(دہلی سے کے این بھارتی کی رپورٹ)
ممتاز صحافی مرحوم محفوظ الرحمان کی قومی و ملی خدمات کے اعتراف میں یو نائٹیڈ مسلم فرنٹ آف انڈیا اور عوامی ایکتا کمیٹی کی جا نب سے سترہواں یادگاری لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ صحافت کا محاسبہ عنوان کے تحت اردو کے مشہور آزاد صحافی و مصنف ڈاکٹر ابھے کمار نے اپنے خصوصی خطبہ میں پر مغز تقریر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے نقشے میں سب سے وسیع ملک ہندوستان کے پاس عالمی سطح پر اپنا کوئی میڈیا ہاوس نہیں ہے قابل فکر امر ہے کہ پر ۸س فریڈم انڈیکس کی حالیہ رپورٹ میں بھارتی میڈیا 180ممالک کی فہرست میں 161 نمبر پر ہے بھارتی میڈیا کی حالت بد سے بد تر ہو گء ہے۔ بھارت کا میڈیا عوام کے مسائل کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کی ترجمانی میں مصروف ہے۔ مذہبی اور جذباتی مسائل میں الجھا کر روٹی روزی جیسے بنیادی سوالات سے عوام کی توجہ ہٹانے میں کامیاب ہے دور حاضر میں گودی میڈیا گولی میڈیا کے مترادف ہو گیا ہے۔
ڈاکٹر ابھے کمار نے مرحوم محفوظ الرحمان کی بابت اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف ا ردو بلکہ ہندی اور انگریزی زبان میں بھی طبع آزمائی کرتے تھے۔ بحیثیت مصنف اور مترجم بھی محفوظ الرحمان مرحوم کو میدان صحافت میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
س موقع پر بطور صدارت پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جس دور سے گزر رہا ہے مسلم معاشرے کو ما یوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو قوم واقعہ کربلا کے بعد زندہ رہ سکتی ہے جو قوم 1857 کے غدر کے بعد اور 1947 بعد زندہ رہ سکتی ہے اسے کوئی پامال نہیں کر سکتا وہ آئندہ بھی زندہ رہے گی۔ راجہ جمہوریت میں پرجا کا نمائندہ ہوتا ہے عوام اسے منتخب کرتی ہے لیکن راجہ ملک سے بڑا نہیں ہوتا۔ تاریخ خود کو دہراتی ہے۔
کر ناٹک کا نام نہ لیتے ہوئے پروفیسر واسع نے پر جوش انداز میں کہا کہ مسلمان نا امید نہ ہوں اچھے دن واپس آرہے ہیں۔ انھوں نے ڈاکٹر اچھے کمار کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اردو کے د لداہ ڈاکٹر کمار جیسے مفکر مو جود ہیں تب تک اردو کو صرف مسلمانوں سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔
اس موقع پر بذر گ خطاط و صحافی جلال الدین اسلم کی خود نوشت سوانح عمری اوراق زندگی (آپ بیتی) کتاب کا اجرا کیا گیا۔ جبکہ معروف شاعر متین امرو ہوی نے ڈاکٹر سید احمد خان کی شان میں قصیدہ پیش کیا۔نیز معصوم رضا مراد آبادی اور ڈاکٹر سید قاسم الیاس نے بھی اردو صحافت پر روشی ڈالی۔ ڈاکٹر عمیر منظر ہے نظامت کے فرائض انجام دئے حافظ حکیم مرتضی دہلوی کی تلاوت قرآن پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر سید احمد خان نے تمام حاضرین محفل کا خوش اسلوبی سے استقبال کیا۔