امریکہ اور دیگر بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلبہ میں سے بعض کسی وجہ سے واپس کردیئے جاتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی بیرونی ملک کی یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کرنے کرنے سے پہلے اس سے متعلق مکمل رہنمائی حاصل نہیں کرتے۔ اور بعض طلبہ معیار کی کسوٹی پر پورے نہیں اُترتے۔ ضروری ہے کہ فارن یونیورسٹیز کا جو تعلیمی معیار ہوتا ہے‘ خاص طور پر انگلش میں مہارت، اس میں ہندوستانی طلبہ عبور حاصل کریں تاکہ مستقبل میں کوئی پریشانی نہ ہو۔
اِن خیالات کا اظہار مسز شلپا مشرا نے کیا جو مرسی یونیورسٹی امریکہ کی ہیڈ آف دی نارتھ امریکہ ڈیویژن ہیں‘ وہ مرسی یونیورسٹی کے حیدرآباد میں تعارفی پروگرام سے خطاب کررہی تھیں‘ جس کا اہتمام سانوریا ایجوکیشن کنسلٹنٹس نے کیا۔
اس موقع پر مرسی یونیورسٹیل کے گلوبل ڈائرکٹر نارتھ امریکہ مسٹر اینڈی برفٹ بھی موجود تھے۔ شلپا مشرا نے بتایا کہ مرسی یونیورسٹی جو 1950ء میں نیویارک کے ڈوبس فیری میں قائم کی گئی تھی۔ اس کے چند نامور سابق طلبہ میں فیس بک (META) کے بانی مارک ذکربرگ بھی شامل ہیں‘ جنہوں نے بعد میں تعلیم کا سلسلہ ترک کردیا تھا۔ امریکہ کی چار پرائیویٹ یونیورسٹیز میں سے ایک ہے‘ جس کے امریکہ میں کئی اور برانچس ہیں۔
اس پریس کانفرنس میں راجیش گوئل اور سنگیتا گوئل بھی موجود تھے۔
Check Also
طالب علموں کو روزگار سے جوڑنے کا اقدام قابلِ تحسین:پروفیسر نیلوفر خان
جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو اردو کی تعلیم کے ساتھ جدید تکنیکی مہارتوں سے …