یہ جرائم کا مرکز بن گیا ہے۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران قتل کی بدترین و ارداتیں پیش آئی ہیں جس نے حیدرآبادی عوام کو دہلاکر رکھ دیا ہے۔بدبخت بیٹے کے ہاتھوں باپ کا قتل اور اس کی نعش کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے Buckets میں چھپاکر رکھنے کے واقعہ نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ رشتے اپنی اہمیت کو کھورہے ہیں۔
18اگست کو ملکاجگری پولیس کو مولاعلی کی آر ٹی سی کالونی کے ایک مکان سے ماروتی نامی ایک شخص کی مسخ شدہ نعش 6 Buckets میں ٹکڑوں کی شکل میں دستیاب ہوئی تھی۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ مقتول کے بیٹے کشن نے باپ کا قتل کیا ہے۔
اور اس واردات سے اس کے ارکان خاندان بھی واقف تھے۔ چوں کہ انہیں اپنی جان کی فکر تھی
اسی لئے انہوں نے پولیس میں شکایت نہیں کی۔ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ البتہ قاتل کشن ابھی تک لاپتہ بتایاجاتا ہے۔
30سالہ ناگامنی کی گرفتاری نے ایک اور سنسنی خیز قتل کا پردہ فاش کیا۔ میڑچل کی کِندی بستی سے ایک مہینہ پہلے ایک بارہ سالہ لڑکی کی نعش دستیاب ہوئی تھی پولیس نے تحقیقات کی تو قاتل کوئی اور نہیں بلکہ اس کی سوتیلی ماں ناگامنی نکلی۔اس کی وجہ یہ تھی کہ مقتولہ نے اپنے باپ کی خاطر خواہ توجہ نہ ملنے پر سوتیلی ماں سے لڑنا شروع کردیا تھا اور اسے گھر سے چلے جانے کو کہا تھا جس پر ناگامنی نے اس کمسن لڑکی کو قتل کردیا۔ پولیس اس بات کا پتہ چلارہی ہے کہ آیا اس قتل میں کوئی کسی اور کا بھی ہاتھ ہے یا نہیں۔
حیدرآباد کے پڑوسی شہر بنگلور میں بھی ایسے ہی وارداتیں ہورہی ہیں۔یہاں نویں جماعت میں زیر تعلیم ایک 14سالہ لڑکی جیوتیکانے اپنے بوائی فرینڈ کے ساتھ مل کر اپنے باپ کا قتل کرکے اُس کی نعش کو جلادیا اور آگ لگنے کی اطلاع فائر اسٹیشن کو دی۔
پولیس نے 24گھنٹے میں پتہ چلالیا کہ لڑکا اور لڑکی نے مل کر اس شخص کا پہلے کچن میں استعمال ہونے والے چاقوؤں سے قتل کیا اُسے باتھ روم میں لے جاکر پٹرول چھڑک کر اس کی لاش کو آگ لگادی۔
پولیس کو یہ اندازہ لگانے میں زیادہ دشواری اس لئے نہیں ہوئی کہ آگ صرف باتھ روم میں لگی تھی اور شارٹ سرکٹ جیسے آثار نہیں تھے۔ پتہ چلا کہ باپ نے اپنی بیٹی کے اس کے بوائی فرینڈ سے ملنے جلنے پر ڈانٹ ڈپٹ کی تھی جس پر اس نے یہ انتہائی اقتدام کیا۔
عاشق اور معشوق دونوں ہی جیل میں ہیں۔