کیا کرناٹک میں کانگریس اقتدار حاصل کرے گی؟ کیا بی جے پی کا تختہ الٹ جائے گا؟ پروپگنڈہ تو ایسا ہی ہورہا ہے کہ کانگریس کی لہر چل رہی ہے۔مگر ہمیشہ کی طرح کانگریس کے قائدین کی حماقتوں اور ان کی زبان کی لغزشوں کی وجہ سے آخری وقت میں بی جے پی کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
10/مئی کو کرناٹک اسمبلی کے 24حلقوں کے لئے انتخابات ہوں گے اور 13مئی کو نتائج کا اعلان ہوگا۔ اس میں شک نہیں کہ کانگریس نے کافی محنت کی۔ مگر کھرگے نے وزیراعظم مودی کو سانپ قرار دیا اور بجرنگ دل پر پابندی کا وعدہ کیا جس کا بی جے پی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خود مودی نے کہا ہے کہ 10مئی کو بجرنگ بلی کہہ کر ای وی ایم کو بٹن دبایا جائے۔ گلبرگہ سے تعلق رکھنے والے سینئر اور ممتاز صحافی جناب عزیز اللہ سرمست نے گواہ ٹی وی کو بتایا کہ بی جے پی کافی پریشان تھی مگر کانگریس کے قائدین کی حماقتوں نے انہیں ایک نئی طاقت، نئی توانائی عطا کردی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کانگریس کی صفوں میں بی جے پی کے ایجنٹس شامل ہیں۔ عزیزاللہ سرمست کا کہنا ہے کہ جے ڈی ایس اور کانگریس کا آپسی انتشار ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔ 224 میں سے کم از 40اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں پر مسلمانوں کے ووٹس فیصلہ کن ہیں مگر زمینی حقیقت یہی ہے کہ 1978ء میں جب دیوراج ارس کا دور تھا۔ 16مسلم نمائندے منتخب ہوئے تھے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف سات ہوگئی ہے۔نارتھ گلبرگہ میں بھی حالات کانگریسی مسلم خاتون امیدوار کنیزفاطمہ کے حق میں ناسازگار تھے مگر گزشتہ دو دن کے دوران ان کا پوزیشن بحال ہوا ہے۔ اور ان کے حق میں ہمدردی کی لہر چل رہی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بعض ضمیر فروش مسلم مرد و خواتین بی جے پی امیدوار کے لئے چندے اکٹھا کررہے ہیں۔ جناب قمرالاسلام کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ کنیزفاطمہ نے کامیابی حاصل کی تھی اور وہ دوسری مرتبہ کامیاب ہوسکتی ہے بشرطیکہ مسلمان اور سیکولر عوام متحدہ طور پر ووٹ کا استعمال کریں۔سی ایم ابراہیم کے بیٹے سی ایم فیض اورنگ آباد سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اور ان کی کامیابی کے امکانات نظر آرہے ہیں تاہم لمحہ آخر میں کیا ہوگا کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ کانگریس کے صدر ملکاارجن کھرگے نے کرناٹک کے عوام سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس کو کامیاب بنائیں۔ وہ کرناٹک کے بیٹے ہیں جس طرح مودی خود کو گجرات کے بیٹے قرار دیتے ہیں۔ کھرگے کے فرزند پریانک کھرگے چیتاپور سے امیدوار ہیں۔ جن کے خلاف بی جے پی نے اپنی تمام طاقتیں جھونک دی ہے۔
جناب عزیز اللہ سرمست نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کرناٹک کے مسلمانوں کا نہ تو اتحاد ہے اور نہ ہی ایجنڈا۔ کانگریس نے اپنی انتخابی منشور میں مسلمانوں کے لئے دس ہزار کروڑ کے پیکج کا اعلان کیا ہے جو بہت ہی کم ہے۔ کم از کم 50ہزار کروڑ کا مطالبہ کیا جانا چاہئے تھا۔ البتہ بی جے پی حکومت کی نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو مسترد کرنے کا وعدہ مناسب ہے۔ بی جے پی اور اس کی ہم خیال جماعتوں نے ٹیپوسلطان کے علاوہ اردو زبان کے خلاف کافی زہر اُگلا۔ الیکشن میں اس کا کیا اثر ہوگا 13مئی کو معلوم ہوگا۔ مسلمان، کانگریس اور جے ڈی ایس کو محض اس لئے ووٹ دینا چاہتے ہیں کہ وہ بی جے پی کواقتدار سے دور رکھنا چاہتے ہیں ورنہ ان کی کوئی سیاسی حکمت عملی نہیں ہے۔کرناٹک کے انتخابی نتائج کا ملک کے دوسری ریاستوں پر بھی یقینی طور پر اثر ہوگا۔ویسے yediyurappa نے دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم 140نشستوں پر بی جے پی کامیاب ہوگی۔ اور کانگریس کے سی ایم کے امیدوار سدارامیا الیکشن ہارجائیں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سدارامیا الیکشن جیتیں گے۔ فی الحال لنگایت طبقہ بی جے پی سے ناراض ہے اورانہوں نے کانگریس کے حق میں ووٹ دینے کا باضابطہ اعلان کیا جبکہ بی جے پی انہیں منانے کی ہر ممکنہ کوشش کررہی ہے۔
Check Also
Telangana Family Digital Cards Pilot Project Begins Today: All You Need to Know
The Telangana Government has launched a pilot project for issuing Family Digital Cards (FDC) to …
CM Revanth Reddy Calls for Unity and Secularism at ‘Prophet for the World’ Book Launch
Hyderabad, September 14: Telangana Chief Minister A. Revanth Reddy stressed the need for unity and …