تعزیتی نشست سے امیر حلقہ تلنگانہ ڈاکٹر محمد خالد مبشر الظفرودیگر کا اظہار خیال
حیدرآباد 27 اگسٹ (دکن نیوز) مولانا سید عبدالباسط انور سابق امیر حلقہ متحدہ آندھرا پردیش و اڈیشہ کی شخصیت میں عجز و انکساری خلوص و للہیت، کے سا تھ صبر و استقامت کا پہلو نمایاں تھا۔ اسلام کے غلبہ و اقامت دین کے راہی کی حیثیت سے آخری سانس تک وہ سرگرم عمل رہے۔ وہ وسعت النظری،، نرم روی واعلی کردار کا بے مثل نمونہ تھے۔ طلباء و نوجوان کو تحریک اسلامی میں شمولیت کے لئے انہوں نے راہیں ہموار کیں۔طلباء تنظیم ایس آئی او کے صدر کی ذمہ داری کے بعد انھیں مسلسل تین مرتبہ جماعت اسلامی ہندحلقہ متحدہ آندھرا پردیش و اڈیشہ کا امیر منتخب کیا گیا ان کی امارت میں آندھراپردیش کے علاوہ ملک بھر میں رابطہ عامہ کا ایک مثالی و نمایاں کام انجام دیا گیا۔موصوف کی خدمات کو عرصہ دراز تک بھلایا نہیں جاسکتا۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے مولانا سید عبدالباسط انورؒ کی تعزیتی نشست سے کیا جو اسلامک سنٹر لکڑ کوٹ چھتہ بازار میں منعقد ہوئی۔واضح رہے کہ مولانا سید عبدالباسط انورؒ جن کا مختصر سی علالت کے باعث 16 اگسٹ2023 کی شب دوران علاج انتقال ہو گیا۔ڈاکٹر محمد خالد مبشرالظفر امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ نے تعزیتی نشست کی نگرانی کی اور کہا کہ مولانا سیدعبدالباسط انور نے زندگی بھر تحریک اسلامی کے فروغ میں اپنا حصہ ادا کرنے میں شب و روز کام کیا۔ حافظ محمد رشاد الدین معاون امیر حلقہ نے کہا مولانا باسط انورنے راہ خدا میں ہمیشہ سرگر می دکھاتے ہوئے ایک بہترین مثال قائم کی۔ تربیت کے شعبہ کو ہمیشہ فعال بنائے رکھا وہ شخصی و انفرادی طور پر افراد کی تربیت کیا کرتے۔جناب عبد المجید شعیب معاون امیرحلقہ نے کہا کہ جناب سید عبدالباسط انور نے اپنی امارت کی مسلسل تین معیاد بڑے ہی پر عزم و اعتماد طریقہ سے مکمل کرتے ہوے افراد کو تحریک کے کام کے لئے کھڑا کیا۔جناب محمد اظہر الدین معاون امیر حلقہ تلنگانہ نے کہا کہ کائنات کے مالک نے ان میں غلبہ اسلام کے لے جدوجہد کے ساتھ قربانی کا جذبہ بھرا تھا جس کو انھوں نے بروے کار لاکر تحریک کیلئے بے شمار قربانیاں دیں۔ محمد عبدالعزیز صدر ایم پی جے تلنگانہ نے کہا کہ نصف صدی سے زائد عرصہ تک اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور اس کی اقامت کے لئے کام کرتے ہوئے مولانا باسط انور نے جو نقوش چھوڑے ہیں وہ نئی نسل و تحریک کے لئے مشعل راہ ہیں۔ جناب ایم ین بیگ زاہد،رکن شوری تلنگانہ نے کہا کہ مولانا باسط انور تحریک اسلامی و دعوت دین کے فروغ کو ترجیح دے کر اپنی آخرت کی کامیابی و کامرانی کا توشہ تیار کیا۔انھوں نے کہا کہ طلبہ تنظیم ایس آئی یو اور ایس آئی او کے صدر کی حیثیت سے طلباء و نوجوانوں میں اسلامی شعور کی بیداری کے لے ریاست بھر کے دورے کئے اور تنظیم کو مضبوط و منظم کیا۔محترمہ ناصرہ خانم سابقہ مرکزی سکریٹری شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ مرحوم کی شخصیت بڑی دلسوز، پر وقار،خوش اخلاق، مہذب اور شائستگی، متانت و سنجیدگی کا آینہ دار تھی انہوں نے اپنی زندگی کو دین کی اقامت کے لئے وقف کردیا۔ ان کی تربیت سے استفادہ کرتے ہوئے کئی خواتین و طالبات تحریک اسلامی کا ساتھ دیتی ہوئی نظر آئیں۔ ابو یوسف برادر سید عبدالباسط انور نے کہا کی ہم نے اپنے خاندان کا ایک شریف النفس سلیم الطبع انسان کھو دیا۔ وہ گھریلو یا خاندانی معاملات اور تحریک کے کاموں میں سرگرمی دکھاکر ارکان و کارکنان کے انفرادی معاملات کو حل کرتے۔ برادر عبدالحفیظ، صدر حلقہ ایس آئی او تلنگانہ نے کہا کہ مولاناسید عبدالباسط انور تحریک اسلامی کے کارکنان کے ساتھ طلبہ و نوحوانوں کے حق میں بڑے شفیق واقع ہوئے ان کی گفتگو اور مشوروں سے نوجوانوں کوہمت ملتی اور ان میں حالات کی دور بینی و فراست کے ساتھ مطالعہ کا ذوق و شوق تھا۔ محمد نصیر الدین سابق سکریٹری حلقہ، جناب عبدالصمد العمودی، نظام الدین بدر فاروقی، برادر فاطر حسان،برادر سید الودود متعصم فرزند سید عبدالباسط انور، محترمہ خالدہ پروین، منز ّہ زرین اور دیگر نے مخاطب کیا اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کی۔حافظ محمد صلاح الدین کی قرات کلام پاک و ترجمانی سے نشست کا آغازہوا۔ابوالکرم مشتاق اطہر نے پروگرام کی کاروائی چلائی۔