ڈاکٹر محمد عبدالرشید جنید
09949481933
امریکہ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد روکنے کے فیصلے کے خلاف عالمی سطح پر شدید ردّعمل کا اظہار کیا جارہا ہے خود فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کا ذمہ دار ادارہ اونروا نے کہا ہے کہ دنیا کی کسی طاقت کو54 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کے مستقبل سے کھیلنے اور ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروا کے ہائی کمشنر پییرکرینپول نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے اسٹیٹس کو ختم کرنے کی تمام کوششیں بری طرح ناکامی سے دوچار ہونگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ طویل عرصے تک فلسطینی پناہ گزینوں کا سب سے بڑا ڈونر رہا ہے۔اب امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد بند کرکے ان کے حقوق کی نفی کررہا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کو روکنے سے متعلق کہا ہے کہ یہ انسانی ترقیاتی منصوبوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔کرین پول کا کہنا تھا کہ تمام تر مالی مشکلات اور معاشی بحران کے باوجود اونروا ایجنسی فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے منصوبوں پر کام جاری رکھے گی۔ غرب اردن، مشرقی بیت المقدس، غزہ، اردن، لبنان، شام اور دوسرے علاقوں میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی ہرممکن مدد جاری رکھی جائے گی۔انکا کہنا تھا کہ اونروا نے لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعلیم، صحت اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے تاریخ ساز اقدامات کیے۔ سنہ 1949 میں اونروا ایجنسی کے قیام کے بعد سے اب تک ریلیف ادارہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے دائمی اور منصفانہ حل کیلئے کوشاں رہا ہے۔ہائی کمشنر نے کہا کہ 54 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کو نظرانداز کرنے اور انہیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی بقیہ مالی امداد بھی بند کردی ہے۔ امریکہ کی جانب سے اونروا کی امداد کی بندش پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔رواں سال جنوری میں امریکی انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی 30 کروڑ65 لاکھ ڈالر امداد میں سے 30 کروڑ ڈالر امداد بند کردی تھی گذشتہ دنوں بقیہ امداد بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوگریک کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد روکنا انتقامی کارروائی کے مترادف ہے۔خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی اونروا کی امداد مکمل طور پر بند کردی ہے۔بین الاقوامی سیاسی ماہرین کا بھی کہناہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کیلئے مالی امداد روکنے سے اسرائیلی مفادات کو تو ضرورفائدہ پہنچے گا تاہم اس سے امن عمل منفی انداز سے متاثر ہو گا اور مشرق وسطی میں کشیدگی پھر بڑھ سکتی ہے۔ ترکی نے بھی امریکہ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے امدادی ادارے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ا ونرواکی امداد بند کرنے کا اعلان کو خطے کے امن وسلامتی کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اونروا سے متعلق امریکی حکومت کا فیصلہ افسوسناک اور انتقامی ہے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف پانچ ملین فلسطینی پناہ گزین بلکہ پورے خطے کا امن متاثر ہوگا۔اس عالمی سطح پر امریکہ کی جانب سے تنظیم کی مالی امداد بند کئے جانے پر جس طرح کا نقصان ہوگا اور اس کے نتائج سنگین ہونگے اس سے امریکہ کو مطلع کردیا ہے اور یہ بھی بتادیا گیا ہے کہ امریکہ اس امداد کے بند کرنے کے بعد فلسطینیوں پر شدید دباؤ بنانے سے قاصر رہے گا اب دیکھنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اپنے اس فیصلہ کو برقرار رکھتے ہیں یا پھر عالمی سطح پر امریکی فیصلہ کے خلاف جس طرح کا شدید ردّعمل دیکھنے میں آیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اپنے فیصلہ میں ترمیم کرتے ہیں۔اردن حکومت نے بھی امریکہ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے نگران ادارے اونروا کی مالی امداد بند کئے جانے کے فیصلے کے بعد عرب وزار خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اردن کی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد بند کرنا انتقامی کارراوئی ہے۔قاہرہ اور عرب لیگ میں اردن کے سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح بہبود کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب وزرا خارجہ کا اجلاس بلا کر اونروا کو درپیش مالی بحران کا فوری حل نکالنے کی حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو مشکلات سے بچایا جاسکے۔خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے ذمہ دار اداریریلیف ایں ڈ ورکس ایجنسی اونروا کو دی جانے والی بقیہ امداد بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ رقم فوری ضرورت کی دیگر ترجیحات پر صرف کی جائے گی۔ امریکا کے اس انتقامی اعلان پر فلسطینی قیادت، عرب ممالک اور عالم اسلام نے سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کو دی جانے والی 30 کروڑ ڈالر امداد بھی منسوخ
فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد روکنے کے اقدام کے ساتھ ساتھ امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی امداد کو بھی منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکہ نے پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 30 کروڑ ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق پینٹاگون ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے جس کے پیش نظر 30 کروڑ ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق امداد کی منسوخی کا فیصلہ امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے کیا جب کہ پاکستان کی 2 کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ترجمان پینٹاگون کا کہنا ہے کہ تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کیلئے اسلام آباد پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔پاکستان کی امداد کی منسوخی کا نوٹی فکیشن ستمبر کے آخر تک جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے رواں سال کے شروع میں بھی کانگریس نے پاکستان کی 50 کروڑ ڈالر کی امداد روک لی تھی اور تازہ امریکی فیصلے کے بعد پاکستان کی روکی گئی امداد کی مجموعی مالیت 80 کروڑ ڈالر ہوگئی۔تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر امریکہ اس طرح امداد بند کرتا ہے تو وہ پاکستان اور فلسطین پر دباؤ بھی اس طرح نہیں ڈال سکتا جس طرح امداد دیتے ہوئے ڈال سکتا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ امریکہ اپنے فیصلہ میں نرم کرتا ہے یا نہیں۔
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کیلئے روزگار کے ذرائع محدود
سعودی عرب کے حالات بھی غیر ملکیوں کیلئے دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ سعودی شہریوں کی بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو دیکھتے ہوئے شاہی حکومت ملک بھر میں سعودی شہریوں کو روزگار سے مربوط کرنے کیلئے سخت سے سخت قوانین نافذکررہے ہیں اور غیر ملکیوں کیلئے روزگار کے مواقع تنگ ہوتے جارہے ہیں ۔ شاہی حکومت کے مطابق سعودی عرب میں دکانوں اور شورومز میں 70فیصد مقامی ملازمین کی بھرتی کے حوالے سے ڈیڈلائن ختم ہونے میں چندروزباقی رہ گئے ہیں، دوسری جانب غیر ملکیوں نے اپنی دکانیں اور کاروبار بندکرنا شروع کر دیئے۔انگریزی روزنامہ سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ لیبر نے دکانداروں، آٹو موبائل شورومز، کپڑوں، فرنیچر اور گھریلو سامان کی دکانوں میں70فیصد سعودی ملازمین بھرتی کرنے کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے کے بعد سے گھڑیوں، چشموں، طبی سازوسامان، الیکٹرانک آلات،گاڑیوں کے پرزوں کی دکانوں، تعمیراتی اور دفاترکے سامان، قالینوں اور تیار ملبوسات کی دکانوں پر بھی سعودی ملازم کام کرینگے۔ایک معاشی ماہر فہد الشرافی کے مطابق سعودی عرب کی ریٹیل مارکیٹ 375 ارب ریال مالیت کی ہے اور اس اقدام سے 10 لاکھ نوکریاں پیدا ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملازمتوں پر مقامی افراد کو رکھنے کے فیصلے سے سعودی شہریوں کو اور ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔دوسری جانب 11 ؍ستمبر سے سعودی محکمہ لیبر اس قانون پر عمل کیلئے 200 انسپکٹرز بھی تعینات کردے گا۔اب دیکھنا ہے کہ ان حالات کی وجہ سے کئی لاکھ غیر ملکی افراد روزگار سے محروم ہوجائیں گے ۔
سعودی عرب میں غیر ملکی شہریوں کی رقوم کی منتقلی کیلئے کوئی نیا ٹیکس نہیں
سعودی عرب کی وزارت خزانہ نے بعض ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اس خبر کو من گھڑت قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت غیرملکی ملازمین کی رقوم کی منتقلی پر نیا ٹیکس لگانے پرغور کررہی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی ملازمین کی رقوم کی آزادانہ منتقلی پر نہ تو کوئی قدغن عائد کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی نیا ٹیکس عاید کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب اپنے ہاں کام کرنے والے غیرملکیوں کو رقوم کی منتقلی کی ہرممکن سہولت اور عالمی قوانین اور معیار کے مطابق سہولت مہیا کر رہی ہے۔ غیر ملکیوں کی رقوم کی منتقلی پر کسی قسم کا ٹیکس عاید نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی تجویز زیرغور ہے۔
یمن میں امدادی آپریشن جاری رہے گا
یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف صدر یمن عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کو بحال رکھنے کیلئے عرب فوجی اتحاد جس طرح حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے اس میں کئی ہزار معصوم افراد بھی ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ ان بے قصور معصوم یمنی شہریوں پر مظالم کا سلسلہ دوطرفہ کارروائیوں کی وجہ سے مزید بڑھتا ہی جارہی ہے ۔ عرب فوجی اتحاد نے کہا ہے کہ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بھرپور امدادی آپریشن جاری ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عرب اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا ہیکہ عرب اتحادی ممالک کی قیادت یمن جنگ میں پیش آنے والے حادثات کے نتائج کو پوری ایمانداری کے ساتھ قبول کررہی ہے۔ اگر اتحادی فوج کی جانب سے یمن جنگ کے دوران کوئی غلطی سرزد ہوتی ہے تو اس کا ازالہ کیا جاتا ہے اور تحقیقاتی رپورٹس کے نتائج قبول کیے جاتے ہیں۔کرنل المالکی نے مزید کہا کہ یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں پوری قوت کے ساتھ ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ یمن میں امدادی سامان کی ترسیل کیلئے جن راستوں کو مختص کیا گیا وہ کام کررہے ہیں۔ امدادی سامان لے جانے والے بحری جہازوں کو بھی کسی تاخیر کے بغیر یمن کی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہو نے کی اجازت دی جاتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ ’جیبوتی‘ میں ’انفوم‘ آرگنائزیشن بحری جہازوں کو یمن کی طرف جانے کی اجازت دینے کی مجاز ہے اور اس کی طرف سے متعدد امدادی کشتیوں کو یمن کی بندرگاہوں پر لنگر اندازہونے کے اجازت نامے جاری کئے گئے ہیں۔عرب اتحاد کا کہنا ہے کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادی فوج کا اگلا ہدف صعدہ میں الجبادی کو باغیوں سے آزاد کرانا ہے۔ تازہ آپریشن میں یمن کی سرکاری فوج نے صعدہ کے قریب جبل سواس کا گھیراؤ کرنے اور متعدد اہم مقامات پر اپنا کں ٹرول مستحکم کرلیا ہے۔کرنل ترکی المالکی نے پریس کانفرنس کے دوران یمن میں حوثیوں کے ان اڈوں کی نقشے کے ذریعے نشاندہی کی جنہیں سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے اب تک سعودی عرب پر 158 بیلسٹک میزائل حملے کئے جنہیں ناکام بنا دیا گیا۔