محمد سیف الدین (ریاض‘سعودی عرب)
ایسے وقت جبکہ ماہ رمضان میں ایک جانب ذکو?، فطرہ، عطیات کے لئے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو اہمیت دینے کی اپیلیں کی گئیں تو دوسری جانب چند تنظیموں پرچندہ چوری کے الزامات عائد کئے گئے۔ ذکو? مافیا اور چندہ خور اداروں پر متعدد لزامات کے دوران ریاست کیرالہ سے کرواڈ فنڈنگ کی ایسی مثال سامنے آئی کہ سارے ملک میں جس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ ویسے بھی کیرالہ کے باشندے دنیا بھر میں اس بات کے لئے مشہور ہیں کہ وہ صرف ملیالی زبان کی بنیاد پر متحد ہیں۔ فرقہ پرست سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذہبی انتشار پیدا کرنے کی مسلسل کوششوں کے درمیان اہلیان کیرالہ نے پھر ایک بار بتادیا کہ ان کا اتحاد اور بھائی چارگی ناقابل تسخیر ہے۔
سعودی عرب کی جیل میں قید سزائے موت کے منتظر عبدالرحیم کی جان بچانے کے لئے دنیا بھر میں مقیم باشندگان کیرالہ نے صرف چند دنوں میں 34.4 کروڈ روپئے جمع کرلئے۔
کیرالہ کے عبدالرحیم جو سعودی عرب میں ہاؤز ڈرائیور تھے وہ اپنیمالک کے بیٹے کے غیرارادی قتل کے جرم کی سزا کاٹ رہے تھے اورعدالت کی جانب سے انھیں سزائے موت بھی سنادی گئی تھی تاہم سماجی جہد کاروں کی کوششوں سے مقتول کے گھر والے خوں بہا کی رقم لے کر اس کے بدلے سزائے موت سے معافی کے لئے راضی ہوگئے۔
کیرالہ کے ضلع کوزی کوڈ سے تعلق رکھنے والے آٹو ڈرائیور عبدالرحیم نے بہتر مستقبل کی تلاش میں 2006 میں سعودی عرب کا رخ کیا اور وہاں بطور ہاؤز ڈرائیور خدمات انجام دینے لگا۔اپنے کفیل کے پندرہ سالہ دماغی طور پر کمزور لڑکے کی دیکھ بھال بھی اس کے فرائض میں شامل تھی۔ ایک روز عبدالرحیم مذکورہ لڑکے کے ساتھ کار میں کہیں جارہا تھا کہ ٹریفک سگنل پر اسے رکنا پڑا لیکن لڑکا لال سگنل کو توڑ کر گاڈی آگے بڑھانے کی ضد کرنے لگا۔ عبدالرحیم کے انکار کرنے پر لڑکے نے اس پر حملہ کردیا۔ اسی جھگڑے کے دوران لڑکے کے کندھے سے لگا مصنوعی تنفس کا آلہ کار میں گر گیا۔بچہ پہلے بیہوش ہوگیا اور پھر اس کی جان چلی گئی۔
اس واقعہ کے بعد 2006 میں ہی عبدالرحیم کو گرفتار کرلیا گیا۔ 2018 میں سعودی قوانین کے تحت اسے عدالت نے سزائے موت کا فیصلہ صادر کیا۔ لڑکے کے گھر والوں نے معافی سے انکار کردیا۔ 2022 میں اپیپلس کورٹ نے سزائے موت کو برقرار رکھا اور پھر بعد میں سعودی سپریم کورٹ نے بھی سزائے موت کی تصدیق کردی۔ مقتول لڑکے گھر والوں کی جانب سے پندرہ ملین ریال خوں بہا کے بدلے معافی کے لئے رضامندی اور معاہدہ کے بعد عدالت نے سزائے موت پر عمل آوری کو عارضی طورپر روک دیا۔ مقتول کے گھر والوں کے ساتھ خوں بہا کے بدلے سزائے موت سے معافی کا معاہدہ پچھلے سال 16اکتوبر کو کیا گیا۔ خوں بہا کی رقم معاہدہ کی تاریخ سے 6 ماہ میں یعنی 16 اپریل 2024 سے قبل ادا شدنی ہے۔ اس طرح مقتول کے اہل خانہ کو خوں بہا کی رقم ادا کرنے کے بعد 18 سال سے سعودی عرب کی جیل میں قید عبدالرحیم کی رہائی ممکن ہو پائے گی۔
کیرالہ میں عبدال حیم لیگل اسسٹنس کمیٹی نے خوں بہا کی رقم جمع کرنے کے لئے اپیل جاری کی اور رقومات جمع کرنے کے لئے خصوصی موبائیل ایپ Save Abdul Raheem بنایا گیا۔ دنیا بھر میں مقیم ملیالی کمیونٹی نے عطیات جمع کئے۔ ابتداء میں معمولی رقومات جمع ہوئیں لیکن پھر صرف پانچ دن کے دوران ہی مطلوبہ رقم کا ہدف پورا ہو گیا اور موبائیل ایپ سے رقومات کے حصول کا سلسلہ بند کردیا گیا تاہم تمام عطیات کی مکمل فہرست اس ایپ میں موجود ہے۔مقتول کے گھر والوں سے ہوئے معاہدہ کے مطابق مذکورہ رقم ادا کرنے کی آخری تاریخ 16 اپریل ہے تاہم جمعہ 12 اپریل کو ہی لیگل کمیٹی نے کیرالہ میں پریس کانفرنس کرکے مطلوبہ رقم کا ہدف مکمل ہونے کا اعلان کیا۔ عطیات کی جمع شدہ رقم وزارت خارجہ کے ذریعہ سعودی عرب میں ہندوستانی سفارتخانہ کو روانہ کی جائے گی۔
لیگل کمیٹی کے اراکین نے پریس کانفرنس میں مزید بتایا کہ ابتدا میں سعودی عدالت میں معافی کی اپیل خارج کردی گئی تھی تاہم بعد میں مقتول کے گھر والے خون بہا کی رقم کے بدلے مقتول کو معاف کردینے کے لئے راضی ہوگئے۔ مدد کی اپیل جاری ہونے کے بعد سعودی عرب میں 75 سے زیادہ سماجی تنظیمیں، کیرالہ کے کئی بزنس مین، کیرالہ کی سیاسی و سماجی تنظیموں، سماجی کارکنوں اور عام شہریوں نے بڑھ چڑھ کر عطیات دئیے۔دنیا بھر میں مقیم کیرالہ کے باشندوں نے اس مہم میں حصہ لیا۔
کیرالہ کے بزنس مین بابی چیمانور نے عطیات جمع کرنے کے لئے متعدد پروگرامس منعقد کئے اس کے علاؤہ انہوں نے اپنے ایک پراڈکٹ کے خصوصی سیل کا اہتمام کیا جس کے ذریعہ ہونے والی پوری آمدنی عبدالرحیم کے لئے عطیہ میں دے دی گئی۔ اس کے علاؤہ ریاض میں واقع ایک ملیالی کیٹرنگ کمپنی نے عطیات جمع کرنے کے لئے بریانی چیالنج منعقد کیا۔ ایک پلیٹ بریانی کی قیمت پچیس ریال مقرر کی گئی اور اس چیالنج میں حصہ لینے کے لئے کم از کم پانچ بریانی آرڈر کرنا لازمی تھا۔ ریاض میں ملیالی کمیونٹی نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس طرح کیٹرنگ کمپنی نے عید الفطر کی چھٹیوں میں 20 ہزار پلیٹ بریانی فروخت کی۔
چیف منسٹر کیرالہ پینارائی وجین نے اس پہل کی ستائش کرتے ہوئے ملیالی کمیونٹی سے اظہار تشکر کیا۔ نفرت انگیز فلم دی کیرالہ اسٹوری کے بر خلاف چیف منسٹر نے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ملیالی باشندوں کے اس قابل قدر و قابل ستائش عمل کو The Real Kerala Story قرار دیا۔
موبائیل ایپ Save Abdul Rahim پر دستیاب معلومات کے مطابق سعودی عرب کی الشامل ریسٹورنٹ نے 9 لاکھ 7 ہزار 411 روپئے کا عطیہ دیا۔ اس ایپ میں Leader Board کے تحت 20 بڑے عطیہ دہندگان کی فہرست موجود ہے جس میں مذکورہ ریسٹورنٹ سر فہرست ہے۔ عطیات کی وصولی میں جو شفافیت رکھی گئی وہ قابل تعریف ہے۔ اس ایپ میں Transactions کے تحت تمام عطیہ جات کی فہرست دستیاب ہے۔ آپ اسکرول کرتے جائیں تو فہرست میں عطیہ دہندگان کے نام اور رقومات نظر آئیں گے۔آپ اس فہرست میں شامل ہر عطیہ کی رسید کا نہ صرف مشاہدہ کرسکتے ہیں بلکہ ڈاؤن لوڈ اور شئیر بھی کرسکتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں ایک روپیہ سیلے کر لاکھوں روپیہ تک کے عطیات موجود ہیں اور تمام عطیات یکساں طور پر اہمیت کے ساتھ فہرست میں شامل ہیں۔
ریاست تلنگانہ میں جہاں چندہ مافیا کی سرگرمیوں کے متعدد الزامات اور واقعات آئے دن منظر عام پر آ رہے ہیں تو ایسے میں اگر سماجی تنظیمیں اسی طرح کا ایپ بناکر شفافیت پیدا کریں تو ان کے خلاف اٹھنے والی آوازیں خود بہ خود بند ہو جائیں گی۔ سب ہی قارئین سے گزارش ہے کہ اپنے موبائیل پر Save Abdul Rahim ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے اس کا تفصیلی جائزہ لیں تب ہی آپ کو اس کی اہمیت اور اس کی خصوصیات کا اندازہ ہوگا۔ کرواڈ فنڈنگ کے لئے دیگر تنظیمیں بھی اسی طرح کا ماڈل اختیار کریں تاکہ شفافیت پیدا ہو تو کیا ہی بہتر ہوگا۔
یہاں ریاض میں میں نے چند ملیالی احباب سے گفتگو کی تو پتہ چلا کہ کراوڈ فنڈنگ کے لئے ملیالی کمیونٹی ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔ میرے ملیالی دوست نے مجھے بتایا کہ کیرالہ میں کسی بیمار کے علاج کے لئے چندہ کی اپیل کی جائے تو ایک ہی دن میں لاکھوں روپئے جمع ہو جاتے ہیں۔آخر میں شہریان تلنگانہ سے بس یہی امید رکھتا ہوں کہ۔
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
Check Also
کے ذریعہ ہندوستانی انتخابات میں چین کی مداخلتAI
”مائیکرو سافٹ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ چین ہندوستان میں آئندہ ہونے …
این آر آئیز میٹ:این آر آئیز کو حق رائے دہی کی سہولت فراہم کرنے پر زور
خلیجی ممالک میں روزگار سے منسلک این آر آئیز نے بیرونی زرِ مبادلہ کے ذریعہ …