سرفراز خان کو دوسری اننگز میں بھی سنچری بنانے کا موقع نہ ملنے پر کرکٹ حلقوں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ سرفراز خان اپنے کیریئر کے پہلے ٹسٹ کی دونوں اننگز میں 60+ رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
پہلی اننگز میں وہ 62رن کے اسکور پر جڈیجہ کے رانگ کال کی وجہ سے رَن آؤٹ ہوگئے تھے۔ دوسری اننگز میں وہ 68رن بناکر ناٹ آؤٹ تھے اور جس رفتار سے وہ رن بنارہے تھے
اس سے لگ رہا تھا کہ اگر 4-5اوورس اور مل جاتے تو وہ اپنے پہلے ٹسٹ میں سنچری بنانے میں کامیاب ہوجاتے۔ مگر روہت شرما نے انگلینڈ کے خلاف پہلی ا ننگز کے مقابلے میں اچھی خاصی برتری کے پیش نظر اننگز ڈکلیر کردی جس پر اسٹیڈیم میں موجود شائقین نے نعرے لگائے کہ ”سرفراز کو سنچری بنانے دو“۔
اکثرکرکٹ شائقین کو 1985ء میں اظہرالدین کی تیسرے ٹسٹ کی دوسری اننگز کی یاد آگئی جب وہ عالمی ریکارڈ بنانے کے بعد دوسری اننگز میں 54رن پر ناٹ آؤٹ تھے اور لگتا تھا کہ چوتھی سنچری بنالیں گے مگر گواسکر نے اننگز ڈکلیر کردی تھی۔
عمران خان نے میاں داد کو ترپل سنچری بنانے سے روکنے کے لئے اس وقت اننگز ڈکلیر کردی تھی جب میاں داد 280رن پر ناٹ آؤٹ تھے۔ اگر وہ دس منٹ اور کِریز پر ہوتے تو 300رن بنالیتے۔ آج تک میاں داد اور عمران خان میں یہ خلش موجود ہے۔
راہول ڈراویڈ نے بھی تنڈولکر کے ساتھ کچھ ایسا ہی کیا تھا جب وہ 194رن پر کھیل رہے تھے اور ڈراویڈ نے اننگز ڈکلیر کردی تھی۔
سرفراز خان کو پہلے ہی تڑپا،ترسا کر ٹسٹ کھیلنے کا موقع دیا گیا اور انہوں نے اپنی بیاٹنگ سے ثابت کیا کہ وہ کس اعلیٰ معیار کے کھلاڑی ہیں۔ بعض تنگ نظر حضرات ان کی بیاٹنگ ٹکنک پر تنقید کررہے ہیں۔ کیوں کہ انہیں سرفراز کی سرفرازی ایک آنکھ نہیں بھارہی ہے۔