تعلیم کے لئے 30فیصد بجٹ ، اسکالرشپس کی بروقت اجرائی، سرکاری نوکریوں میں بھرتی اور روزگار کی فراہمی کا ایس آئی او نے کیا مطالبہ
حیدرآباد)پریس نوٹ (: اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا )ایس آئی او( حلقہ تلنگانہ نے اسمبلی انتخابات 2023 کے پیش نظر طلبائی منشور جاری کیا جس میں تعلیم ، روزگار اور نواجونوں سے متعلق مسائل کو اجاگر کیا۔ ایس آئی او طلبہ و نوجوانوں کی متحرک تنظیم ہے جو ہمیشہ طلبہ کے مسائل کے سلسلہ میں فکر مند رہی ہے، ایس آئی او تعلیمی میدان میں انصاف، رسائی اور معیار تعلیم کی بلندی کے حوالے سے جدوجہد کرتی آئی ہے، بالخصوص اقلیتوں اور پچھڑے طبقات کی تعلیمی ترقی اس کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ اسی پالیسی کے تحت ایس آئی او نے ایک طلبائی منشور جاری کیا،اس منشور کے ذریعہ تلنگانہ کے تعلیم، روزگار اور اقلیتوں سے متعلق اہم مسائل پر اسٹیڈی کرتے ہوئے صحیح صورتحال سے عوام اور سیاسی جماعتوں کو واقف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس منشور میں تین اہم نکات تعلیم، روزگار اور نوجوانوں کے مسائل کو زیر بحث لایا گیا۔
ایس آئی او تلنگانہ کے ریاستی صدر محمد عبدالحفیظ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کی نازک تعلیمی صورتحال پر تشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ ریاست میں تعلیم کا بجٹ مسلسل گھٹ رہا ہے جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے خستہ حالی کا شکار ہیں ، کئی اسکولوں میں RTE کی پابندی نہیں ہورہی ہے، ایس آئی او کا مطالبہ ہیکہ کوٹھاری کمیشن کی سفارشات کے مطابق حکومت تعلیم کے لئے بجٹ کا 30 فیصدحصہ مختص کرے۔ اقلیتی اسکالرشپ کے متعلق منشور میں کہا گیا ہیکہ کئی طلبہ اسکالرشپ کی عدم اجرائی کی وجہ سے تعلیمی اداروں سے اسناد حاصل کرنے میں ناکام ہیں اور قرض پر فیس ادا کرنے پر مجبور ہیں، حکومت فوری ان بقایہ جات کو ادا کرے اور اسکالرشپ کے عمل کو بہتر بنائے۔ DSC اردو میڈیم طلبہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان مخلوعہ نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انہیں ڈی-ریزرو کیا جائے اور DSC-2023 میں تمام اردو میڈیم نشستوں کو پُر کیا جائے۔
محمد فراز احمد، ریاستی سکریٹری نے کہا کہ حکومتTMREIS کے مستقبل کے تحفظ کے لئے اس کے بجٹ کو اقلیتی بجٹ کے بجائے “سب پلان” بناتے ہوئے بجٹ مختص کرے اور وقف بورڈ کی اراضی پر اس کی عمارتیں تعمیر کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے تعلیمی اداروں میں مخلوعہ جائیدادوں کا مسئلہ تشویشناک ہے۔ ریاستی یونیورسٹیز بالخصوص عثمانیہ یونیورسٹی کی صورتحال توجہ کی طالب ہے نیز اسکولز اور ڈگری کالجز میں بھی بہت سی مخلوعہ جائیدادیں ہیں ۔ ایس آئی او کا مطالبہ ہے کہ ان تمام مخلوعہ جائیدادوں کو فوری طور پر پُر کیا جائے۔ منشور میں طلبائی سیاست کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ ریاستی یونیورسٹیز میں طلبائی سیاست لمبے عرصے سے بند ہے جس کی وجہ سے ریاست میں نوجوان قیادت کا فقدان ہے، حکومت لنگڈو کمیشن کی سفارشات کی مناسبت سے طلبائی الیکشن کو فوری طور پر بحال کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں ٹکنالوجی بالخصوص شہریوں کی پرائیویسی کا مسئلہ سنگین ہے، چہرے کی شناخت کی ٹکنالوجی و دیگر آلات کا غلط استعمال شہریوں کی رازداری میں دخل اندازی کررہی ہے۔ ایس آئی او کا مطالبہ ہے کہ شہریوں کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے اور سخت قوانین کے ذریعہ ڈاٹا کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
نوجوانوں کے دیگر مسائل جیسے روزگار اور ایڈیکشنز پر گفتگو کرتے ہوئے برادر عبدالرحمن، سکریٹری رابطہ عامہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت طلبہ کی دماغی صحت پر خاص توجہ دے، ریاست کے طلبہ پر مسابقتی و دیگر امتحانات کا بھاری بوجھ ہے جس کی وجہ سے آئے دن طلبہ کی خودکشی کے معاملات سامنے آرہے ہیں، حکومت، کالج انتظامیہ کے اشتراک سے طلبہ کی کاونسلنگ کا انتظام کرے نیز ڈرگز و دیگر منشیات کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ و نوجوانوں کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ان میں معاشی خود انحصاری کا جذبہ اور صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے آنٹرپرینیورشپ اور تجارت کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے، اس آئی او نے حکومت کو توجہ دلائی کہ وہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے بہتر موقع فراہم کرے اور انہیں معاشی طور پر خودانحصار بنانے پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی او اس طلبائی منشور کو تمام سیاسی جماعتوں تک پہنچاتے ہوئے ان کے منشور میں ان اہم مسائل کو شامل کرانے نیز ان ایشوز کو انتخابات کا حصہ بنانے کے سلسلہ میں جدوجہد کرے گی۔ طلبائی منشور کی اجرائی اور پریس میٹ میں ایس آئی او کے ریاستی ذمہ داران موجود تھے۔