٹومیشن، روبوٹکس، آرٹیفیشیل انٹلیجنس کا ہے جو نئی ٹکنالوجی کی جگہ لینے والے ہیں۔ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ ایم جے کالج کے طلبہ نے اپنے آپ کو مستقبل کی ٹکنالوجی سے ہم آہنگ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جدید گلوبل انوویشن انڈیکس 81سے 57 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ محض ہمارے نوجوانوں کی مثبت سوچ اور حکومت ہند کے ادارے انسٹی ٹیوٹ انوویشن کونسل، اسمارٹ انڈیا Hackathon اور اسٹارٹ اَپ انڈیا کی روایت شکن اسکیمات کی بدولت ممکن ہوسکا۔ نوجوانوں کو آرٹیفیشیل انٹلیجنس، مشین لرننگ، روبوٹکس، اور تھری ڈی پرنٹنگ ٹکنالوجی میں عبور حاصل کرنا چاہئے۔ ہندوستان بہتر مواقع کی سرزمین ہے۔ PSLV کے 39ویں مشن کے طور پر انڈین اسپیس، انڈین ریسرچ،ISRO نے نئی تاریخ مرتب کی جب 104سٹیلائٹ بیک وقت مدار میں داخل کئے گئے۔ ”گگن یان“ پروگرام کے تحت مرکزی کابینہ نے انسان بردار خلائی جہاز کے مشن کے لئے 9023 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں۔ یہ اسرو، ماہرین تعلیم، انڈسٹری، سائنٹیفک اداروں اور نیشنل ایجنسیوں کے باہمی اشتراک سے ہے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں سے خواہش کی کہ وہ اس پروگرام میں اپنا اہم رول ادا کریں۔ ساتھ ساتھ عام آدمی کو درپیش مسائل کا حل بھی تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی اہم ہے مگر اس کا مقصد ماحولیات کا تبدیلی، آلودگی، صنعت کاری، پانی کی قلت، زرعی مسائل سے نمٹنے کے لئے حل تلاش کرنا بھی ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ زرعت کا شعبہ نفع بخش اور پائیدار بن سکیں۔ طلبہ کو مستقبل کے ٹکنالوجی سے روشناس کراتے ہوئے ہمیں انہیں بچت اور پائیداری کے اصولوں سے بھی واقف کرنے کی ضرورت ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم مستقبل کے مشعل برداروں کی تیاری میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ یہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل کو حب الوطنی، دیانت داری، سماجی ذمہ داری، ڈسپلن، خواتین کا احترام اور کثیر مذہبی معاشرے کا اہتمام کرنے کے لئے اقدار اور روایات سے واقف کروائے۔ انہوں نے نصاب تعلیم میں اخلاقیات اور اقدار سے متعلق کورسس کی شمولیت پر زور دیا۔ ایک اچھا انسان اتنا ہی ا ہم ہو جتنا کہ ایک اچھا انجینئر۔ ا نہوں نے کہا کہ منفی سوچ کی جگہ مثبت اور تعمیر فکر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ معیاری تعلیم کے معاملے میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور ہمارے تعلیمی اداروں کو چاہئے کہ وہ اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدبختی کی بات ہے کہ ہم معیار سے زیادہ مقدار پر توجہ دے رہے ہیں۔ ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں کو اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔مسٹر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ واشنگٹن معاہدے کے تحت جس کے اکریڈیٹیشن کو دنیا بھر میں قبول کیا جاتا ہے۔ آئینی اداروں کو اُسی وقت پیدا ہوگا جب کوالٹی پر مبنی اشیاء پیش کی جائیں گی۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان برسوں سے دنیا کو سافٹ ویئر سرویس فراہم کرنے والا اہم ملک ہے۔ حیدرآباد اور بنگلور اس کے مرکز ہیں۔ تاہم یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ٹکنالوجی تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔ یہ وقت ہے پراڈکٹس کے ڈیزائن انہیں پیٹنٹ بنانے اور فراہم کرنے کا۔ یہ اُسی وقت ممکن ہے جب سائنٹیفک جذبے اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مہارتیں طلبہ میں پیدا ہوں۔ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ ایم جے کالج کے طلبہ نے وقت کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے ریسرچ سنٹرس قائم کی اور آر اینڈ ڈی پراجکٹس کے لئے علیحدہ پراجکٹس مختص کیا ہے۔ملک کی یونیورسٹیز اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ریسرچ اور معیاری مقالوں کی بین الاقوامی جرائد میں اشاعت کے لئے اہمیت دینی چاہئے۔ہر طالب علم کو انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس کی اہمیت سے واقف ہونا چاہئے۔
مسٹر وینکیا نائیڈو نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ
ہندوستان نے انٹرنیشنل انٹلیکچول پراپرٹی انڈیکس میں 44سے 36ویں رینک کی طرف جست لگائی ہے۔ اور دنیا کے ٹاپ 10 میں شامل ہونے کے لئے وہ کوشاں ہے۔مسٹر نائیڈو نے اس موقع پر مرحوم صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے الفاظ کو دوہرایا جس میں انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے ملک میں جتنا ممکن ہوسکے روزگار پیدا کرے۔انہوں نے سندر پچائی، ستیہ ناڈیلا، چنت نانو نارائن کا حوالہ دیا جو گوگل، مائیکروسافٹ اور اڈوب کی قیادت کررہے ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ وہ وقت آئے گا جب سب مل کر ہندوستان کو گلوبل لیڈر بنادیں گے۔
جناب محمد محمود علی نے سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی کی تعلیمی خدمات کی ستائش کی۔ انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی۔ طلبہ کے روشن مستقبل کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
سکریٹری سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی جناب ظفر جاوید نے ایم جے کالج آف انجینئرنگ ا ینڈ ٹکنالوجی کی 38سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ 1980ء سے 2018ء تکBE کے 35بیاچس میں 13899انجینئرس، MCA میں 1991ء سے 2015تک 864، ME میں 2004سے 2018تک 624 طلبہ فارغ التحصیل ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیمپس پلیسمنٹ میں ساڑھے چار ہزار سے زائد طلبہ کا ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے انتخاب عمل میں آیا ہے۔ 2017-18 اور 2018-19 ء میں تین طلبہ کو سالانہ 11لاکھ روپئے تنخواہ کی پیشکش پر ملٹی نیشنل کمپنی نے خدمات حاصل کی۔ایم جے کالج نے اپنے سال آخر کے طلبہ کے لئے ٹائم، ٹیلنٹ اسپینٹ کے علاوہ ٹاسک کے ذریعہ کوچنگ اور اسکیل ڈیولپمنٹ کی روایت شروع کی ہے۔ تمام انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں پی ایچ ڈی کورسس کے لئے ریسرچ سنٹرس ہیں فی الحال 69اسکالرس پی ایچ ڈی کی تکمیل کررہے ہیں۔گذشتہ پانچ سال کے دوران سوسائٹی نے آر اینڈ پی پراجکٹس کے لئے فنڈس مہیا کئے ہیں اور 30پراجکٹس مکمل کئے جاچکے ہیں۔ ان میں تھری ڈی پرنٹر Humanoid Robot وغیرہ کی Adsophos میں نمائش کی گئی۔ ایم جے کالج انکیوبیشن سنٹر کا رکن ہے جو انڈین اسکول آف بزنس نے قائم کیا ہے۔ جناب ظفر جاوید نے بتایا کہ ایم جے کالج کو مختلف قومی جرائد نے اپنے سروے کی بنیاد پر ہندوستان کے 164 پرائیویٹ کالجس میں کسی نے 28، کسی نے 42واں رینک دیا ہے۔ چیرمین جناب خان لطیف خان نے نائب صدر جمہوریہ کو مومنٹو پیش کیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے کالج کے ہونہار طلبہ میں گولڈ میڈلس پیش کئے۔ جن میں غلام محمد مصطفےٰ جنہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں چوتھا رینک حاصل کیا۔ CSE کی ٹاپر ثمرین خاتون، عبدالریاض پاشاہ ECEیونیورسٹی ٹاپر، EEE یونیورسٹی فورتھ رینکر اطہر محی الدین، ا لکٹرانکس اینڈ انسٹرومنٹیشن انجینئرنگ سکینڈ ٹاپر یونیورسٹی عدنان عباس، آئی ٹی میں یونیورسٹی ٹاپر خدیجہ سلطانہ، میکانیکل انجینئرنگ میں عثمانیہ یونیورسٹی سکینڈ ٹاپر محمد حنیف، پروڈکشن انجینئرنگ میں عثمانیہ یونیورسٹی ٹاپر محمد عبدالفتح نصراللہ، ماسٹر آف انجینئرنگ میں سیدہ عائشہ بیگم، سارہ ثروت، ثنا مجیب، ام حبیبہ، محمد سعدالدین قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ نتیش ریڈی کو رانجی ٹرافی میں نمائندگی منیتامگانی کو تلنگانہ کراٹے مارشل آرٹ ٹیم کی نمائندگی او رمسز لکوٹیا کو بسٹ آل راؤنڈر کے طور پر خصوصی ایوارڈس پیش کئے گئے۔پروفیسر انوپما کونیرو کو ڈاکٹر بشیر احمد، ڈاکٹر فرحت اللہ حسینی نے انتظامات کی نگرانی کی۔ جناب محمد جعفر جناب سید عامر جاوید، مصطفےٰ شریف نے انتظامات کی نگرانی کی۔ جناب مسعود عبدالقادر، قیوم خان، عقیل احمد، فائق ا حمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

About Khaled Shahbaaz

Syed Khaled Shahbaaz is a Yudhvir Gold Medalist in Mass Communication and Journalism from Osmania University and a Computer Science engineer from Jawaharlal Nehru Technological University, with over 2500 articles under his pen. Shahbaaz has interviewed the who's who personalities including ministers, bureaucrats, social entrepreneurs and distinguished community leaders. He writes for several publications in and outside India including the Saudi Gazette, and was briefly associated with the Deccan Chronicle. He held important positions at the likes of QlikView Arabia, SAP, STC Technologies and TNerd.com among others. He may be reached on +91-9652828710 or syedkhaledshahbaaz@gmail.com.

Check Also

تلنگانہ میں مفت برقی اور 500 روپئے میں گیس سلنڈر عنقریب شروع

تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوگیا۔ گورنر ڈاکٹرتمیلی سائی سوندراراجن نے ریاستی اسمبلی …

اردودنیاکی دس اہم زبانوں میں شامل کومی ایوارڈ تقریب سے ایس اے ہدیٰ، عامر اللہ خان اور عامر علی خاں کا خطاب

ڈاکٹر محمدعبدالرشید جنید کی رپورٹاردو کی ترقی و بقاء کے لئے اولیاء طلبہ کی ذمہ …

Leave a Reply